مرا اختیار تو دیکھ وقت کی باگ پر

مرا اختیار تو دیکھ وقت کی باگ پر اسی ایک پل کی خلش میں بیٹھ کے میں نے اپنی تمام رات گزار دی مرا اختیار…

ادامه مطلب

محبت یاد رہتی ہے

محبت یاد رہتی ہے ضروری، انتہائی اہمیت اور شوق کے حامل بہت سے کام وعدے اور کتابیں اور کئی دکھ جاگتے گزری ہوئی راتیں اداسی…

ادامه مطلب

محبت کہیں چلی گئی ہے

محبت کہیں چلی گئی ہے لگتا ہے میرے اندر ہی کہیں دور چلی گئی ہے اور اپنے بہت سارے سائے پیچھے چھوڑ گئی ہے مرے…

ادامه مطلب

محبت تو بادشاہ ہوتی ہے

محبت تو بادشاہ ہوتی ہے جو کسی کو رعایا نہیں رکھتی لیکن غلام ضرور بنا لیتی ہے فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

مجھے لگ رہا ہے کہ جال آئے گا موت کا

مجھے لگ رہا ہے کہ جال آئے گا موت کا کسی روز تجھ کو خیال آئے گا موت کا یہ بجا کہ تجھ پہ عروج…

ادامه مطلب

مجھے آنسوؤں میں کسی کے سکھ کی تلاش ہے

مجھے آنسوؤں میں کسی کے سکھ کی تلاش ہے جو مرے غموں کے سمندروں کا غرور ہو ہے عجیب صورتحال وہم و گمان دل کبھی…

ادامه مطلب

مجھ سے مل کر ترے چہرے پہ اجالے پڑ جائیں

مجھ سے مل کر ترے چہرے پہ اجالے پڑ جائیں شہر کے لوگ ہمیں دیکھ کر کالے پڑ جائیں میں رہوں چُپ تو سبھی چیخ…

ادامه مطلب

لے کے جاتا ہی نہیں کوئی انہیں

لے کے جاتا ہی نہیں کوئی انہیں خواب آنکھوں میں پڑے رہتے ہیں اک ذرا سکھ کا خیال آنے پر گانٹھ پڑ جاتی ہے بے…

ادامه مطلب

لگ رہا ہے شہر کے آثار سے

لگ رہا ہے شہر کے آثار سے آ لگا جنگل در و دیوار سے جن کو عادت ہو گئی صحراؤں کی مطمئن ہوتے نہیں گھر…

ادامه مطلب

لاکھ دوری ہو مگر عہد نبھاتے رہنا

لاکھ دوری ہو مگر عہد نبھاتے رہنا جب بھی بارش ہو میرا سوگ مناتے رہنا تم گئے ہو تو سر شام یہ عادت ٹھہری بس…

ادامه مطلب

گو ترے جسم کا احساس نہیں

گو ترے جسم کا احساس نہیں میں نہیں کہتا کہ تُو پاس نہیں موت بھی اچھی نہیں ہے لیکن زندگی بھی تو مجھے راس نہیں…

ادامه مطلب

گناہ

گناہ تم اگر کبھی یونہی سر راہ مجھ سے ملو تو حیران مت ہونا میں واقعی اب پہلے سے بہت بدل گیا ہوں کبھی بارشیں…

ادامه مطلب

گزرگاہ

گزرگاہ ویران گزرگاہوں کا سفر ایسا ہی ہوتا ہے بیتے ہوئے وقت کو یاد کرنا تمہارے بارے میں سوچنا اور گھبرا کے کمرے میں ٹہلنا…

ادامه مطلب

گر تیرے لیے چاہ مری کھیل نہ ہوتی

گر تیرے لیے چاہ مری کھیل نہ ہوتی اشکوں کی مری ایسے کبھی Sale نہ ہوتی میں اس لئے بھی اس کا مخالف نہیں فرحت…

ادامه مطلب

رویّے

رویّے ہم وہ ڈپلومیٹ ہیں اظہار میں جن کی سب پالیسیوں میں ایک سو اک رنگ مدغم ہو کے بھی ہر رنگ اپنی ضوفشانی میں…

ادامه مطلب

کیا کوئی دوسرا نہیں اس میں فرد ہی خاندان ہوتا ہے

کیا کوئی دوسرا نہیں اس میں فرد ہی خاندان ہوتا ہے کیا یہ سچ ہے کہ تم سمجھتے ہو مرد ہی خاندان ہوتا ہے زندگی…

ادامه مطلب

کوئی ہور ٹونا کر

کوئی ہور ٹونا کر بھولیا لوکا بس کر کاغز کالے کر لئیڑں نل دُکھ مِردا نئیں صرف ساہ ہار جاندئے ہُسڑِیاں ہویاں گلّاں سینے اِچ…

ادامه مطلب

کوئی بوڑھا ڈر مجھ پر

کوئی بوڑھا ڈر مجھ پر خواب میں آ کر ہنستا ہے سپنوں میں موجود نہیں جس پر میرا وار چلے آنکھوں کا ویرانہ تھا ویرانے…

ادامه مطلب

کونسا زنداں ہے ویرانی کے پار

کونسا زنداں ہے ویرانی کے پار کیوں نظر آتا ہے ہم کو گھر برابر آسماں نوچ کے لے جائے گا پر جانے والے راستوں کا…

ادامه مطلب

کھول رکھا ہے گریبانِ خیال

کھول رکھا ہے گریبانِ خیال دیکھ کر صفحہِ قرآنِ خیال اک ہتھیلی میں ہے سرمایہِ جاں اک ہتھیلی میں ہے امکانِ خیال نقش سے روح…

ادامه مطلب

کہا میں نے کہاں ہو تم

کہا میں نے کہاں ہو تم جواب آیا جہاں ہو تم مرے جیون سے ظاہر ہو مرے غم میں نہاں ہو تم مری تو ساری…

ادامه مطلب

کل شب راہ میں اک آوارہ جھونکے نے

کل شب راہ میں اک آوارہ جھونکے نے آنکھ چبھو دی اور ہم رستہ بھول گئے فرحت عباس شاہ (کتاب – ہم جیسے آوارہ دل)

ادامه مطلب

کسی جنون کے حالات ہیں مرے اندر

کسی جنون کے حالات ہیں مرے اندر کئی طرح کے خرابات ہیں مرے اندر یہ پانی چھوڑ گئے کون دل کے پچھواڑے یہ کون مائل…

ادامه مطلب

کر رہا تھا جو انتشار طویل

کر رہا تھا جو انتشار طویل چاہتا ہوگا اختیار طویل جنگ سے کرکے مجھ کو خوفزدہ اس کو کرنا ہے اقتدار طویل میں نے انصاف…

ادامه مطلب

کچھ آپ سے اپنے بارے میں

کچھ آپ سے اپنے بارے میں اس سے پہلے کہ میرے اندر صدیوں سے جم گیا ہوا انتظار میری روح کو پتھریلا کر دینے میں…

ادامه مطلب

کبھی کچھ یاد آئے تو

کبھی کچھ یاد آئے تو اذیت کی نگہداری اگرچہ انتہائی مشک ہے مگر اس قریہ قریہ منتشر دوری کے پردے پر نجانے کب کہاں، کس…

ادامه مطلب

کبھی بادل وار برس سائیں

کبھی بادل وار برس سائیں کبھی بادل وار برس سائیں مرا سینہ گیا ترس سائیں میں توبہ تائب دیوانہ آبادکروں کیا ویرانہ مری بس سائیں،…

ادامه مطلب

قیدی

قیدی بارش قیدی نہیں ہوتی بارش آزاد ہوتی ہے تپتی دوپہر میں جلتے پگھلتے ہم اور کچے گھر اور صحرا اور کھیت اور پیاس سارے…

ادامه مطلب

قبریں بدل لینے سے

قبریں بدل لینے سے خالی شریانیں ہائے پیاس ہائے پیاس پکارتی ہیں ایسے عالم میں بھی لگتا ہے آنکھیں خون سے بھر گئی ہیں ہر…

ادامه مطلب

فرض کرو تمہیں مرے ہوئے ایک سال ہو گیا ہے

فرض کرو تمہیں مرے ہوئے ایک سال ہو گیا ہے فرحت شاہ کسی دن فرض کرو کہ تمہیں مرے ہوئے ایک سال ہو گیا ہے…

ادامه مطلب

غم کے بیابان میں آ

غم کے بیابان میں آ ہم سفر آ راہ کے کانٹے چنیں گر اسی میں کچھ سفر طے ہو گیا تو اک غنیمت جان لیں…

ادامه مطلب

عمر بھر طاری رہیں تاریکیاں

عمر بھر طاری رہیں تاریکیاں روشنی بہروپ لگنے لگ گئی اس قدر جھلسے ہوئے ہیں جسم و جاں چاندنی بھی دھوپ لگنے لگ گئی فرحت…

ادامه مطلب

عشق کا مطلب سمجھتی ہو

عشق کا مطلب سمجھتی ہو میں اس سے پوچھتا ہوں عشق کا مطلب سمجھتی ہو۔۔۔؟ تم اپنی ذات کی ہٹ دھرمیوں کو عشق کہتی ہو…

ادامه مطلب

عجیب سا ہے کوئی انتشار جذبوں میں

عجیب سا ہے کوئی انتشار جذبوں میں تڑپ رہا ہے کوئی بار بار جذبوں میں یا کائنات کے دکھ مجتمع ہوئے ہیں یہاں یا رو…

ادامه مطلب

ظالم وقت نے چاہ کے لاحاصل کا خنجر

ظالم وقت نے چاہ کے لاحاصل کا خنجر جانے کس کے زخمی دل میں گھونپ دیا ہے آخر کو تھک ہار کے جاناں میں نے…

ادامه مطلب

صدمہ

صدمہ دَر کھولا تو دُور دُور تک ویرانی تھی جانے کس نے دستک دی تھی دروازے پر؟ فرحت عباس شاہ (کتاب – من پنچھی بے…

ادامه مطلب

صبح اضطراب بھی جانے کتنی طویل ہے

صبح اضطراب بھی جانے کتنی طویل ہے کہ ہر اگلے روز پہ پھیل جاتی ہے دیر تک تجھے جانے کون سی فکر ہے مری جاں…

ادامه مطلب

شہر دل

شہر دل تبدیلی تمہاری جدائی میں سنے ہوئے گیت پرانے لگتے ہیں غمناک سروں سے اٹھتا ہوا درد دل کو بس چھو کے گزر جاتا…

ادامه مطلب

شدتیں

شدتیں بے تحاشہ ہے تجھے یاد کیا اور بھلایا بھی بہت ہے تجھ کو ساری رونق ہی تیرے دم سے ہے اور تِرے بکھرے ہوئے…

ادامه مطلب

شام ہر روز کیوں آجاتی ہے

شام ہر روز کیوں آجاتی ہے اُداس اور بہت زیادہ اداس لمحے اتنے بہت زیادہ کیوں ہیں؟ خاموشی اور بہت گہری خاموشی گہری کیوں رہتی…

ادامه مطلب

شام اداس سہی لیکن

شام اداس سہی لیکن کتنی اچھی لگتی ہے بارش میں بڑھ جاتی ہے یادوں کی ویرانی اور کچھ تو سوچا ہی ہوگا تم نے میرے…

ادامه مطلب

سورج کی طرح تم بھی

سورج کی طرح تم بھی سورج کی طرح تم بھی غصے میں آجاؤ اپنا کیا ہے سارا دن دھوپ سہیں گے اور شام تک کملا…

ادامه مطلب

سُہاگ

سُہاگ مٹھی میں اک چاند کی خواہش دل میں سو سو خوف آنکھوں میں اک سپنا جاگے بستی میں اک چپ آؤ سہیلی مل کے…

ادامه مطلب