ایک شہ زور اداسی میں قید

ایک شہ زور اداسی میں قید
ایک شہ زور اداسی میں قید
پل بہ پل جان مسلتے
پل بہ پل لرز لرز کے چونک اٹھتے
لمحہ بہ لمحہ دل پہ کسی دوسری توجہ کے چھینٹے مارتے
بے وجہ سفر کرتے
تم تک آجاتا ہوں
رہائی پھر بھی نہیں ملتی
اُداسی، ویرانی میں بدل جاتی ہے
اداس آتا ہوں
ویران واپس لوٹتا ہوں
کب تک کھنڈر کرتی رہو گی
کب تک راکھ اڑاتی رہو گی
وقت جاتے ہوئے بتاتا نہیں،
کہ جانے والا ہے
کھو جانے والی چیزیں بتاتی ہیں
کہ کھو گئی ہیں۔۔۔۔۔۔ گم ہو چکی ہیں
میں تمہیں کب تک دکھ کی لہر سے متوجہ کروں
میں بھی کسی اور کے اختیار میں ہوں
محبت کے اختیار میں
جو کسی کے اختیار میں نہیں
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *