پیار میں یوں دشمنی زیرِ زمیں کرتے نہیں

پیار میں یوں دشمنی زیرِ زمیں کرتے نہیں
جس طرح تو نے کیا یہ تو کہیں کرتے نہیں
جس نے تیرے دل سے باہر آ کے ہم کو ڈس لیا
اس یقیں کے خوف سے اب تک یقیں کرتے نہیں
نیچ ہو دشمن مقابل میں اور اُس لمحے جہاں
سامنے کرنا ہو سینہ واں جبیں کرتے نہیں
اس طرح کچے مکانوں کے مکیں کرتے نہیں
لوگ تو کرتے ہیں سب پر ہمنشیں کرتے نہیں
گھر کی ہر بنیاد استحکام دیتی ہے اسے
اپنی ہی چھپ بے ستوں خود ہمنشیں کرتے نہیں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – ہم جیسے آوارہ دل)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *