اپنی پلکیں تھام پیا

اپنی پلکیں تھام پیا پڑ جائے گی شام پیا فرحت عباس شاہ (کتاب – اک بار کہو تم میرے ہو)

ادامه مطلب

آپ نے دیکھے نہ ہوں گے ورنہ

آپ نے دیکھے نہ ہوں گے ورنہ خواب تو اور بھی تھے آنکھوں میں خواب بے چین پرندوں کی طرح پھڑپھڑاتے ہوئے اڑ جاتے ہیں…

ادامه مطلب

ابھی تلک آنکھوں کے بادل میں کچھ پانی باقی ہے

ابھی تلک آنکھوں کے بادل میں کچھ پانی باقی ہے لگتا ہے جیون میں کوئی گھڑی سہانی باقی ہے سسّی پنّوں دفن ہوئے بیتی صدیوں…

ادامه مطلب

یوں لگتا ہے جیسے ہم

یوں لگتا ہے جیسے ہم ویوانوں میں سوئے ہیں تیز ہوا کی بات نہ سن کہتی ہو گی وحشت ہے صحراؤں کے لوگوں کو دھوپ…

ادامه مطلب

یہاں سب ایک جیسے ہیں

یہاں سب ایک جیسے ہیں وہ مجھ سے پوچھتی ہے دن بدن بڑھتی ہوئی ویرانیوں کو کون روکے گا گھروں میں بیٹھ کر بھی بے…

ادامه مطلب

یہ شہرِ زاغ ہے اتنا قیاس ہی نہ رہا

یہ شہرِ زاغ ہے اتنا قیاس ہی نہ رہا لگی جو آنکھ تو جسموں پہ ماس ہی نہ رہا نہ ساحلوں پہ تری یاد ہے…

ادامه مطلب

یہ جو فضا نورد ہے آنکھوں کے پار چاند

یہ جو فضا نورد ہے آنکھوں کے پار چاند بچھڑے ہوؤں کا درد ہے آنکھوں کے پار چاند اُترا تھا اک عجیب سا خدشہ ملن…

ادامه مطلب

یکطرفہ مصیبت کی کسی رات کی زد میں

یکطرفہ مصیبت کی کسی رات کی زد میں آیا ہوں میں اک عمر سے حالات کی زد میں جذبوں کے توسط سے بہت آئے ہوئے…

ادامه مطلب

یاد ہے ہم کہ ترے عشق کی من مانی میں

یاد ہے ہم کہ ترے عشق کی من مانی میں سر ہتھیلی پہ لیے پھرتے تھے نادانی میں وہ تو پاؤں ہی لیے پھرتے ہیں…

ادامه مطلب

وہ کہیں راستہ بھٹک جائے، یہ تو ممکن نہ تھا مگر پھر بھی

وہ کہیں راستہ بھٹک جائے، یہ تو ممکن نہ تھا مگر پھر بھی تم چراغوں کی بات کرتے ہو، ہم نے دیوار و در جلا…

ادامه مطلب

وہ جو خواہشات تھیں دھوپ والی زمین پر

وہ جو خواہشات تھیں دھوپ والی زمین پر تہِ خاک ننگا بدن کسی کا پکار اٹھا وہ جو خواہشات تھیں دھوپ والی زمین پر وہ…

ادامه مطلب

وہ آخری شام

وہ آخری شام نئی رتوں کے نئے سفر میں تمہیں اجازت ہے بھول جانا ہزار سالوں پہ ثبت چاہت کی پوری تاریخ بھول جانا مگر…

ادامه مطلب

وعدہ، کتابیں اور ہم

وعدہ، کتابیں اور ہم میں نے ایک نحیف اور کمزور وعدہ تمہاری کتابوں والی الماری میں پڑا دیکھا تھا جسے شاید تم نے بھیجا ہی…

ادامه مطلب

وحشی دل کا شہر سجانا پڑتا ہے

وحشی دل کا شہر سجانا پڑتا ہے رسوائی کا جشن منانا پڑتا ہے تاریکی کے خوف سے اپنے اندر بھی کوئی نہ کوئی دیپ جلانا…

ادامه مطلب

ہے جو دنیا کا بیاباں مرے مکی مدنیؐ

ہے جو دنیا کا بیاباں مرے مکی مدنیؐ تیرے دم سے ہے فروزاں مرے مکی مدنیؐ اک کہانی کی طرح لگتی ہے تخلیق جہاں آپؐ…

ادامه مطلب

ہو ویسیا جگ بے زار وے کسے نل پیار نہ کر

ہو ویسیا جگ بے زار وے کسے نل پیار نہ کر مُڑ چلنا نئیں نکار وے کسے نل پیار نہ کر کیسے سوہنے دے مَجھ…

ادامه مطلب

ہمیں تو خود اپنے دکھوں سے ہی فرصت نہیں

ہمیں تو خود اپنے دکھوں سے ہی فرصت نہیں خواب تاریک ہیں اور دلوں میں کہولت زدہ خامشی بس گئی ہے کبھی تارکول اور ہتھر…

