فرحت عباس شاه
زندانوں کی بات نہیں
زندانوں کی بات نہیں لوگ ہوا کے قیدی ہیں جنگل بھی خاموش ہوئے شاید چپ کا موسم ہے کتنی مضبوطی سے لوگ خود کو جکڑے…
زباں ہے تو نظر کوئی نہیں ہے
زباں ہے تو نظر کوئی نہیں ہے اندھیرے ہیں سحر کوئی نہیں ہے محبت میں فقط صحرا ہیں جاناں محبت میں شجر کوئی نہیں ہے…
روز ہم زرد بیابانی کے خارج میں پڑے
روز ہم زرد بیابانی کے خارج میں پڑے اپنے باطن کا سفر کرتے ہیں درد مین صبر کی گنجائش بے پایاں ریاضت ہے بڑی سارا…
روح کی ویرانیاں بھی ہیں عجب
روح کی ویرانیاں بھی ہیں عجب بے سروسامانیاں بھی ہیں عجب اس قدر الجھے ہوئے حالات ہیں دل! تری نادانیاں بھی ہیں عجب اتنے بیگانے…
رستے میں سو تھل پڑتے ہیں
رستے میں سو تھل پڑتے ہیں لیکن پھر بھی چل پڑتے ہیں سوتا چھوڑ کے فرحت جی کو راتوں رات نکل پڑتے ہیں فرحت عباس…
رُت نہیں تھی تو رہا جی کا سنبھلنا مشکل
رُت نہیں تھی تو رہا جی کا سنبھلنا مشکل آج موسم ہے تو زنداں سے نکلنا مشکل چار سُو دائرہ در دائرہ پھیلی چاہت اتنی…
رات، رستے، ہوا اداس اداس
رات، رستے، ہوا اداس اداس کیوں ہوئے اے خدا اداس اداس بے خیالی میں کٹ گئے موسم کوئی پھرتا رہا اداس اداس جانے کیا ہو…
رات کی بات
رات کی بات تمہیں ایک راز کی بات بتاؤں تم مجھے اچھے لگتے ہو بہت زیادہ بہت ہی زیادہ فرحت عباس شاہ (کتاب – جم…
رات پھر جیت گئی
رات پھر جیت گئی رات پھر زخمی وریدوں میں اتر آئی ہے ہم نے سمجھا تھا کہ سورج کی چکا کر قیمت نیم تاریکی کے…
ذات کی کوٹھڑی میں داخل ہو
ذات کی کوٹھڑی میں داخل ہو اور پھر دیکھ کائنات ہے کیا کچھ بھی تو ذہن میں نہیں ہوتا رات کٹتی ہے پھر بھی مشکل…
دیمک
دیمک اداسی زہر ہے جو دھیرے دھیرے جسم و جاں کو چاٹ جاتی ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – ملو ہم سے)
دوشعر
دوشعر یوں تری چاہتوں سے گزرے ہیں جیسے کوئی حصار سے گزرے خواب میں تُو نہیں ملا اور ہم بادلوں کی قطار سے گزرے فرحت…
دہلیزیں
دہلیزیں ہماری چھت ہمارا سائباں دہلیز ہے جس کے کنارے پر بڑا بے سائباں ماحول بستا ہے جہاں بے سائبانی کی خبر ہر سائباں کی…
دن رات محبت کی تمناؤں میں رہنا
دن رات محبت کی تمناؤں میں رہنا پھیلے ہوئے خوابوں کی گھنی چھاؤں میں رہنا نازک سے مرے دل کے لیے دھوپ کی رُت میں…
دل ہوا، رات ہوئی اور مرے خواب ہوئے
دل ہوا، رات ہوئی اور مرے خواب ہوئے تیرے بن جان مری سارے ہی بے تاب ہوئے کھیت تجھ بن کسی موسم میں ہرے ہو…
دل کی بستی بہت ہے کم آباد
دل کی بستی بہت ہے کم آباد آ کے کچھ کچھ ہوئے ہیں غم آباد ایک دنیا بسا گیا کوئی نام رکھا گیا ستم آباد…
دل سُونا دل خالی خالی
دل سُونا دل خالی خالی دل سُونا، دل خالی خالی شامیں کالی نیل سپنے ٹھنڈے یخ بستہ شب گونگی بہری جھیل جسم سراپا گھائل گھائل…
دل آن پھنسا دل والوں میں
دل آن پھنسا دل والوں میں اب پھرتا ہے حیران بہت جو دکھتا ہے وہ ہوتا بھی کتنی معمولی حسرت ہے اک تیرے غم میں…
دُکھ کی روداد سناؤ گے کسے
دُکھ کی روداد سناؤ گے کسے تم مرے بعد رلاؤگے کسے اس لئے یاد رہا ہوں تجھ کو میں نہ ہوں گا تو بھلاؤ گے…
دریا
دریا دریا کناروں پر آباد بستیوں کی قسم محبت آباد ہی کرتی ہے برباد نہیں دریا جہاں جہاں تک بہتا چلا جاتا ہے شادابی بکھیر…
درد کی رات کا مسافر ہوں
درد کی رات کا مسافر ہوں بحر ظلمات کا مسافر ہوں جس طرف چاہیں مجھ کو لے جائیں میں تو حالات کا مسافر ہوں گھر…
درد بھی گھٹتا نہیں اور نیند بھی آتی نہیں
درد بھی گھٹتا نہیں اور نیند بھی آتی نہیں چاند بھی کملا گیا ہے رات بھی جاتی نہیں اب تو ہم کو خواب بھی دیکھے…
داسی
داسی جب کسی کے لوٹ آنے کی کوئی امید نہ ہو تو دروازے بڑی سختی سے بند ہو جاتے ہیں جڑ جاتے ہیں آپس میں…
خوشیاں بھی ہیں، اُداسی بھی ہے، دل کے آس پاس
خوشیاں بھی ہیں، اُداسی بھی ہے، دل کے آس پاس ٹوٹے ہوئے قدم بھی ہیں منزل کے آس پاس لہریں، وصال، شام، ہوا، غم، جدائیاں…
خواہش خام کے مارے ہوئے ہم لوگوں کا
خواہش خام کے مارے ہوئے ہم لوگوں کا خواب اور خوف کے مابین سفر بیت گیا فرحت عباس شاہ (کتاب – بارشوں کے موسم میں)
خط
خط میں تمہیں بہت سلام بھیجنا چاہتا ہوں لیکن جہاں میں رہتا ہوں وہاں درخت نہیں ہیں صرف خزاں رہتی ہے خشک پتے بھی نہیں…
خام خیالی
خام خیالی بہت ساری رونقیں آنے والی ہیں بہت سارے پھول اگ آئیں گے خوشبوئیں پھیلیں گی روشنیاں چمکیں گی اندھیرے ٹوٹ پھوٹ جائیں گے…
حشر سامانیاں قبول کرو
حشر سامانیاں قبول کرو میری نادانیاں قبول کرو ساتھ دینا ہے گر تو پھر میری سب پریشانیاں قبول کرو اے دل زار مہربانی تری کچھ…
چھپ چھپا کر برے زمانے سے
چھپ چھپا کر برے زمانے سے مل بھی جاؤ کسی بہانے سے تم مرے پاس تھے تو موسم بھی ہوگئے تھے بڑے سہانے سے ایک…
چپ چپ رہنے سے اکثر
چپ چپ رہنے سے اکثر دل پتھر ہو جاتا ہے میں تو اک آوارہ ہوں اکثر پھرتے رہنے سے اندر کی کیا جانیں گے باہر…
چاند نکلے تو کیا
چاند نکلے تو کیا چاند نکلا نہیں اور جو نکلے بھی تو چاند راتوں سے اپنی پرانی شناسائی کے خوف سے ایک مدت سے ہم…
جیتے جاگتے اور مرے ہوئے
جیتے جاگتے اور مرے ہوئے جیتے جاگتے درخت اپنی جگہ مرے ہوئے میرے سینے میں کانٹے بن کے چبھ گئے ہیں جیتے جاگتے درختوں کی…
جو بتائی ہم نے تمہارے نام پہ زندگی
جو بتائی ہم نے تمہارے نام پہ زندگی ملی آ کے وقت کے اختتام پہ زندگی رہا جو بھی قریہ دل کے تھوڑا ادھر ادھر…
جِندڑی موت
جِندڑی موت دل نوں اتنا سخت نہ کر بھانویں کِدائیں جا نہ آ پر کوئی بُوہا تاں کھُلّا رَہن دے جِندڑی کِسے نل ونڈیا نا…
جس نے اللہ کے محبوبؐ سے غفلت کر لی
جس نے اللہ کے محبوبؐ سے غفلت کر لی اس نے تو اپنی عبادت بھی مشقت کر لی آگئی سامنے تصویر جو طیبہ کی کبھی…
جراتِ غم کا خوف بھی تو تھا
جراتِ غم کا خوف بھی تو تھا جانے دل کو سزا ملے کیسی عمر بے سائبانیوں میں کٹی دھوپ سے زرد ہو گیا جیون ڈس…
جب میرے کھلونے چوری ہو گئے تھے
جب میرے کھلونے چوری ہو گئے تھے شاید تم نے ایک بار مجھے کچھ دیر کے لئے اپنا چہرہ اور انگلیوں کی پوریں سونپ دی…
جب بھی رُت گدرائی موسم بھیگا آنکھیں بھیگ گئیں
جب بھی رُت گدرائی موسم بھیگا آنکھیں بھیگ گئیں جب بھی چاند ذرا آنگن پہ ٹھہرا آنکھیں بھیگ گئیں تیز ہوا جب ہم کو پاگل…
ٹھیک ہے تیرے افسانے بھی عام ہوئے
ٹھیک ہے تیرے افسانے بھی عام ہوئے تیری خاطر ہم بھی تو بدنام ہوئے آؤ نہ آؤ تم مرضی کے مالک ہو ہم تو ہوئے…
تیرے بنا یوں ساون بیتا
تیرے بنا یوں ساون بیتا جیت گئی ہے جدائی روٹھ گئی تھی رم جھم ہم سے لوٹ کے پھر نہیں آئی تو نے او گمانی…
تو مسافر نہیں تو کیا جانے
تو مسافر نہیں تو کیا جانے راستوں کے مزاج ہوتے ہیں فرحت عباس شاہ (کتاب – چاند پر زور نہیں)
آ گیا ہے رت سہانی کی طرح
آ گیا ہے رت سہانی کی طرح چھوڑ جائے گا جوانی کی طرح زندگی بیتی نشانی کی طرح اور محبت رائیگانی کی طرح شہر پر…
تو خیالوں میں پاس ہے گویا
تو خیالوں میں پاس ہے گویا اب مجھے ہجر راس ہے گویا فرحت عباس شاہ (کتاب – ہم اکیلے ہیں بہت)
تنہائی بھی کتنا اچھا موسم ہے
تنہائی بھی کتنا اچھا موسم ہے ایک جہان چمٹ آتا ہے سینے میں برساتوں کے آتے آتے بستی میں دل کے دریا آنکھوں تک آ…
تمہاری مقتول یادوں کے دھبے
تمہاری مقتول یادوں کے دھبے یوں لگتا ہے تمہاری مقتول یادوں کے لہو کے دھبے میری پلکوں سے بندے ہیں اور مسلسل بہتے ہوئے آنسوؤں…
تمہارے بعد سپنے بن رہی ہے
تمہارے بعد سپنے بن رہی ہے اداسی راکھ سے کیا چن رہی ہے ذرا آہستہ بول اے یاد یاراں میری تنہائی سب کچھ سن رہی…
تم نے سُن لیا ہوگا
تم نے سُن لیا ہوگا چاہتوں کے موسم میں زخم جو بھی لگ جائے عمر بھر نہیں سلتا تم نے سن لیا ہوگا شہر کی…
تم بھی کمال کرتے ہو
تم بھی کمال کرتے ہو تم بھی کمال کرتے ہو لوگوں میں رہتے ہو اور سمجھتے ہو دنیا ایک دن ضرور جنت بنے گی اور…
تعلق آ گیا جس کو نبھانا
تعلق آ گیا جس کو نبھانا وفائیں گائیں گی اس کا ترانہ میں ہو جاؤں گا اس کے بعد قائم مجھے بس اک ذرا اوپر…
ترے سنگ سجن
ترے سنگ سجن ترے سنگ سجن مِرے رنگ سجن مِری جھوٹ فریب سے جنگ سجن کبھی واپس کر مِرا جھنگ سجن سانسیں مشکل دل تنگ…