برگ و بار نہیں آتے
تیرے آنے سے پہلے
بے چینی آ جاتی ہے
چشم نم آوارہ ہے
ساون ساون پھرتی ہے
جیون اور ہمارے بیچ
ایسی کوئی بات نہیں
میں بھی کہہ دوں گا اس کو
شام مری ہمسائی ہے
اس کی میری آپس میں
اچھی خاصی بنتی ہے
ملنا ہو تو بتلانا
شام تجھے لے آئے گی
فرحت عباس شاہ
(کتاب – بارشوں کے موسم میں)