ادامه مطلب

ہمارا غم عجب پھیلا ہوا ہے

ہمارا غم عجب پھیلا ہوا ہے جہاں دیکھو وہاں بکھرا ہوا ہے نئی کیا بات ہو سکتی ہے دکھ میں یہ سارا کچھ مرا دیکھا…

ادامه مطلب

ہم نے اک بار کہا

ہم نے اک بار کہا ہم نے اک روز ہوا سے یہ کہا رُک جاؤ اور وہ دھیرے سے ہنسی۔۔۔۔ طنز سے بھر پور ہنسی…

ادامه مطلب

ہم سمندر تو نہیں ہیں لیکن

ہم سمندر تو نہیں ہیں لیکن اپنی گہرائی میں جانے کیا ہیں فرحت عباس شاہ (کتاب – جم گیا صبر مری آنکھوں میں)

ادامه مطلب

ہم چاہت کے ونجارے پیا

ہم چاہت کے ونجارے پیا کوئی مفت میں لے یا مول کرے جو جی میں آئے ڈھول کرے ہم بانٹیں چاند ستار ے پیا ہم…

ادامه مطلب

ہم تجھے ایمان کہا کرتے تھے

ہم تجھے ایمان کہا کرتے تھے آ کسی شام کسی یاد کی دہلیز پہ آ عمر گزری تجھے دیکھے ہوئے بہلائے ہوئے یاد ہے؟ ہم…

ادامه مطلب

ہزاروں خواہشیں دل کے نہاں خانوں میں ہوتی ہیں

ہزاروں خواہشیں دل کے نہاں خانوں میں ہوتی ہیں یہ بے آباد قصبے بھی کہاں ویران رہتے ہیں بلا کی افراتفری ہے ہماری ذات میں…

ادامه مطلب

ہر رات خیال دے موڈھیاں تے تیرے ہجر دا میّت چا کے

ہر رات خیال دے موڈھیاں تے تیرے ہجر دا میّت چا کے دل ٹُردائے اگ دیاں رستیاں تے ہر پاسے سَتھَر وچھا کے کدیں روندائے…

ادامه مطلب

ہجر کی شام ڈھلی

ہجر کی شام ڈھلی ہجر کی شام ڈھلی درد کی شاخ پہ اُگ آئے بدن آہوں کے کانپتا اور لرزتا جنگل سرسراتی ہوئی یخ بستہ…

ادامه مطلب

نئے سورج کہاں ہو تم

نئے سورج کہاں ہو تم نئے سورج کہاں ہو تم؟ پرانی رات سر سے ٹلتے ٹلتے رک گئی ہے پھر وہی پچھلی اداسی پھر وہی…

ادامه مطلب

نہیں جو میں، تو یہ کہنا ہے کیا، کہ تُو کیا ہے

نہیں جو میں، تو یہ کہنا ہے کیا، کہ تُو کیا ہے مرے بغیر یہ اندازِ گفتگو کیا ہے رکھے ہوئے ہے مجھے تیری یاد…

ادامه مطلب

نصیحت

نصیحت اچھی لڑکی جن دروازوں پہ تالے ہوں ان پر کبھی بھی دستک دیا نہیں کرتے فرحت عباس شاہ (کتاب – دکھ بولتے ہیں)

ادامه مطلب

مینوں ہویا درد نویکلا

مینوں ہویا درد نویکلا مینوں ہویا درد نویکلا اَکھ رووے نا اَکھ رووے نا اَکھ رووے نا دِل ہسّے نا میرا شہر اِچ ڈھول گواچیا…

ادامه مطلب

میں نے کہا

میں نے کہا نا کام آرزوئیں محرومیاں رائیگانی ویرانی تنہائی مجبوری تھکن شکست خوردگی بے چارگی بوجھ گھبراہٹ۔۔۔ اور کتنا کچھ۔۔۔؟ اس نے کہا یہی۔۔۔۔…

ادامه مطلب

میں کسی صبح کا اشارا ہوں

میں کسی صبح کا اشارا ہوں رات کا آخری ستارا ہوں آپ اپنے لیے تھا دریا میں دوسروں کے لیے کنارا ہوں اتنا تنہا و…

ادامه مطلب

میں تیری آنکھوں میں اور تم میری بات میں گم

میں تیری آنکھوں میں اور تم میری بات میں گم اچھے خاصے ہو جاتے ہیں ان حالات میں گم جس سے بولو اس کے ہونٹوں…

ادامه مطلب

میں بولا مجھ سے بات کرو وہ بولا پاگل آوارہ

میں بولا مجھ سے بات کرو وہ بولا پاگل آوارہ پھر میں نے خود کو دیر تلک خود لکھا پاگل آوارہ وہ ٹھہرا ٹھہرا سا…

