سانوریا

سانوریا
سچ سُچّل سُرخاب سنوریا
ہاتھ لگے تو میلا ہو
گُل گوری گاگریا والی
گال سَندُور میں دودھ
چاندی بھر بھر چاند چہیتا
پائل کو چمکائے
شام ہنسے، شرمائے شہابی
دیکھ دیکھ دلدار
گیت، گگن گائے ، گِن گِن کے
گم سُم یار کے گُن
گُم سُم بیٹھے یار سجن کی
باتیں کرے ہزار نظریا
ہو جائے آباد نگریا
سچ سُچّل سُرخاب سنوریا
ہاتھ لگے تو میلا ہو
فرحت عباس شاہ
(کتاب – من پنچھی بے چین)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *