بے چینی کا باعث ہو گی

بے چینی کا باعث ہو گی آسائش خواہش کے اندر پیلے پتوں والے پودے جانے کس سے بچھڑ چکے ہیں وقت کے تیور دیکھ رہا…

ادامه مطلب

بے آسرا تھے بحر سے نہیں ڈرے

بے آسرا تھے بحر سے نہیں ڈرے کہیں کسی بھی لہر سے نہیں ڈرے ترے لئے تو کفر تک کو چھُو لیا کہ ہم خدا…

ادامه مطلب

بھوک اور ننگ میں سب جائز ہے

بھوک اور ننگ میں سب جائز ہے حالت جنگ میں سب جائز ہے اور پھر میں نے اسے چھوڑ دیا اب ترے جھنگ میں سب…

ادامه مطلب

بھاگ خرید کے لائی نی میں

بھاگ خرید کے لائی نی میں آگ خرید کے لائی نی میں آگ خرید کے لائی دنیا داری، قسمت ماری شکلیں بدلےروز دل کی ایک…

ادامه مطلب

بس اک چراغ یہ روشن دل تباہ میں ہے

بس اک چراغ یہ روشن دل تباہ میں ہے کہ اُس کی میری جدائی ابھی نباہ میں ہے تمہارا ہجر صدی دو صدی تو پالیں…

ادامه مطلب

بخش دے مجھ کو اے غفور و رحیم

بخش دے مجھ کو اے غفور و رحیم اپنے پیارےؐ کی آل کے صدقے فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

بتائیں

بتائیں سب جائز کا ڈھنڈورا پیٹنے والے بتائیں کہ کیا ہم بھوک اور پیاس کے ایسے مقام پر کھڑے ہیں جہاں زندہ رہنے کے لیے…

ادامه مطلب

بازار مصر

بازار مصر رہن تھا پہلے ہی اپنا غم نگر والوں کے پاس اور غصہ سرد خانے میں کہیں پابند تھا سرد خانہ جو کہ شاید…

ادامه مطلب

آئے دن اک بدگمانی اور ہے

آئے دن اک بدگمانی اور ہے اب کے شاید دل نے ٹھانی اور ہے نت نیا پہلو بدلتے ہیں نصیب نت نئے دن ناگہانی اور…

ادامه مطلب

ایک کے بعد ایک ہار میں ہے

ایک کے بعد ایک ہار میں ہے دل مسلسل ترے دیار میں ہے جانے اب زندگی رہے نہ رہے روح سن ہے بدن قرار میں…

ادامه مطلب

ایک دل ہے اور ہزاروں زخم ہیں

ایک دل ہے اور ہزاروں زخم ہیں بھیڑ میں کُچلا ہوا ہے راہ رو زرد ہیں آنسو کہ جیسے دیر سے آنکھ کے پیچھے خزاں…

ادامه مطلب

ایک اور زندگی کی خواہش

ایک اور زندگی کی خواہش اگر کوئی مجھ سے پوچھے گا کہ میری سب سے بڑی خواہش کیا ہے؟ تو میں اسے بتاؤں گا کہ…

ادامه مطلب

اے مرے دکھ اے مرے ارض و سماء

اے مرے دکھ اے مرے ارض و سماء رینگ اے کرب و اذیت روح پر پر لگا کر اڑنے والے وقت کو کاش کوئی تو…

ادامه مطلب

اے دل درد منش

اے دل درد منش اے دل درد منش ہم تجھے شہر تسلی میں لیے چلتے ہیں دھند میں لپٹے ہوئے جھوٹ کی گلیوں کا سفر…

ادامه مطلب

آوارہ

آوارہ محبت تو ہزاروں راستے تبدیل کرتی ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – ملو ہم سے)

ادامه مطلب

آہ اک شخص تھا مرا اپنا

آہ اک شخص تھا مرا اپنا اب جسے ڈھونڈ بھی نہیں سکتا فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

آنکھ ویراں ہے ہاتھ خالی ہیں

آنکھ ویراں ہے ہاتھ خالی ہیں اب سبھی رابطے خیالی ہیں بے دھڑک ہو کے آئیے ہم نے ساری بے چینیاں اٹھا لی ہیں بیٹھ…

ادامه مطلب

آنسو ہیں تو آنکھوں سے نکل کیوں نہیں پڑتے

آنسو ہیں تو آنکھوں سے نکل کیوں نہیں پڑتے ہم لوگ مسافر ہیں تو چل کیوں نہیں پڑتے فرحت عباس شاہ (کتاب – سوال درد…

