درد اتنا جو سہے گا مولا

درد اتنا جو سہے گا مولا پھر یہاں کون رہے گا مولا اک ذرا تنگ زمیں ہو تجھ پر تو بھی گھبرا کے کہے گا…

ادامه مطلب

خیال سو رہے تم

خیال سو رہے تم خیال سو رہے تم ذرا اٹھو کہ دل سے اٹھنے والی ہوک آنکھ کے دریچہ ء مکان تک پہنچ گئی کہ…

ادامه مطلب

خوش نصیبی کہ اتنا پیار ملا

خوش نصیبی کہ اتنا پیار ملا ہے بلاوے کا انتظار ملا ایک میں ہوں کہ ہو خطا سر زد وہ کرم ہے کہ بار بار…

ادامه مطلب

خواب کی پیشانی پر بھی

خواب کی پیشانی پر بھی شکنیں پڑتی جاتی ہیں تیز اجالا ہے پھر بھی وحشت بڑھتی جاتی ہے پورے کر دکھلائے ہیں جتنے بھی پیمان…

ادامه مطلب

خراش

خراش تمہیں ہر منظر خراش زدہ نظر آتا ہے اپنی نگاہوں پر لگی خراش صاف کرو میری وفا پر اعتراض کرنے سے پہلے فرحت عباس…

ادامه مطلب

خالصتان

خالصتان ہاتھی کے پاؤں تم وہی ہو نا عزتیں لوٹنے والے گھر جلانے والے برچھیاں اور کرپانیں گھونپنے والے وہی ہو نا بہادر، دلیر، جری…

ادامه مطلب

حسنِ خیال یار بہانہ بنا لیا

حسنِ خیال یار بہانہ بنا لیا جب چاہا موسموں کو سہانا بنا لیا اک ہجرہے کہ جس میں بتا دی تمام عمر اک پل تھا…

ادامه مطلب

چند اوئے تیری چاندنی

چند اوئے تیری چاندنی چند اوئے تیری چاندنی چند اوئے تیری چاندنی بلائے مجھے پیار سے بڑے ہی اصرار سے چند اوئے تیری چاندنی سنہری…

ادامه مطلب

چاہت میں ہم نے طور پرانے بدل دیے

چاہت میں ہم نے طور پرانے بدل دیے جذبہ ہر اک سنبھال کے خانے بدل دیے بے فائدہ ہے لوٹ کے آنا ہواؤں کا ہم…

ادامه مطلب

چاند اترا ہے آنکھ کنارے

چاند اترا ہے آنکھ کنارے تو کیوں میرے دل کے سہارے رونے بیٹھ گیا ہے چاند اترا ہے آنکھ کنارے رونے بیٹھ گیا ہے ایک…

ادامه مطلب

جواب دو

جواب دو کیا خدا صرف موٹی گردنوں اور پھولی ہوئی توندوں والوں کی دسترس میں ہے کیا لمبی داڑھیاں اور چھوٹی شلواریں خدا کو میرے…

ادامه مطلب

جہاں خواہشات کا خون ہوتا ہے رات دن

جہاں خواہشات کا خون ہوتا ہے رات دن مجھے ایسی قتل گہوں میں رہنا ہے عمر بھر ترا حادثات کا کھیل کتنا عجیب ہے کہ…

ادامه مطلب

جن المناک شب و روز میں ہم ہیں اس پل

جن المناک شب و روز میں ہم ہیں اس پل صرف (دکھلاوے کی) زنجیر ہلا دینے سے کون آئیگا زیست کا جرم ہے کیا اور…

ادامه مطلب

جس طرح سے مکیں مکان میں ہیں

جس طرح سے مکیں مکان میں ہیں ہم ترے ہجر کی امان میں ہیں کچھ مصائب تو میری ٹوہ میں ہیں کچھ تکالیف میرے دھیان…

ادامه مطلب

جدائی کے اذیت خانے میں

جدائی کے اذیت خانے میں رات روتی ہے بچھڑ کر تم سے چاند گم سم ہے ہوا بند فضاؤں کی طرح انگلیاں کانپتی ہیں ہونٹ…

ادامه مطلب

جب سے ہوا تو آنکھوں میں مہمان پیا

جب سے ہوا تو آنکھوں میں مہمان پیا اُڑتے پھرتے ہیں ہر سُو اَرمان پیا پیڑ بھی تم بن اُکھڑے اُکھڑے پھرتے ہیں اور راہیں…

ادامه مطلب

جان لیوا شبیں

جان لیوا شبیں جان لیوا شبیں چاہنے والیوں کے لیے زہر قاتل ہیں جو اُن کی آنکھوں سے نیندوں کو یوں نوچ کر پھینک دیتی…

ادامه مطلب

تیری یادوں کی لڑی ہو جیسے

تیری یادوں کی لڑی ہو جیسے اور مرے دل میں پڑی ہو جیسے تیری بے چینی سے یہ لگتا ہے تجھ کو وحشت بھی بڑی…

ادامه مطلب

تیرے اشکوں کی قسم جھیل حسیں ہوتی ہے

تیرے اشکوں کی قسم جھیل حسیں ہوتی ہے تیرے ہونٹوں کی قسم پھول بھلے لگتے ہیں فرحت عباس شاہ (کتاب – اک بار کہو تم…

ادامه مطلب

اب کسی زخم وفا سے پہلے

اب کسی زخم وفا سے پہلے مسکراتا ہوں قضا سے پہلے پھر میں مخلوق سے کچھ کہتا ہوں بات کرتا ہوں خدا سے پہلے بعد…

ادامه مطلب

آ پہاڑوں کی طرح زندہ رہیں

آ پہاڑوں کی طرح زندہ رہیں ریگزاروں کی جوانی کچھ نہیں دکھ سمندر میں، مصائب آسماں بادبانی کشتیاں بن کے اگر پھرتے رہیں ہم لاکھ…

ادامه مطلب

تو پھر کہو کیسا رہے اے

تو پھر کہو کیسا رہے اے خالق کائنات اور اے رب ذوالجلال اے عظیم اور برتر خدا فرض کرو اگر میں تمہای ذات کا منکر…

ادامه مطلب

تمہیں واپس بلاتی ہیں

تمہیں واپس بلاتی ہیں ہم اپنے آپ کو پتھر انا کے خوف سے جتنا بظاہر پر سکون رہنے کی عادت ڈال لیں پر ہجر کی…

ادامه مطلب

تمہارے ذکر سے روشن ہر ایک ذات کا دل

تمہارے ذکر سے روشن ہر ایک ذات کا دل تمہارے اسم سے گھبرائے مشکلات کا دل اسے خبر ہے کہ فطرت ہے تیری پوروں پر…

ادامه مطلب

تمام دن بھی تو بانٹا ہے غیر لوگوں میں

تمام دن بھی تو بانٹا ہے غیر لوگوں میں یہ رات تیرے خیالوں میں کٹ گئی تو کیا بہت کٹھن تھا پس چشم روکنا سیلاب…

ادامه مطلب

تم سے بولے ہی چلے جاتے ہیں

تم سے بولے ہی چلے جاتے ہیں تم ملے ہو تو کیا خود سے کلام ورنہ ہم چپ تھے بہت اپنے ہی آپ سے بھی…

ادامه مطلب

تم آؤ تو

تم آؤ تو تم آؤ تو میں نیند کو منا لاؤں تم آؤ تو میں نیند کو منا لاؤں ساری رات ترستا رہوں فرحت عباس…

ادامه مطلب

تسلسل

تسلسل زخم اک اور لگا سانس پر تھک کے گری شامِ خیال آنکھ نے خیمہ لگایا کہیں دریاؤں پر ہنس دیا سانحہِ ویرانی درد میں…

ادامه مطلب

تری خوشبو نگر مہکا رہی ہے

تری خوشبو نگر مہکا رہی ہے ہوا گجرے پہن کر آ رہی ہے محبت یہ ہوا کرتی ہے شاعر سنو دنیا مجھے سمجھ رہی ہے…

ادامه مطلب

تحریر بیچ کر تو کبھی بات بیچ کر

تحریر بیچ کر تو کبھی بات بیچ کر پاتے ہیں رزق صورت حالات بیچ کر واقف نہ تھے تجارتِ مہر و وفا سے جو لَوٹے…

ادامه مطلب

پیشتر اس کے کوئی بات اچھالی جائے

پیشتر اس کے کوئی بات اچھالی جائے شہر سے رسمِ محبت ہی نکالی جائے ایک دو دن کی جدائی ہو تو خاموش رہوں کیا یہ…

ادامه مطلب

پھولوں اور کانٹوں کی باتیں

پھولوں اور کانٹوں کی باتیں پھول آہستہ آہستہ مرجھا جاتے ہیں اور میرے کمرے کے پھول تو بہت جلدی میں ہوتے ہیں شاید بالکل میری…

ادامه مطلب

پسپا

پسپا کبھی سمندر سے گلے ملو اور پلٹ کر دکھاؤ سورج سے آنکھیں ملاؤ، ٹھہر کے دکھاؤ آگ سے ہاتھ ملاؤ اسے پکڑنے کی کوشش…

ادامه مطلب

پرانی سڑک

پرانی سڑک مدت بعد دن گزرتے جا رہے ہیں یہ سال بھی گزر گیا جدائی اور زیادہ پرانی ہوگئی دل اور زیادہ میلا ہو گیا…

ادامه مطلب

بیل بن کر، کہیں پھیلے ہوئے زخموں کی طرح

بیل بن کر، کہیں پھیلے ہوئے زخموں کی طرح دل دکھا رہتا ہے جاگے ہوئے زخموں کی طرح چیخ اٹھتے ہیں کسی پاؤں کے نیچے…

ادامه مطلب

بے مائیگی

بے مائیگی میرے اللہ میں نے جب بھی تیرے بارے لکھنا چاہا میں نے دیکھا میرے ہاتھوں میں لرزش ہے آنکھوں میں گھنگھور گھٹا فرحت…

ادامه مطلب

بے شمار ایسے مقامات ہیں ویرانوں میں

بے شمار ایسے مقامات ہیں ویرانوں میں جن میں گزری ہوئی صدیوں کا سفر رہتا ہے ہم جہاں پھرتے ہیں مارے مارے ہم کبھی پھر…

ادامه مطلب

بے چینی کا چور

بے چینی کا چور روح کے بند گلی کوچوں میں روز مچائے شور فرحت عباس شاہ (کتاب – ملو ہم سے)

ادامه مطلب

بول محبت

بول محبت محبت بول محبت محبت بول محبت ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ تری چپ کا بھید ایمان کب سمجھ سکا انسان تری دھیان اور گیان کے نور سے…

ادامه مطلب

بہت ہی ہے بہت مجبور دنیا

بہت ہی ہے بہت مجبور دنیا ہمارے سامنے مغرور دنیا دل بے تاب تیرے صدقے جاؤں کہاں ہے تو مری محصور دنیا میں سارا اپنے…

ادامه مطلب

بند گلی

بند گلی سکوت چپ رہو ایک منٹ ذرا چپ رہو خاموشی بولی ہے شام کی گہری خاموشی بولی ہے دیکھو سنو ذرا غور سے سنو…

ادامه مطلب

بس اک تمہاری ذات پر مرکوز تھی چاہت مِری

بس اک تمہاری ذات پر مرکوز تھی چاہت مِری تم جو گئے تو ٹوٹ کر بکھری کئی اطراف میں فرحت عباس شاہ (کتاب – آنکھوں…

ادامه مطلب

بخت

بخت مجھے صحیح سلامت اور بلند و بانگ استوار کھڑے دیکھ کر حیران مت ہو میں دیوار نہیں تھا کہ ایک بار گرتا تو کبھی…

ادامه مطلب

باہر دھڑکے یا اندر دل

باہر دھڑکے یا اندر دل دیوانہ، مست قلندر دل سینے میں لے کر پھرتے ہیں ہم اک بے چین سمندر دل خالی ہے کتنی صدیوں…

ادامه مطلب

بارشوں کے موسم میں

بارشوں کے موسم میں بارشوں کا موسم ہے روح کی فضاؤں میں غمزدہ ہوائیں ہیں بے سبب اُداسی ہے اس عجیب موسم میں بے قرار…

ادامه مطلب

آئینہ رقص میں ہے

آئینہ رقص میں ہے عکس در عکس میں ہے اس قدر حسنِ کلام ایک ہی شخص میں ہے قلب کا ہونا صحیح درد کے نقص…

ادامه مطلب

ایک علیحدہ کرب

ایک علیحدہ کرب انگارہِ شب آنکھ کی نمناک ہتھیلی پہ دھرا ہے چھالوں سے بھری آنکھ کی نمناک ہتھیلی اک خواب تھا دروازہ نما، شہر…

ادامه مطلب

ایک دکھ سے دوسرے دکھ تک

ایک دکھ سے دوسرے دکھ تک پھٹی ہوئی آنکھوں فالج زدہ زبان اور مفلوج بازوؤں کا یہ سفر جو جانے کتنی صدیوں سے مجھے طے…

ادامه مطلب

ایک اجاڑ بے ترتیبی

ایک اجاڑ بے ترتیبی ایک اجاڑ بے ترتیبی کتنی سنگدل ہوتی ہے سب کچھ بے ترتیب کر دیتی ہے رونا بھی اور ہنسنا بھی جہاں…

ادامه مطلب

اے مری بے قرار عمرِ رواں

اے مری بے قرار عمرِ رواں اک ذرا انتظار عمرِ رواں کام آ بدنصیب لوگوں کے قرض کچھ تو اُتار عمرِ رواں عام لوگوں سے…

ادامه مطلب