ادامه مطلب

میں اب رستہ بدلنا چاہتا ہوں

میں اب رستہ بدلنا چاہتا ہوں ذرا سا ہٹ کے چلنا چاہتا ہوں میں سورج ہوں مگر کچھ مختلف سا کھڑی دوپہر ڈھلنا چاہتا ہوں…

ادامه مطلب

میرا سوہنا صاحب تے جج سائیں

میرا سوہنا صاحب تے جج سائیں میرے ننگ نموز نوں کَج سائیں تیری یاد زَواری سوچاں دی تیرا خاب، خیال دِی حج سائیں ہک وار…

ادامه مطلب

موت

موت موت کمزور نہیں ہوتی کہ خواہش سے بھگا دی جائے موت بزدل بھی نہیں ہوتی کہ ڈر جائے کسی سانس کے یک لخت تڑپ…

ادامه مطلب

منچلے درمیان میں آئے

منچلے درمیان میں آئے دل جلے درمیان میں آئے ورنہ ہم کب کے مل چکے ہوتے فاصلے درمیان میں آئے ایک طرف پاؤں اک طرف…

ادامه مطلب

مقسوم

مقسوم یوں لگتا ہے جیون کے ٹیڑھے رستوں پہ ملنا اور بچھڑنا سب کچھ وقت کی تند و تیز ہوا کے ہاتھ میں ہے فرحت…

ادامه مطلب

مشکل وقت

مشکل وقت رات کی کونسی ویرانی سے محفوظ رکھوں تری یادوں کے ستارے تری تصویر کا چاند آخری دکھ سے پرے جو بھی ہے معلوم…

ادامه مطلب

مڑکے دیکھاتو بھلا کیا نکلا

مڑکے دیکھاتو بھلا کیا نکلا شہر کا شہر پرایا نکلا تو وہی ہے نا محبت والا تو وہی ہے نا جو جھوٹا نکلا سرخرو ہوں…

ادامه مطلب

مری خاک سے مرے نور تک

مری خاک سے مرے نور تک مرے ساتھ چلتی ہے روشنی کوئی سرخ رنگ کی روشنی کوئی آگ سی کوئی سرخ آگ عجیب سی بڑی…

ادامه مطلب

مرا سَر اُتر ہی نہیں رہا ہے صلیب سے

مرا سَر اُتر ہی نہیں رہا ہے صلیب سے کوئی نیم صاف قدیم طرز کا حوض ہے جہاں لاش تیر رہی ہے کوئی سفید سی…

ادامه مطلب

مر گئی زندگی کہیں اندر

مر گئی زندگی کہیں اندر روح کا ارتعاش ختم ہوا آپ کے بس میں تھیں مری خوشیاں آپ کے اختیار میں غم تھے ایک میں…

ادامه مطلب

محبت گمشدہ میری

محبت گمشدہ میری محبت گمشدہ میری میں کوئی رندِ آوارہ بدن پر اپنے خوابوں کے شکستہ چیتھڑے اوڑھے برہنہ پا، نہتّا، بے سروساماں شکاری راستوں…

ادامه مطلب

محبت کاسنی رنگوں کا جھرمٹ ہے

محبت کاسنی رنگوں کا جھرمٹ ہے ذرا گہرا ہوا اور آسمانوں پر اداسی چھا گئی اک رازداری کا حسیں آہنگ جیسے گونجتا ہو دور تک…

ادامه مطلب

محاصرہ

محاصرہ خود غرضی کی زنجیریں میری طرف سرکاتے ہو آہستہ آہستہ رینگتے ہوئے سانپ آگے پیچھے دائیں بائیں زمین کی مرضی راستہ دے نہ دے…

ادامه مطلب

مجھے ڈھونڈو

مجھے ڈھونڈو مجھے ڈھونڈو خزاں کے رنگ میں برسات کی آواز میں ڈھونڈو کہ ان سے دوستی میں میری ساری عمر گزری ہے کسی کے…

ادامه مطلب

مجھے آنسوؤں میں کسی کے سکھ کی تلاش ہے

مجھے آنسوؤں میں کسی کے سکھ کی تلاش ہے جو مرے غموں کے سمندروں کا غرور ہو ہے عجیب صرتحال وہم و گمان دل کبھی…

ادامه مطلب

مت جانو ایک اِکہرا دل

مت جانو ایک اِکہرا دل ہے صدیوں سے بھی گہرا دل یادوں کی بستی بستی میں دیتا پھرتا ہے پہرا دل پھر آنکھوں کے کشکول…

ادامه مطلب

لوگ کہتے ہیں کہ مایوسی گنہ ہوتی ہے

لوگ کہتے ہیں کہ مایوسی گنہ ہوتی ہے رزق پتھر سے بھی پھوٹ آتا ہے آگ سے زندہ رہا جاتا ہے گھیر لیتی ہے ہمیں…

ادامه مطلب