ادامه مطلب

امیر شہر بتاؤ ثبوت دیکھ لیا

امیر شہر بتاؤ ثبوت دیکھ لیا گلی گلی پہ مسلط سکوت دیکھ لیا ڈرا ہوا ہے ہر اک فرد اس طرح سے یہاں کہ جیسے…

ادامه مطلب

اللہ کے دوست، نبیوں کے سردار یانبیؐ

اللہ کے دوست، نبیوں کے سردار یانبیؐ ہم پر کرم ہو آپؐ کا اک بار یا نبیؐ ہم نے بھلایا اسوہء حسنہ، اور اس کے…

ادامه مطلب

اکیسویں صدی

اکیسویں صدی حیرت ہے دنیا آج بھی بارود کے پھول کھلانے والوں کے نرغے میں ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – ہم اکیلے ہیں بہت)

ادامه مطلب

اک شہر تھا اور شہر بھی اُجڑا کیا آباد

اک شہر تھا اور شہر بھی اُجڑا کیا آباد اے والی یثرب تو نے تنہا کیا آباد اب جس کے جو لکھا ہے نصیبوں میں…

ادامه مطلب

اک ایسا سانحہ بھی ہو گیا ہے

اک ایسا سانحہ بھی ہو گیا ہے مسافر راستے میں کھو گیا ہے کسی کے سنگ بیتا تھا جو ساون ہماری آنکھ میں کچھ بو…

ادامه مطلب

اصلیت

اصلیت اگر سوچوں کے چہرے ہوتے تو میرے چہرے کتنے حسین ہوتے اور تمھارے۔۔۔؟ فرحت عباس شاہ (کتاب – خیال سور ہے ہو تم)

ادامه مطلب

آسماں

آسماں آسماں، آسماں، آسماں نیل گوں بے کراں آسماں بدلیوں کی اڑن طشتری دل کا آرام لے آئی ہے صبح کاذب کی پہلی کرن تیرا…

ادامه مطلب

اس نے جب بھی کیا ستم تبدیل

اس نے جب بھی کیا ستم تبدیل ہو گئی میری چشم نم تبدیل میں تو بس دنیا دار تھا لیکن کر دیا تو نے میرا…

ادامه مطلب

اُس کے آنے کی آس میں فرحت

اُس کے آنے کی آس میں فرحت راستے رات بھر نہیں سوئے فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

اس طرح کون بلاتا ہے سرِ بامِ فلک

اس طرح کون بلاتا ہے سرِ بامِ فلک کون لا رکھتا ہے مہتاب بھلا قدموں میں جس طرح میں نے ترے دل کی پزیرائی کی…

ادامه مطلب

آزمائش میں ہے احساس زیاں

آزمائش میں ہے احساس زیاں لگ گیا غم تو سمجھ لو کہ گئے فرحت عباس شاہ (کتاب – بارشوں کے موسم میں)

ادامه مطلب

آدھے غم

آدھے غم میں نے سوچا تھا تم چلے جاؤ گے سارے کے سارے چلے جاؤ گے تم مجھے دھوکہ دو گے میں نے سمجھا تھا…

ادامه مطلب

اُداسی رائیگاں میری

اُداسی رائیگاں میری نہ اُس کی آنکھ سے آنسو تھمے ہیں اور نہ اس کے زرد چہرے پر خوشی کا رنگ آیا ہے جدائی سانپ…

ادامه مطلب

آخری بتی بجھائیں شام کی

آخری بتی بجھائیں شام کی جھیل لیں ساری سزائیں شام کی یہ جو آنکھیں لگ گئی ہیں بھیگنے چل پڑی ہونگی ہوائیں شام کی کس…

ادامه مطلب

آج ہم۔۔

آج ہم۔۔ آج ہم روٹھیں۔۔ تو کیا آپ منائیں گے ہمیں؟ آج ہم روئیں تو کیا آپ ہنسائیں گے ہمیں؟ اب جو ہم پھر سے…

ادامه مطلب

اتنی تخریب میں تعمیر بنا

اتنی تخریب میں تعمیر بنا مجھ سے کہتا ہے کہ تقدیر بنا پھر سے کھا اپنے مقدر سے فریب راکھ سے پھر کوئی تصویر بنا…

ادامه مطلب

اپنے دل کی ناراضگی

اپنے دل کی ناراضگی کبھی کبھی اپنے ہی دل کی ناراضگی اچانک گھیر لیتی ہے اور دیر تک جان نہیں چھوڑتی فرحت عباس شاہ (کتاب…

ادامه مطلب

اپنے اپنے بتوں میں قید

اپنے اپنے بتوں میں قید ہم سب جو اپنے اپنے بتوں میں قید ہیں صبح سے لے کر شام تک چلچلاتی دھوپ اور سنسناتی تھکن…

ادامه مطلب

ابھی وقت ہے، ابھی سوچ لے

ابھی وقت ہے، ابھی سوچ لے یہ نہ ہو کہ ہجر دبوچ لے فرحت عباس شاہ (کتاب – ہم اکیلے ہیں بہت)

ادامه مطلب

اب یہی ثقافت ہے

اب یہی ثقافت ہے جھوٹ کی حکومت ہے ہے فریب جائز اب یہ مری سیاست ہے ڈاکووں کے ہاتھوں میں ملک کی معیشت ہے بے…

ادامه مطلب

یہی تمہارے لئے بہتر ہے

یہی تمہارے لئے بہتر ہے کیا تمہیں یقین ہے؟ کہ جب تم واپس آؤ گے تو سب کچھ ویسا ہی ہوگا جیسا چھوڑ کے جا…

ادامه مطلب

یہ نہ پوچھو کہ ضرورت کیا ہے

یہ نہ پوچھو کہ ضرورت کیا ہے تم کو پا لینے کی صورت کیا ہے وہ مرا دوست ہے اس کو فرحت آزمانے کی ضرورت…

ادامه مطلب

یہ حق ادا بھی نہیں ہو سکا مرے مولا

یہ حق ادا بھی نہیں ہو سکا مرے مولا میں خاک پا بھی نہیں ہو سکا مرے مولا جو کٹ کے گرتا سر ذکر غم…

ادامه مطلب

یہ تو سچ ہے چُپ رہنے سے پاگل پن بڑھ جاتا ہے

یہ تو سچ ہے چُپ رہنے سے پاگل پن بڑھ جاتا ہے لیکن پتھر کے اس شہر میں آخر کس سے بات کریں فرحت عباس…

ادامه مطلب

یادیں ضدی ہوتی ہیں

یادیں ضدی ہوتی ہیں سوتے سوتے سوتی ہیں راتوں کو سمجھائے کون گھنٹوں بیٹھ کے روتی ہیں تیرا دامن بھر دوں گا آنسو بھی تو…

ادامه مطلب

وے شام نراض نہ کر

وے شام نراض نہ کر وے شام نراض نہ کر شالا چن دا حُسن ہڈھاویں وے شام نراض نہ کر کسے ہتھّ وچ ونگ گلابی…

ادامه مطلب

وہ کچھ اس طرح بھی تقدیر بنا دیتا ہے

وہ کچھ اس طرح بھی تقدیر بنا دیتا ہے درد کی روح کو جاگیر بنا دیتا ہے اک مسیحائی اتر آتی ہے شعروں میں مرے…

ادامه مطلب

وہ بولی پھول پر شبنم نہیں، ہیں خون کے قطرے

وہ بولی پھول پر شبنم نہیں، ہیں خون کے قطرے ہوا میں جسم جلنے کی ہلاکت خیز بدبو ہے سڑک پر حادثوں کا رقص بھی…

ادامه مطلب

وقت صرف کرتے ہو نام کے درختوں پر

وقت صرف کرتے ہو نام کے درختوں پر کیا اگے گا قریہءِ خام کے درختوں پر گاؤں کی زمینوں پر بارشیں ہوئی ہونگی بور آ…

ادامه مطلب

ورنہ ہم کو تھا کہاں ہار کا غم

ورنہ ہم کو تھا کہاں ہار کا غم لگ گیا ہے ترے انکار کا غم گھلتے جاتے ہو جو رفتہ رفتہ کیسی بیماری ہے دلدار…

ادامه مطلب

وابستگی

وابستگی میں اکثر بھول جاتا ہوں اسے مجھ کو اداسی یاد رکھتی ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – ملو ہم سے)

ادامه مطلب

ہوا

ہوا ہوا آوارہ اور مسافر اس نے مجھے چھوا میرا چہرہ اس کی اپنائیت سے بھر گیا اس نے مجھے غصے سے دیکھا میرے پاس…

ادامه مطلب