تقدیروں کے موسم میں

تقدیروں کے موسم میں
محنت کتنی کر لو گے
آپ اپنی ذلت سے بچ
آپ اپنی تقدیر بنا
بے دست و پا رہنے سے
ناکامی بھی بہتر ہے
ناکامی بھی اچھی ہے
رستہ دکھلا دیتی ہے
لیکن آنکھوں والوں کو
لیکن چلنے والوں کو
ایک ذرا چلنے تو دو
منزل رستہ پوچھے گی
جس نے بھی پوچھا ہم سے
رستہ ٹھیک ہی بتلایا
فرحت عباس شاہ
(کتاب – عشق نرالا مذہب ہے)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *