لوح لا محفوظ

لوح لا محفوظ صاف تختی کا بھرم بھی رائیگاں صاف تختی اور خلا کا فرق مٹنے سے فضا کچھ اور بھی دھندلا گئی ہے سو…

ادامه مطلب

لب ہلانے میں نَفَس بیت گئے

لب ہلانے میں نَفَس بیت گئے آنکھ جھپکی تو بَرَس بیت گئے عشق میں چند چہکتے ہوئے پل بیت جانے تھے تو بس بیت گئے…

ادامه مطلب

گیت لکھے بھی تو ایسے کہ سنائے نہ گئے

گیت لکھے بھی تو ایسے کہ سنائے نہ گئے زخم لفظوں میں یوں اترے کہ دکھائے نہ گئے تیرے کچھ خواب جنازے ہیں میری آنکھوں…

ادامه مطلب

گھٹن ہے اک زمانے کی کبھی ملنے چلے آؤ

گھٹن ہے اک زمانے کی کبھی ملنے چلے آؤ ہمیں جلدی ہے جانے کی کبھی ملنے چلے آؤ فرحت عباس شاہ (کتاب – اداس اداس)

ادامه مطلب

گُل کی پتوں کی ہر اک خار کی آنکھیں دیکھو

گُل کی پتوں کی ہر اک خار کی آنکھیں دیکھو آج دکھ میں ہیں تو بازار کی آنکھیں دیکھو بے سبب بھی کبھی بھیگی ہے ہوا…

ادامه مطلب

گرچہ ہر فرد ابھی زندہ ہے

گرچہ ہر فرد ابھی زندہ ہے کیا کوئی مرد ابھی زندہ ہے؟ میں ابھی مر نہیں سکتا کہ مرے دل میں اک درد ابھی زندہ…

ادامه مطلب

کیسی سازش ہے

کیسی سازش ہے جیون بھی کیسی سازش ہے جانے کس نے کی ہے ہمارے خلاف آج پتہ چلا ہے رونا کیا ہے کسی موت پر…

ادامه مطلب

کیسا بول گئے

کیسا بول گئے جیون رول گئے شریانوں میں تم آنسو گھول گئے باتوں باتوں میں ہم سچ بول گئے عشق نے ٹھیک کیا سارے جھول…

ادامه مطلب

کیا بتلائیں بے چینی میں کس کس گھاٹ گئی

کیا بتلائیں بے چینی میں کس کس گھاٹ گئی ساحل ساحل پھری جدائی دریا چاٹ گئی جنگل جنگل، صحرا صحرا، اُڑتی جائے پتنگ تیز ہوا…

ادامه مطلب

کوئی دیاہ رنگ کا شور ہے

کوئی دیاہ رنگ کا شور ہے ابھی سیاہ رنگ کا شور روئے گا دیر تک ابھی زرد رنگ خلش کراہے گی دور تک مجھے یاد…

ادامه مطلب

کون کہاں سے لے آئے

کون کہاں سے لے آئے اپنے جیسا دل لوگو رنج و الم کا عادی ہے خوشیوں سے کب بہلے گا اس کی آنکھوں سے پہلے…

ادامه مطلب

کہیں آرزوئے سفر نہیں کہیں منزلوں کی خبر نہیں

کہیں آرزوئے سفر نہیں کہیں منزلوں کی خبر نہیں کہیں راستہ ہی اندھیر ہے کہیں پا نہیں کہیں پر نہیں مجھے اضطراب کی چاہ تھی…

ادامه مطلب

کہاں دل قید سے چھوٹا ہوا ہے

کہاں دل قید سے چھوٹا ہوا ہے ابھی تک شہر سے روٹھا ہوا ہے ہمی کیسے کہیں اس دل کو سچا ہمارے سامنے جھوٹا ہوا…

ادامه مطلب

کم از کم کچھ نہ کچھ

کم از کم کچھ نہ کچھ بس اب ٹھہر جاؤ اور اب مزید مت بانٹو اپنی قیمتی باتیں بے سمت اور ناشناس گھڑیوں میں جو…

ادامه مطلب

کسی سے ربط بہم استوار بھی نہ کیا

کسی سے ربط بہم استوار بھی نہ کیا فرار بھی نہ ہوئے کُھل کے پیار بھی نہ کیا بہت اکیلا تو وہ بد نصیب ہے…

ادامه مطلب

کر کے برباد جو اب پوچھتا ہے

کر کے برباد جو اب پوچھتا ہے وہ مرے غم کا سبب پوچھتا ہے کب بھلا ملتا ہے کچھ بن مانگے خود خدا تعالیٰ طلب…

ادامه مطلب

کچھ اوارق ہی لکھے ہیں

کچھ اوارق ہی لکھے ہیں ابھی تو درد کہانی کے گھر میں اکثر شام کے بعد ویرانہ آجاتا ہے سنا ہے تیرا حسن بہت لوگوں…

ادامه مطلب

کبھی یہاں تو کبھی جا وہاں دراز کرے

کبھی یہاں تو کبھی جا وہاں دراز کرے وہ اہل دل جہاں دیکھے زباں دراز کرے یہ چلنے والی بتاتی نہیں کہ ختم ہوئی مرا…

ادامه مطلب

کبھی تمنا کے راستوں پر نکل پڑو تو

کبھی تمنا کے راستوں پر نکل پڑو تو کبھی تمنا کے راستوں پر نکل پڑو تو خیال رکھنا ہوائیں، بادل، فضائیں، موسم، خیال چہرے بدل…

ادامه مطلب

کاش میں درندوں کا لہو پینے والا بڑا درندہ ہوتا

کاش میں درندوں کا لہو پینے والا بڑا درندہ ہوتا یہ ذہین اور وحشی درندے جن کے نزدیک ہماری سر زمینیں تماشا گاہ اور ہمارے…

ادامه مطلب

قدم قدم پہ مرا سامنا انہی سے ہے

قدم قدم پہ مرا سامنا انہی سے ہے میں اپنی ذات کی جن مشکلوں سے خائف ہوں فرحت عباس شاہ (کتاب – شام کے بعد…

ادامه مطلب

فریب

فریب میں نے کہا شہر میں دھوپ بہت ہے اور مٹی پودوں کو قبول نہیں کرتی لیکن تم یہ تو کر سکتے ہو کہ شہر…

ادامه مطلب

غم میں صبر کی ایک کیفیت

غم میں صبر کی ایک کیفیت آنکھوں کے پیچے جمے ہوئے آنسوؤں کا بوجھ زیادہ ہوتا جا رہا ہے ورم آلود پپوٹے کسی بھی وقت…

ادامه مطلب

عین سر میں طبل دل کی تھاپ سی آتی رہی

عین سر میں طبل دل کی تھاپ سی آتی رہی دیر تک اسپ اجل کی ٹاپ سی آتی رہی خوف ایسا تھا کہ لرزش بولتی…

ادامه مطلب

عشق کی سلطنت سے خائف ہوں

عشق کی سلطنت سے خائف ہوں میں تری تمکنت سے خائف ہوں فرحت عباس شاہ (کتاب – اک بار کہو تم میرے ہو)

ادامه مطلب

عذاب نصاب بنائے

عذاب نصاب بنائے پہاڑی کے اس طرف میں کتنا زخمی کتنا تھکا ہوا تھا میں نے تھکن اوڑھی زخم زیبِ تن کیے عذاب نصاب بنائے…

ادامه مطلب

ظالموں کی سر زمین پر

ظالموں کی سر زمین پر احتجاج آؤ! آج ایک کام کریں سارے قیدی اور سارے مقتول مل کر اپنی اپنی اپاہج آرزوؤں کو کفن پہنائیں…

ادامه مطلب

صف دشمناں میں تلاش کرنے کا فائدہ

صف دشمناں میں تلاش کرنے کا فائدہ وہ تو دوستوں میں چھپا ہوا ہے یہیں کہیں کسی بے قراری سے بل پڑا تھا خیال میں…

ادامه مطلب

صبحِ ویراں کی قسم

صبحِ ویراں کی قسم اتنا اجڑا ہوا دن کس نے سنا ہو گا بھلا جس قدر روز مجھے دیکھنا پڑتا ہے یہاں کیا ہم ایسے…

ادامه مطلب

شہر کے قتل میں مرے نزدیک

شہر کے قتل میں مرے نزدیک شہر والے سبھی ملوث ہیں فرحت عباس شاہ (کتاب – سوال درد کا ہے)

ادامه مطلب

شکستگی

شکستگی معبد عشق شکستہ ہے بڑی مدت سے اور جنوں خیزی اظہار کی خو زخمی ہے جستجو ہو گئی تقسیم سفر گرد ہوا شہر کے…

ادامه مطلب

شاید اس طرح تم سمجھ جاؤ

شاید اس طرح تم سمجھ جاؤ تم نے کہا بہت سارے ناموں میں لکھا ہوا نام محبوب نہیں کہلا سکتا اور بہت ساری تصویروں میں…

ادامه مطلب

شام ڈھل جائے گی

شام ڈھل جائے گی شام ڈھل جائے گی اک ہجر کی ویران تہوں کے نیچے اور کوئی سنگ اٹھانے کو نہیں آئے گا دل کی…

