جیسے دور کنارے ہیں
کتنے دکھ تھے جو ہم نے
اپنے دل میں مارے ہیں
شہر کے لوگوں کی کیا بات
ایک طرح کے سارے ہیں
اتنے زخم ہیں تیرے بن
جتنے سال گزارے ہیں
اپنا آپ بھی مائل تھا
اس سے بھی کچھ ہارے ہیں
اس نے اپنا آپ مگر
ہم نے درد نکھارے ہیں
کاغذ کی تصویروں کے
دل پر نقش اتارے ہیں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – جدائی راستہ روکے کھڑی ہے)