فرحت عباس شاه
گزرتا جاؤں یا دیوار و در سے ٹکراؤں
گزرتا جاؤں یا دیوار و در سے ٹکراؤں میں اس کے عشق میں آزاد ہوں ہوا کی طرح فرحت عباس شاہ
گر کبھی خود کو منانے لگ جائیں
گر کبھی خود کو منانے لگ جائیں ہم کو اس میں بھی زمانے لگ جائیں تجھ پہ بھی بیتے اگر میری طرح تیرے بھی ہوش…
رونے کی آزادی تھی
رونے کی آزادی تھی جی بھر بھر کے رویا ہوں مجھ جیسوں کو ویسے بھی ہنسنا مشکل لگتا ہے جتنا مشکل جینا ہے اتنا مشکل…
کیا عجب شہر ہوا کرتا تھا اک پانی پر
کیا عجب شہر ہوا کرتا تھا اک پانی پر رو پڑے لوگ مرے دل کی بیابانی پر بات تو پھر ہے کہ جز حرف تسلی…
کوئی محرم کوئی حبیب ملا
کوئی محرم کوئی حبیب ملا یا خدا پھر کوئی طبیب ملا دیکھنا ہو گیا تجھے مشکل تو مجھے اس قدر قریب ملا تیرے ملنے سے…
کوئی بھی لے کے نہیں جائے گا دھن مٹی کا
کوئی بھی لے کے نہیں جائے گا دھن مٹی کا چھوڑ جاؤ گے یہیں تم بھی بدن مٹی کا بے سہارا بھی تھے لاوارث و…
کون بے نام ستاروں سے ہمیں دیکھتا ہے
کون بے نام ستاروں سے ہمیں دیکھتا ہے کون بے نور دیاروں سے ہمیں جھانکتا ہے کیا یونہی گھومتے مر جائیں گے ہم کیا تخیل…
کہو کہ زیست کے معنی ہیں مشکلات میں گم
کہو کہ زیست کے معنی ہیں مشکلات میں گم کہیں پہ جاں تو کہیں دل ہے حادثات میں گم بغرضِ حاجتِ شکلِ بقائے ہوش و…
کنواری رات اکثر سوچتی ہے
کنواری رات اکثر سوچتی ہے دنوں کے ہاتھ پیلے کیوں ہوئے ہیں فرحت عباس شاہ (کتاب – محبت گمشدہ میری)
کشمیر
کشمیر اشکِ خون انسانی آزادی کی علمبردار قومو اپنے اپنے کرم خوردہ علم جھنجھنا کر دیکھو دیمک کسے مٹی اگلتے ہیں ہماری لاشیں تمہاری پیشانیوں…
کِسے خبر ہے
کِسے خبر ہے کسے خبر ہے کہ جب کسی رات چاند بدلی کی نرم زلفوں میں منہ چھپائے یا سرسراتی ہوا کے ہاتھوں میں ہاتھ…
کچھ نہ کہو اس بچے کو
کچھ نہ کہو اس بچے کو درد سے کھیل رہا ہے دل ہم نے کونسا جیون میں سکھ کا وقت گزارا ہے سانسیں لیں تو…
کتنے ویران مکاں ہیں مرے چاروں جانب
کتنے ویران مکاں ہیں مرے چاروں جانب کتنی تنہائی ہے آبادی میں لوگ زیادہ ہیں مگر شہر میں رونق ہی نہیں بھیڑ کافی ہے تعلق…
کبھی کبھی ایک شدید خواہش
کبھی کبھی ایک شدید خواہش چلو کسی کے گھر جاتے ہیں جس کے گھر کے دروازے پر دربانوں کا راج نہ ہو جس کے گھر…
کبھی اڑتے پھرتے سحاب میں اسے دیکھتے
کبھی اڑتے پھرتے سحاب میں اسے دیکھتے کبھی کھلکھلاتے گلاب میں اسے دیکھتے وہ جدید دور کا شخص تھا ہمیں عمر بھر یہ خلش رہی…
قوانین
قوانین سکوتِ شہر کسی وہم کی پناہ میں ہے کسی کو کوئی خبر ہی نہیں کہ اگلا قدم رکے بغیر قیامت کی رزم گاہ میں…
فیصلہ
فیصلہ اس نے کہا کہ اب جو بھی ہو جو کچھ بھی ہو میں تمھاری میت پر کھڑی ہو کر اپنے جوڑے میں پھول سجاؤں…
فرار
فرار میں نے تمہاری یادوں کو شہر کے گلی کوچوں میں تقسیم کر دیا ہے تاکہ آنے جانے والے لوگوں کی دھول انہیں دھندلا کر…
غم کی بارش عجیب بارش ہے
غم کی بارش عجیب بارش ہے دل کے باہر نظر نہیں آتی فرحت عباس شاہ (کتاب – شام کے بعد – دوم)
علموں بس کریں او یار
علموں بس کریں او یار ہم کے ٹوٹے ہوئے، بکھرے ہوئے سورج کے پجاری اب بھی ہاتھ میں شام کا انجام لیے آنکھ میں روح…
عشق سے دور ہٹاتے ہو
عشق سے دور ہٹاتے ہو عشق مری بنیاد میں ہے دیوانہ پن ہی تو ہے میرے حصے میں آیا ہم آوارہ لوگوں کا رستے ساتھ…
عجیب دکھ سے دلِ بے زبان روتا ہے
عجیب دکھ سے دلِ بے زبان روتا ہے مکین گھر میں نہیں ہیں مکان روتا ہے یہ گھر، یہ راستے، آنکھیں مری، مری نظمیں تری…
صومالیہ
صومالیہ ریت آؤ بچو بھوک بھوک کھیلیں جو ہار جائے گا باقی سب مل کے اسے کھا جائیں گے آؤ بچو گولیاں اور گرنیڈ بانٹیں…
صدق دل بن بھلا نماز کہاں
صدق دل بن بھلا نماز کہاں سوز شامل نہ ہو تو ساز کہاں بے نیازی بڑی ضروری ہے تو کہاں چشمِ نیم باز کہاں دل…
شور مچاتی بارش
شور مچاتی بارش شور مچاتی بارش بے چینی بڑھائے گم سم کمرہ سانس میں جیسے گھلتا جائے لمبی لمبی آہ بھریں تو دل کے اندر…
شہر کے شہر نکل آئے مرے اندر سے
شہر کے شہر نکل آئے مرے اندر سے آ گئی کام مرے زور بیانی میری فرحت عباس شاہ (کتاب – جدائی راستہ روکے کھڑی ہے)
شدتِ شوق میں صحراؤں کو دیکھوں کیسے
شدتِ شوق میں صحراؤں کو دیکھوں کیسے ریت سے اٹنے لگے شمس و قمر کی خاطر فرحت عباس شاہ
شام کی سانولی رنگت کی طرح
شام کی سانولی رنگت کی طرح بجھ گیا قرب بھی اور سنگت بھی فرحت عباس شاہ
شاعری، خدا، ریاضت
شاعری، خدا، ریاضت شاعری کی تلاش خالص اور اعلیٰ شاعری کی تلاش بالکل خدا کی تلاش کی طرح ہے ہر جگہ پر اور ہر وقت…
سورج چاند ستاروں میں
سورج چاند ستاروں میں تم کیوں جا کر ملتے ہو اپنا پیکر بھی دیکھو اجلا پن محسوس کرو حسن ہماری نظروں میں اور بھی کھل…
سنو لیلیٰ
سنو لیلیٰ وہ دن جب میں تمہاری ذات سے بدظن ہوا کرتا تھا لیلیٰ وہ تمہارے بس میں ہی کب تھے یہ میں نے آج…
سُکّے دریا ڈھولا
سُکّے دریا ڈھولا سُکّے دریا ڈھولا ساہ دا وساہ کوئی نا کدیں ملن تاں آ ڈھولا ******** رات ہنیری اے اَج چکوریاں نوں تیری لوڑ…
سفر کروں تو سفر بھی اداس رہتا ہے
سفر کروں تو سفر بھی اداس رہتا ہے میں گھر میں آؤں تو گھر بھی اداس رہتا ہے ترے بغیر خموشی ہے میرے اندر بھی…
سر زمینیں
سر زمینیں بے سرزمینیں امریکہ مت جانا تہذیب یافتہ جنگل مہذب درندے ذہین مشینیں مریض اخلاق بد خوشی منافق دانش امریکہ مت جانا میں نے کچھ…
سائیں سائیں کُوک محبت
سائیں سائیں کُوک محبت سائیں سائیں کُوک محبت سائیں سائیں کُوک اکلاپے کی مار نرالی جیون نیلو نیل اٹک اٹک کر آہیں نکلیں سینے اندر…
زوال
زوال زمانہ کس جگہ پہنچا ہوا ہے ہم کہاں تک آسکے ہیں نیم رفتاری کے عالم میں یہ جیون ادھ کٹے رستوں کا دریا بہہ…
زندگی کا فشار بھی کم ہے
زندگی کا فشار بھی کم ہے آج دل بے قرار بھی کم ہے آگیا ہے بہت ہی یاد کوئی آج تو انتشار بھی کم ہے…
زمین بھی نہ رہی، رہگزار بھی نہ رہا
زمین بھی نہ رہی، رہگزار بھی نہ رہا عجب لٹا کہ غریب الدیار بھی نہ رہا ترا خیال بھی اب دھوپ کا حواری ہے یہ…
تو مرے لیے وہ بساط تک نہ پلٹ سکا
تو مرے لیے وہ بساط تک نہ پلٹ سکا جسے چھوئے جانے میں بھی شکست کا خوف تھا مجھے جاں کنی کی سرشت کا بڑا…
ساون کی اوقات نہیں
ساون کی اوقات نہیں مجھ سے میرا دکھ بانٹے دھاگہ بھی تو کچا تھا آخر اک دن ٹوٹ گیا دیوانوں کی باتوں کو دیوانے ہی…
ساڈے سُتّے درد جگا سانول
ساڈے سُتّے درد جگا سانول سانوں سچّی راہ تے لاسانول کئی چھیڑ عجیب اَوَلڑے سُر ساڈے دِل دی تار ہلا سانول کدیں بُوہے کھول مِلا…
زندہ یا مردہ
زندہ یا مردہ میں ایسے بہت سارے لوگوں کو جانتا ہوں جو اپنی ساری زندگی میں کبھی کسی درخت پر نہیں چڑھے بہت سارے لوگوں…
زندگی سے کسی کو کیا ہے ملا
زندگی سے کسی کو کیا ہے ملا اب جو باقی رہی سہی ہے نبھا غم بھی آنکھیں چرا گیا مجھ سے کیا ملا ہے مجھے…
زلزلہ
زلزلہ زمیں کو ہچکیاں لینے سے روکو اپنے اپنے ظلم کی اوقات پہچانو فرحت عباس شاہ (کتاب – ملو ہم سے)
رونق
رونق بے سبب آنکھ سے بہے آنسو ہم نے جانا تمہارا غم لے کر کوئی آبادیوں سے آیا ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – ملو…
روز اک اور زخم ملتا ہے
روز اک اور زخم ملتا ہے روز اک اور بے قراری ہے دوپہر تھی مگر ترے غم میں ہم نے اک شام سی گزاری ہے…
رنج و غم کی بشارتیں نہ گئیں
رنج و غم کی بشارتیں نہ گئیں زندگی کی شرارتیں نہ گئیں جن کو تحریر کر گیا تھا تو آج تک وہ عبارتیں نہ گئیں…
رخصتی
رخصتی چھوڑ کے گھر سنسان سہاگن لوٹ چلی مہمان سہاگن دہلیزوں کے کھیل نرالے ہر بابل کے دیکھے بھالے سو سو وہم گمان سو سو…
راستے، دل، نظر اداس اداس
راستے، دل، نظر اداس اداس کر رہا ہوں سفر اداس اداس غم کی برسات کر گئی سارے پھول، پتے، شجر اداس اداس تم نہیں ہو…