ادامه مطلب

سوکھے سڑے درختوں پر

سوکھے سڑے درختوں پر برگ و بار نہیں آتے تیرے آنے سے پہلے بے چینی آ جاتی ہے چشم نم آوارہ ہے ساون ساون پھرتی…

ادامه مطلب

سوال یہ ہے کہ ہر راستہ کٹھن ہے بہت

سوال یہ ہے کہ ہر راستہ کٹھن ہے بہت جواب یہ ہے کہ کٹھنائیاں مسافت ہیں فرحت عباس شاہ (کتاب – محبت گمشدہ میری)

ادامه مطلب

سلسلے بھی عجیب ہیں غم کے

سلسلے بھی عجیب ہیں غم کے ایک سے ایک آ کے ملتا ہے کوئی گرتا ہے روز ٹہنی سے کوئی شاخوں پہ روز کھِلتا ہے…

ادامه مطلب

سفر نصیب ہے اور ہے وفا کے رستے میں

سفر نصیب ہے اور ہے وفا کے رستے میں بھٹک کے آہی نہ جائے سدا کے رستے میں اسے خبر ہے کہ گزری تو اُس…

ادامه مطلب

سڑکیں زہر آلود نگر ویران ہوئے

سڑکیں زہر آلود نگر ویران ہوئے ایسا پھیلا خوف کہ دل سنسان ہوئے نکلیں تو کیا اندر بند رہیں تو کیا راہیں مقتل گاہ تو…

ادامه مطلب

سب طور ہوئے بے طور مرے ہوئے اور سے اور زمانے

سب طور ہوئے بے طور مرے ہوئے اور سے اور زمانے تیرے عشق کے مشک میں دور ہوئے کیا اپنے کیا بیگانے اب کیا کوئی…

ادامه مطلب

سانول سانول بول جیارا

سانول سانول بول جیارا بس اک تسبیح رول جیارا من مندر کے شاہ نرالے جانے کہاں جا ڈیرے ڈالے آن بسو میرے کول جیارا سانول…

ادامه مطلب

ساحرانِ جمال سے کہیے

ساحرانِ جمال سے کہیے ہم طلسمِ سوال میں گم ہیں فرحت عباس شاہ (کتاب – محبت گمشدہ میری)

ادامه مطلب

زندگی ہے تو عاشقی بھی ہے

زندگی ہے تو عاشقی بھی ہے عاشقی ہے تو زندگی بھی ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – چاند پر زور نہیں)

ادامه مطلب

زندانِ وقت

زندانِ وقت روزوشب ہاتھ جکڑ لینے کی خاطر کلائیوں میں کڑے اور چوڑیاں گلا گھونٹنے کو گلو بند پاؤں باندھنے کو پائل اور سفر باندھنے…

ادامه مطلب

زخم

زخم عجیب بوجھ بوجھ ہی ہوتا ہے چاہے شبنم کا ہی کیوں نہ ہو میرے دل پر تمہاری محبت کا بوجھ بڑھتا جا رہا ہے…

ادامه مطلب

سب طور ہوئے بے طور مرے ہوئے اور سے اور زمانے

سب طور ہوئے بے طور مرے ہوئے اور سے اور زمانے تیرے عشق کے مشک میں دور ہوئے کیا اپنے کیا بیگانے اب کیا کوئی…

ادامه مطلب

سانوریا

سانوریا سچ سُچّل سُرخاب سنوریا ہاتھ لگے تو میلا ہو گُل گوری گاگریا والی گال سَندُور میں دودھ چاندی بھر بھر چاند چہیتا پائل کو…

ادامه مطلب

سات سمندر دنیا کے

سات سمندر دنیا کے میرے عشق سے چھوٹے ہیں آسمان کی باتوں میں طفل تسلی زیادہ ہے آسمان اک دھوکہ ہے ورنہ سایہ بھی کرتا…

ادامه مطلب

زندگی قرضِ وفا کے طور پر

زندگی قرضِ وفا کے طور پر کاٹ لیتے ہیں سزا کے طور پر اب مرا بھی شہر میں تیری طرح ہے تعارف بے وفا کے…

ادامه مطلب

زمین کے آخری کنارے کا المیہ گیت

زمین کے آخری کنارے کا المیہ گیت میں نے بے پناہ محبت کی پھر نفرت بھی اتنی ہی کی نیکی کی اور دریا کے دریا…

ادامه مطلب

ریاضت

ریاضت سرخ کناروں والے آنسو دل کے دکھے ہوئے حصہ میں جا آباد ہوئے ہیں کتنی کھوئی ہوئی شامیں تھیں کتنی روئی ہوئی راتیں تھیں…

ادامه مطلب