بے قراری کے سنگ کیا کرتے

بے قراری کے سنگ کیا کرتے
ہم ترے بعد جھنگ کیا کرتے
اس لیے کینوس لپیٹ لیا
آپ اداسی کے رنگ کیا کرتے
اسلحہ تھا نہ جن کے بازو تھے
ایسے لوگوں سے جنگ کیا کرتے
وہ تو خود ہی کمال رکھتے تھے
دنیا داروں سے ڈھنگ کیا کرتے
جب طبیعت ہی مضمحل سی تھی
موسموں کی ترنگ کیا کرتے
اس لیے ڈور چھوڑ دی فرحت
ہم کسی کی پتنگ کیا کرتے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – چاند پر زور نہیں)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *