بے یقینی سا یقیں ہوں میں بھی

بے یقینی سا یقیں ہوں میں بھی
جس جگہ سب ہیں وہیں ہوں میں بھی
لوگ دم سادھ کے سب پھرتے ہیں
دم بخود ہوں کہ یہیں ہوں میں بھی
مجھ کو آ جائے یقیں ہونے کا
اتنا کہہ دے کہ کہیں ہوں میں بھی
سب مرے گرد ہیں منفی کے نشاں
سارے کہتے ہیں نہیں ہوں میں بھی
میں بھی گھبرایا ہوا پھرتا ہوں
تیری وحشت کے قریں ہوں میں بھی
اس نے اپنے سا بنایا ہے تو پھر
اس کا مطلب ہے حسیں ہوں میں بھی
فرحت عباس شاہ
(کتاب – تیرے کچھ خواب)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *