سڑکیں زہر آلود نگر ویران ہوئے

سڑکیں زہر آلود نگر ویران ہوئے
ایسا پھیلا خوف کہ دل سنسان ہوئے
نکلیں تو کیا اندر بند رہیں تو کیا
راہیں مقتل گاہ تو گھر زندان ہوئے
شجر شجر کی گردن کاٹ نہیں سکتا
لوگ یہ سن کر چونکے اور حیران ہوئے
آدم خود درندے فارغ بیٹھ گئے
جب سے وحشت پر مائل انسان ہوئے
وقت نے جانے کیسے چرکے سیکھ لیے
آنکھیں بدل گئیں چہرے انجان ہوئے
قومیں لوٹ کے تخت پہ بیٹھ گئے فرحت
کیسے کیسے لوگ یہاں سلطان ہوئے
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *