مقتول کبھی دن کا کبھی رات کا مارا

مقتول کبھی دن کا کبھی رات کا مارا ہر وقت ہے دل صورتِ حالات کا مارا پھرتا ہوں کسی بھٹکے مسافر کی طرح میں اس…

ادامه مطلب

مصطفیٰؐ جانے یا خدا جانے

مصطفیٰؐ جانے یا خدا جانے کوئی غم ہو مری بلا جانے ہوں نبیؐ کا غلام دل والو میرے بارے میں کوئی کیا جانے کتنا اتراتا…

ادامه مطلب

مستقل درد کی نعمت سے بھی محروم رہے

مستقل درد کی نعمت سے بھی محروم رہے چھوٹی سے چھوٹی خوشی کا دھوکہ آکے کر جاتا ہے ایمان خراب بے غرض ہجر کہاں سے…

ادامه مطلب

مری دسترس میں تھی زندگی

مری دسترس میں تھی زندگی میں نے تیری راہ پہ ڈال دی مجھے ہر حسین و جمیل پر ترے خال و خد کا تھا شائبہ…

ادامه مطلب

مرا قافلہ سا چلا تھا خواہشِ وصل کا جو تری طرف

مرا قافلہ سا چلا تھا خواہشِ وصل کا جو تری طرف کبھی راستوں میں بھٹک گئے کبھی جنگلوں میں اُلجھ گئے اسے شک ہوا کہ…

ادامه مطلب

مدتوں بعد مرا سوگ منانے آئے

مدتوں بعد مرا سوگ منانے آئے لوگ بھولا ہوا کچھ یاد دلانے آئے بڑھ گیا دل کے جنازے میں ستاروں کا ہجوم کتنے غم ایک…

ادامه مطلب

محبت مرتی نہیں

محبت مرتی نہیں محبت مرتی نہیں چھپ جاتی ہے یا یہ بھی ہو سکتا ہے جان بوجھ کے گم ہو جاتی ہے مری ہوئی چیزیں…

ادامه مطلب

محبت کائناتی وسعتوں سے بھی

محبت کائناتی وسعتوں سے بھی میں کیا لکھوں؟ محبت کائناتی وسعتوں سے بھی کہیں آگے کی لامحدود وسعت ہے کسی چہرے کو آنکھوں اور خوابوں…

ادامه مطلب

محبت اور موت

محبت اور موت اگر تم محبت ہو تو میں ایک سہما ہوا دکھ ہوں خوفزدہ زخم اور گھبرایا ہوا شاعر مجھے لگتا ہے موت اور…

ادامه مطلب

مجھے عاشقی نے ادھیڑ ڈالا ہے مانگ تک

مجھے عاشقی نے ادھیڑ ڈالا ہے مانگ تک کسی چیرہ دستی کا خوف مجھ کو نہیں رہا کسی اضطراب کے ہاتھ میں ہے مرا لہو…

ادامه مطلب

مجھے برتنوں میں سجا گیا

مجھے برتنوں میں سجا گیا مجھے برتنوں میں سجا گیا مجھے لا کے قریہِ لا مکان سے برتنوں میں سجا گیا تِرا معجزہ مری سلطنت…

ادامه مطلب

مجتبیٰ کہوں یا تجھے مصطفیٰ کہوں

مجتبیٰ کہوں یا تجھے مصطفیٰ کہوں ہے ایک بات چاہے میں صلِّ علیٰ کہوں لفظوں کو حیثیت ملی، عزت، شرف ملا بلغ العُلےٰ کہوں یا…

ادامه مطلب

لوگ ہم کو جو بھی آیا منہ میں سب کہتے رہے

لوگ ہم کو جو بھی آیا منہ میں سب کہتے رہے ہم بہت کمزور تھے سہتے رہے سہتے رہے یاد کی آواز نے کانوں میں…

ادامه مطلب

لگ رہا ہے شہر کے آثار

لگ رہا ہے شہر کے آثار سے آ لگا جنگل در و دیوار سے جن کو عادت ہو گئی صحراؤں کی مطمئن ہوتے نہیں گھر…

ادامه مطلب

لاشیں

لاشیں لاشیں دشمن نہیں ہوا کرتیں ملکہ معزز اور محترم ہوتی ہیں چاہے دشمنوں کی ہی کیوں نہ ہوں فرحت عباس شاہ (کتاب – ہم…

ادامه مطلب

گھڑی بھر میں اجڑنا آگیا ہے

گھڑی بھر میں اجڑنا آگیا ہے ہمیں مل کے بچھڑنا آگیا ہے عجب ہے خیمہ جاں بھی کہ خود ہی طنابوں کو اکھڑنا آگیا ہے…

ادامه مطلب

گمراہی

گمراہی رات ہم یوں تری بے چینی سے گمراہ ہوئے جیسے ٹھکرائے ہوئے لوگ کسی مندر سے جیسے بھٹکے ہوئے راہی کسی آبادی سے جیسے…

ادامه مطلب

گرمی عشق بسر کیا کرتے

گرمی عشق بسر کیا کرتے دھوپ اندر تھی شجر کیا کرتے ان سے بڑھ کر تھا مسلط کوئی غم مرے دل پہ اثر کیا کرتے…

ادامه مطلب

کئی عشق آباد دے شاہ اَمڑی

کئی عشق آباد دے شاہ اَمڑی سانوں لا گئے پُٹھّی راہ اَمڑی اِس ہجر اسانوں زِچ کیتا ساڈے گل اِچ پایا پھاہ اَمڑی ہُن روناں…

ادامه مطلب

روئیں روئیں کو قیدی کر کے لے گیا عشق خدا

روئیں روئیں کو قیدی کر کے لے گیا عشق خدا سائیں تیری شہنشہی میں ایسے ہوئے اسیر سورج باندھ کے لاپھینکیں گے تیرے قدموں میں…

ادامه مطلب

کیا جانیے وہ دل سے اتر کیوں نہیں جاتا ؟

کیا جانیے وہ دل سے اتر کیوں نہیں جاتا ؟ گرشام کا بھولاہے تو گھر کیوں نہیں جاتا ؟ ہم کو نہیں معلوم کہ اجڑے…

ادامه مطلب

کوئی لے چلا

کوئی لے چلا کوئی لے چلا، کوئی لے چلا مجھے میری ناف سے باندھ کر کوئی لے چلا مری ناف سے مری روح تک مجھے…

ادامه مطلب

کوئی پیڑ ہو کوئی جانور ہو یا آدمی

کوئی پیڑ ہو کوئی جانور ہو یا آدمی یہ اجل بھی کیا ہے کسی کا ڈر بھی نہیں اسے مرے بادشاہ کہاں ہو اے مرے…

ادامه مطلب

کوشش

کوشش کبھی اپنی خاموشی کو سنو کیونکہ کوئی بھی پس منظر آوازوں سے خالی نہیں ہوتا گو ایسا کرنا بہت مشکل ہے لیکن پھر بھی…

ادامه مطلب

کھو گئے ہو یہ تم کہاں جاناں

کھو گئے ہو یہ تم کہاں جاناں چار سو ہیں اداسیاں جاناں ورنہ اک روز مل ہی جاتے ہم عمر آئی ہے درمیاں جاناں تم…

ادامه مطلب

کنارا

کنارا تیز لہروں پہ تیرا زور نہ تھا بادباں تھے ہواؤں کے بس میں میں تجھے مانگتا رہا لیکن تُو نہیں تھا دعاؤں کے بس…

ادامه مطلب

کشش گنوائی محبت کی پیاس کھو بیٹھے

کشش گنوائی محبت کی پیاس کھو بیٹھے ہوئے قریب تو روحوں کی باس کھو بیٹھے وہ کھیل کھیل میں ہوتا گیا بہت محتاط ہنسی ہنسی…

ادامه مطلب

کسے بھیج بیٹھا ہوں دے کے خط میں تری طرف

کسے بھیج بیٹھا ہوں دے کے خط میں تری طرف یہ ہوا، یہ وقت بھی کب کسی کے ہوئے بھلا یونہی بات بات میں ذکر…

ادامه مطلب

کچھ یاد نہیں

کچھ یاد نہیں ہم دیوانے اس بے حس اور سنگدل وقت کے چُنگل میں یوں محصور ہوئے ہیں کہ کچھ یاد نہیں کب خواہش کا…

ادامه مطلب

کتنی صدیوں سے تمنا ہے

کتنی صدیوں سے تمنا ہے کتنی صدیوں سے تمنا ہے مگر کوئی آغاز نہی ہو پاتا ہر قدم برف کے گھیراؤ میں ہے برف بوڑھی…

ادامه مطلب

کبھی سکوت کبھی سرد آہ میں رہنا

کبھی سکوت کبھی سرد آہ میں رہنا کٹھن بہت ہے یہ چپ چاپ چاہ میں رہنا اسی لیے تو کوئی منزلِ مراد نہیں مقدروں میں…

ادامه مطلب

کب میرا مقسوم ہوا

کب میرا مقسوم ہوا بدلے گی محکوم ہوا شہروں میں آ قید ہوئی جنگل کی معصوم ہوا گھر کے کھلے دریچوں سے آتی ہے موہوم…

ادامه مطلب

قہقہہ

قہقہہ موت اور موت کا رنگ زندگی کی شریانوں میں دوڑتی ہوئی سیاہی بھول بھلیاں بند دروازے فضائیں اور دائرے لمحہ بہ لمحہ قریب آتے…

ادامه مطلب

فیصلے کرنے لگے ہو میرے

فیصلے کرنے لگے ہو میرے تم مرے کون ہوا کرتے ہو اس سے امید لگا بیٹھے ہیں جس کو خود سے کوئی امید نہیں نامرادی…

ادامه مطلب

فاصلے

فاصلے وابستگی میں تمہیں یاد کرتا ہوں تم سے دور جب اداسی میری بند پلکوں پہ اپنے ہاتھ رکھتی ہے اور میری بینائی گہرے کا…

ادامه مطلب

غم کے پاتال میں تمہیں چاہا

غم کے پاتال میں تمہیں چاہا ہم نے ہر حال میں تمہیں چاہا جب درختوں پہ پھول آئے تھے بس اسی سال میں تمہیں چاہا…

ادامه مطلب

عمر بھر اُٹھایا ہے

عمر بھر اُٹھایا ہے روگ آرزوؤں کا ساتھ دے نہیں سکتے لوگ آرزوؤں کا رات دن مناتے ہیں سوگ آرزوؤں کا فرحت عباس شاہ (کتاب…

ادامه مطلب

عشق سنسان کرتا جاتا ہے

عشق سنسان کرتا جاتا ہے دل بیابان کرتا جاتا ہے دشت آباد کر رہا ہے مگر شہر ویران کرتا جاتا ہے فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

عجیب اداسی

عجیب اداسی رات عجیب اداس ہوئے ہم ٹھہرے، نا بے چین ہوئے زورا زوری ہنسے نہ روئے اجڑے نا آباد ہوئے حبس بھی کم تھا…

ادامه مطلب

ضمیرِ خلق کو جب نور سے جگایا گیا

ضمیرِ خلق کو جب نور سے جگایا گیا مرا گلہ ہے مجھے کیوں نہیں بلایا گیا میں ہوتا آپؐ کے نعلین جھاڑنے والا یہ رتبہ…

ادامه مطلب

صدا بہ صحرا

صدا بہ صحرا شوق آئینہ گری پیہم رہا کرچیاں بھرتی رہیں مقیاس میں قطرہ قطرہ بہہ گیا خونِ ہنر بھی قیاس میں آگ سی جلتی…

ادامه مطلب

شہنائی

شہنائی شہر بھر میں گلی گلی شادیاں ہو رہی ہیں ایک تابوت کی دوسرے تابوت سے شادی کی جا رہی ہے کوئی تابوت اپنے دوسرے…

ادامه مطلب

شہر کے شہر بجھتی ہوئی آس میں

شہر کے شہر بجھتی ہوئی آس میں ریت ہوتے گئے کوئی لوٹا نہیں یاد کی کرچیاں چنتے چنتےنگاہیں دریدہ ہوئیں اور بینائیاں قطرہ قطرہ ٹپکتے…

ادامه مطلب

شجر ممنوع

شجر ممنوع سوچ آوارہ مزاج بھوک جڑ میں ہے تو خواہش بیج میں اک ذرا ماحول بننے دو یہاں اک ذرا حالات ڈھلنے دو یہاں…

ادامه مطلب

شام ہر روز کیوں آ جاتی ہے

شام ہر روز کیوں آ جاتی ہے اُداس اور بہت زیادہ اداس لمحے اتنے بہت زیادہ کیوں ہیں؟ خاموشی اور بہت گہری خاموشی گہری کیوں…

ادامه مطلب

شام اور کنارے

شام اور کنارے بہت سی شامیں ہوتی ہیں دریا کناروں اور ریتلے ساحلوں والی شام پیڑوں پہ گری ہوئی اور شاخوں سے لٹکی ہوئی شام…

ادامه مطلب

سورج کی بھٹی میں دل

سورج کی بھٹی میں دل سینے میں انگارہ ہے راکھ ہوا لے جائے گی باقی کیا رہ جائے گا ایک ذرا نیندا آئی تو سپنوں…

ادامه مطلب

سنو لیلیٰ!

سنو لیلیٰ! وہ دن جب میں تمہاری ذات سے بدظن ہوا کرتا تھا لیلیٰ وہ تمہارے بس میں ہی کب تھے یہ میں نے آج…

ادامه مطلب

سکوت

سکوت میں شہر کے ایک ایک در پر گیا ایک ایک شخص کی منّت کی اور اسے ہر طرح سے سمجھایا یہاں تک کہ کتاب…

ادامه مطلب

سفر سے بدگماں ہونے سے پہلے

سفر سے بدگماں ہونے سے پہلے یہ منزل بے نشاں ہونے سے پہلے بدل لیں گے ہم اپنے راستے کو مسافت رائیگاں ہونے سے پہلے…

ادامه مطلب