فرحت عباس شاه
حواس
حواس میں محبت کو چوم سکتا ہوں اور نفرت کو چھو کے دیکھ سکتا ہوں یہ الگ کہ ہاتھ بھی لگانا پسند نہ کروں میں…
حادثہ بھی ہوا نہیں کوئی
حادثہ بھی ہوا نہیں کوئی پھر بھی دل میں رکا نہیں کوئی ایک تو آندھیوں کی زد میں ہیں اور پھر آسرا نہیں کوئی فرحت…
چل اوڈ وے کاواں
چل اوڈ وے کاواں ********** چل اوڈ وے کاواں کالیا تیرا دل وی کالا نیل ساڈے روز بنیرے بولنئیں سانوں دینئیں روز دلیل ********** چل…
چاند ہمیشہ ساتھ مرے
چاند ہمیشہ ساتھ مرے شب بھر بیٹھ کے رویا ہے آج ہمارے دامن پر کھل کر بارش برسی ہے سارا شہر ادھورا ہے سارا شہر…
جِیندے جاگدے لوک
جِیندے جاگدے لوک اسیں لکھ نمازاں نیتیاں، اسیں سجدے کیتے لکھ کدیں ٹبیاں ریتاں رولیاں ، کدیں گلیاں دے وچ کَکھ اسیں پَکھو وِچھڑے ڈار…
جو خوش گماں ہیں انہیں بدگمان کرتا ہے
جو خوش گماں ہیں انہیں بدگمان کرتا ہے ہمارے ساتھ یہی آسمان کرتا ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – سوال درد کا ہے)
جنہیں زمانہ نہیں مل رہا، تلاش کریں
جنہیں زمانہ نہیں مل رہا، تلاش کریں جنہیں خدا نہیں ملتا خدا تلاش کریں عجیب بیتے ہوئے لوگ ہیں نگر والے سحر کے بعد سحر…
جلتا رہا کنارا سمندر کے ساتھ ساتھ
جلتا رہا کنارا سمندر کے ساتھ ساتھ اِک شام اک ستارہ سمندر کے ساتھ ساتھ جاتا ہے دور دور تلک تم کو ڈھونڈنے اک راستہ…
جس روز سے مدینے کی راہوں میں آ گیا
جس روز سے مدینے کی راہوں میں آ گیا بس میں مرے خدا کی نگاہوں میں آ گیا دربارِ شاہِ بطحہٰ کے رتبے عجیب ہیں…
جتنا میں غمزدہ ہوں دنیا میں
جتنا میں غمزدہ ہوں دنیا میں اتنا مضبوط کوئی کیا ہوگا فرحت عباس شاہ (کتاب – شام کے بعد – دوم)
جب تک برباد نہیں رہتا
جب تک برباد نہیں رہتا کوئی فرہاد نہیں رہتا جو گر جاتا ہے نظروں سے وہ مجھ کو یاد نہیں رہتا جب دل سے اُتر…
جاگتا ہوں یا خواب ہے یارب
جاگتا ہوں یا خواب ہے یارب زندگانی عزاب ہے یارب اختیار ، اقتدار اور دولت سارا کچھ ہی سراب ہے یارب کچھ طبیعت ہماری ٹھیک…
تیری طرف سفر کا اشارہ نہیں ملا
تیری طرف سفر کا اشارہ نہیں ملا مجھ کو سمندروں میں ستارہ نہیں ملا تم نے ہمیشہ غم کی پنہ میں رکھا مجھے کیسے کہوں…
تو نے کس خواب کے تابوت میں ڈالا ہے مجھے
تو نے کس خواب کے تابوت میں ڈالا ہے مجھے تو کس عالم بے حال میں لا پھینکا ہے ایسے محبس میں تو بینائی چلی…
آ مل سانول یار وے
آ مل سانول یار وے کبھی آ مل سانول یار وے مرے لوں لوں چیخ پکار وے مرا سانول آس نہ پاس نی مری ارتھی…
تو کشتیوں میں رہے میں کوئی کنارا بنوں
تو کشتیوں میں رہے میں کوئی کنارا بنوں تمہیں جہاں بھی ضرورت ہو میں سہارا بنوں تو چھت پہ آئے تو شب بھر میں چاند…
تہِ بارِ سنگِ گراں ہے دل کہ ہے خاک خاک اٹا ہوا
تہِ بارِ سنگِ گراں ہے دل کہ ہے خاک خاک اٹا ہوا کہیں فرد فرد سے رابطے کہیں شہر بھر سے کٹا ہوا مجھے بھیجتے…
تمہاری یاد میں ہم
تمہاری یاد میں ہم موسم گل میں جہاں بھی کہیں پھول آتے ہیں جمع کرتے ہیں انہیں اور وہیں بھول آتے ہیں فرحت عباس شاہ…
تمہارے بغیر
تمہارے بغیر سیلاب میں ڈوبا ہوا راستہ بند دروازہ اور مرا ہوا ٹیلی فون دل اور دل کے درمیان ٹھہری ہوئی بلائیں شہر کے حالات…
تم نے گھولا ہے کیا ہواؤں میں
تم نے گھولا ہے کیا ہواؤں میں رنج ہی رنج ہے فضاؤں میں آج تو یوں گزر رہی ہے صبا جیسے پازیب سی ہو پاؤں…
تم جب بچھڑ کر جا رہے تھے
تم جب بچھڑ کر جا رہے تھے تم جب بچھڑ کر جا رہے تھے تو تمہارے قدموں کی چاپ میرے دل پر پڑ رہی تھی…
تقدیروں کے موسم میں
تقدیروں کے موسم میں محنت کتنی کر لو گے آپ اپنی ذلت سے بچ آپ اپنی تقدیر بنا بے دست و پا رہنے سے ناکامی…
تری ہر ایک جہت دل کا مستقر کرتے
تری ہر ایک جہت دل کا مستقر کرتے ترے علاوہ ترے درد بھی بسر کرتے ہم آئے دن تجھے رنگتے غموں کے رنگوں سے ہم…
ترا ہجر بڑا بدذات
ترا ہجر بڑا بدذات مرے پیڑ گئے سب جل مرے سوکھ گئے سب پھل مرے سپنے ہو گئے شل کوئی بھیج دکھوں کا حل مرے…
تجھ بن نین ترس جاتے ہیں
تجھ بن نین ترس جاتے ہیں بارش وار برس جاتے ہیں نیند عجب صحرا ہے جس میں سارے خواب جھلس جاتے ہیں کبھی کبھی کچھ…
پیار میں یوں دشمنی زیرِ زمیں کرتے نہیں
پیار میں یوں دشمنی زیرِ زمیں کرتے نہیں جس طرح تو نے کیا یہ تو کہیں کرتے نہیں جس نے تیرے دل سے باہر آ…
پھر یوں ہوا کہ راستے یکجا نہیں رہے
پھر یوں ہوا کہ راستے یکجا نہیں رہے میں بھی انا پرست تھا وہ بھی انا پرست فرحت عباس شاہ (کتاب – ہم جیسے آوارہ…
پڑ گیا پھیکا اگرچہ مری دستار کا رنگ
پڑ گیا پھیکا اگرچہ مری دستار کا رنگ خود غرض ہونا پڑا دیکھ کے بازار کا رنگ خوں رلاتا ہے ترے بن در و دیوار…
پتھر اور آئینے
پتھر اور آئینے میں نے سوچ لیا ہے مجھے پتھر بن کر رہنا ہے اور میں نے یہ بھی سوچ لیا ہے اپنے آئینوں پر…
بے یقینی سا یقیں ہوں میں بھی
بے یقینی سا یقیں ہوں میں بھی جس جگہ سب ہیں وہیں ہوں میں بھی لوگ دم سادھ کے سب پھرتے ہیں دم بخود ہوں…
بے قراری کے سنگ کیا کرتے
بے قراری کے سنگ کیا کرتے ہم ترے بعد جھنگ کیا کرتے اس لیے کینوس لپیٹ لیا آپ اداسی کے رنگ کیا کرتے اسلحہ تھا…
بے سبب ہی تلاش کرتا ہوں
بے سبب ہی تلاش کرتا ہوں وہ مرے آس پاس بکھرا ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – چاند پر زور نہیں)
بے چین ہوا ، مت بول پیا کے لہجے میں
بے چین ہوا ، مت بول پیا کے لہجے میں میرا دل نہ جلا ، مت بول پیا کے لہجے میں مِرا دل کٹتا ہے…
بوجھ
بوجھ بات بھی بوجھ بڑھا دیتی ہے خاموشی بھی ایک الجھے ہوئے گمنام تعلق کی سزا کرب کی دہری سلامی کے طفیل بات سے ذات…
بہت مدت بعد
بہت مدت بعد رات! ایسے نہ گزر رات! ایسے نہ گزر ٹھیر ذرا ٹھیر مجھے ملنے دے اس کی آواز کی پرچھائیں سرِ کوچہِ دل…
بقا
بقا ہم کو یہ بھی گوارا نہیں کہ کوئی امتحاں بھی نہ باقی رہے خواب کے نا تراشیدہ ٹکڑے جو نیندوں کی یخ انگلیوں میں…
برزخ
برزخ بے سروپا آرزوؤں کے دھڑوں کا بوجھ کر دیتا ہے پل بھر میں ضعیف ورنہ کوئی ضعف انساں کو جھکا سکتا نہیں اپنے ہاتھوں…
بچھڑ رہا ہو جہاں بھی کہیں کوئی ساتھی
بچھڑ رہا ہو جہاں بھی کہیں کوئی ساتھی عجیب ہے کہ کوئی روکنے نہیں آتا فرحت عباس شاہ
باعث غم
باعث غم غبار احتیاج و ابتلا میں فشار زندگی کی انتہا میں قطار اندر قطار مبتلا میں حصار اعتناء ہے اور دل ہے فرحت عباس…
باتیں
باتیں میں ہر رات سونے سے پہلے بہت ساری باتیں لپیٹ کے تکیے کے نیچے رکھ دیتا ہوں اور خوابوں میں انہیں دوسروں کے تکیوں…
ایک وقت ایسا تھا جب ترے علاوہ بھی
ایک وقت ایسا تھا جب ترے علاوہ بھی کچھ اداس لمحوں کا رابطہ رہا مجھ سے فرحت عباس شاہ (کتاب – ہم جیسے آوارہ دل)
ایک شہ زور اداسی میں قید
ایک شہ زور اداسی میں قید ایک شہ زور اداسی میں قید پل بہ پل جان مسلتے پل بہ پل لرز لرز کے چونک اٹھتے…
ایک بے جان وجود اور نڈھال روح
ایک بے جان وجود اور نڈھال روح ایک بے تابی اور۔۔۔ پھر ایک بے چینی کا اضافہ جیسے اسی بے قراری کی کمی تھی جن…
ایسے اپنے پیارے ہیں
ایسے اپنے پیارے ہیں جیسے دور کنارے ہیں کتنے دکھ تھے جو ہم نے اپنے دل میں مارے ہیں شہر کے لوگوں کی کیا بات…
اے شاہ زمن عظمتِ لولاک کے مولا
اے شاہ زمن عظمتِ لولاک کے مولا مجھ جیسے ہزاروں خس و خاشاک کے مولا مجھے اپنی ثناء خوانی کا اعزاز عطا کر اے میری…
اے افغانی بچو
اے افغانی بچو اے افغانی بچو! اے غم اور مصیبت کی سر زمین پر پیدا ہونے والو میں تمہارے کس کس دکھ پر آنسو بہاؤں؟…
آؤ! معصومیء دل، لوٹ چلیں
آؤ! معصومیء دل، لوٹ چلیں اب یہاں کاریگری باقی ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – سوال درد کا ہے)
آنکھیں سپنے ہار چکیں
آنکھیں سپنے ہار چکیں جیون سب کچھ بانٹ چکا آدھے آدھے باقی ہیں میں اور میری تنہائی لوگ عجیب مصیبت ہیں سکھ کی بات نہیں…
آنکھ کی نگرانی میں بھی
آنکھ کی نگرانی میں بھی دل چوری کر لیتا ہے غم کی نگرانی میں بھی دل چوری کر لیتا ہے رات، محبت، تنہائی سارے روپ…
اندر کا ویرانہ پن
اندر کا ویرانہ پن میرے ساتھ بھی رہتا ہے نگری نگری گھومے گا چاند سفر پر نکلا ہے تیری میری رات اداس کس نے دوری…