ہک سکھ تے دکھ ہزار وے یار سلامت رہو

ہک سکھ تے دکھ ہزار وے یار سلامت رہو ساہ ساہ نل جند ہزار وے یار سلامت رہو ہک پاسے کلّی جندڑی ڈر بدنامی دا…

ادامه مطلب

ہر روز جب شام ڈھلتی

ہر روز جب شام ڈھلتی وہ اسے ڈھونڈتا رہتا اور تھک ہار کر اور زیادہ بے چین ہو جاتا ہو روز جب شام ڈھلتی وہ…

ادامه مطلب

ہجر کی رات چھوڑ جاتی ہے

ہجر کی رات چھوڑ جاتی ہے نت نئی بات چھوڑ جاتی ہے عشق چلتا ہے تا ابد لیکن زندگی ساتھ چھوڑ جاتی ہے دل بیابانی…

ادامه مطلب

ہار

ہار چلو محبت میں جیتنا جیتنا کھیلتے ہیں اور نفرت میں ہارنا، ہارنا حالانکہ مجھے پتہ ہے تم محبت میں ہار جاؤ گے اور میں…

ادامه مطلب

نہیں شامِ سفر ایسا نہیں ہے

نہیں شامِ سفر ایسا نہیں ہے مسافر لوٹ کر آیا نہیں ہے بہت گہرے کسی دکھ میں گھرے ہیں ہمارا حال تم جیسا نہیں ہے…

ادامه مطلب

نظام وصل

نظام وصل مری زندگانی کے کوہ طور کے آس پاس ہے زندگی مری زندگانی کا کوہ طور جہاں وصال کی آرزوؤں کی رائیگانی کا جشن…

ادامه مطلب

نا سایا پیڑوں کے نیچے نا پتوں پہ دھوپ

نا سایا پیڑوں کے نیچے نا پتوں پہ دھوپ تاریکی میں نقش گنوائے اجیالوں میں روپ گم سم رہ کے بات گنوائی، لب کھولے تو…

ادامه مطلب

میں نے ویران تمنا کا سفر دیکھا ہے

میں نے ویران تمنا کا سفر دیکھا ہے کس نے ویران تمنا کا سفر دیکھا عمر بھر اجڑے ہوئے لوگوں کی آنکھوں میں جلا کرتی…

ادامه مطلب

میں کہ ٹھہری ہوئی کوئی تقدیر تھا جب دعا چل پڑی

میں کہ ٹھہری ہوئی کوئی تقدیر تھا جب دعا چل پڑی دھوپ اپنی بلندی پہ آنے کو تھی اور گھٹا چل پڑی اب کہاں کوئی…

ادامه مطلب

میں جب سے پیا کی ہوئی ہوں

میں جب سے پیا کی ہوئی ہوں موری اماں سے آئے موہے لاج میں جب سے پیا کی ہوئی مرے سر پر چاہ کا تاج…

ادامه مطلب

میں پوچھتا ہوں کہ یہ کاروبار کس کا ہے

میں پوچھتا ہوں کہ یہ کاروبار کس کا ہے یہ دل مرا ہے مگر اختیار کس کا ہے یہ کس کی راہ میں بیٹھے ہوئے…

ادامه مطلب

میں اپنا ڈھب بدلنا چاہتا ہوں

میں اپنا ڈھب بدلنا چاہتا ہوں تمہارے ساتھ چلنا چاہتا ہوں لیے بیٹھا ہوں لاشیں بازوؤں کی کفِ افسوس ملنا چاہتا ہوں سنبھل سکتا تو…

ادامه مطلب

میرا دل درد سے بھر گیا

میرا دل درد سے بھر گیا میں نے گھر کے آنگن میں اگے ہوئے بوڑھے پیڑ کی طرف دیکھا اور دیکھ نہ سکا میری آنکھیں…

ادامه مطلب

موجود

موجود عدم موجود تم نے تقریباً سبھی کچھ لکھ بھیجا میں نے اس تقریباً میں تمہارے وہ لمحے بھی شامل کر دیے ہیں جو اوجھل…

ادامه مطلب

منزل سے دور

منزل سے دور تھک کے گر پڑنے کے بعد مجھے معلوم ہی نہیں تھا جہاں پہنچنے کے لئے چلا ہوں وہ پہلے ہی پہنچ چکے…

ادامه مطلب

مقتول

مقتول ہتھکنڈے ایک دوسرے کی قبریں لُوٹتے ایک دوسرے کے گلے میں اپنے اپنے کفن ڈال کے گھسیٹتے اپنی اپنی موت سے ایک دوسرے کا…

ادامه مطلب

مضطرب ہوں کئی حوالوں سے

مضطرب ہوں کئی حوالوں سے ٹوٹتا آ رہا ہوں سالوں سے میں جو بے مثل ہوں اداسی میں مجھ کو سمجھاؤ گے مثالوں سے بس…

ادامه مطلب

مسافت کا اثر اچھا لگا ہے

مسافت کا اثر اچھا لگا ہے بہت دن بعد گھر اچھا لگا ہے طبیعت ہی کچھ ایسی ہو گئی ہے ہمیں تنہا سفر اچھا لگا…

ادامه مطلب

مِرے خواب میری کہانیاں

مِرے خواب میری کہانیاں مِرے بے خبر تجھے کیا پتہ مرے بے خبر تجھے کیا پتہ تری آرزوؤں کے دوش پر تری کیفیات کے جام…

ادامه مطلب

مرا سوہنا پاکستان وطن

مرا سوہنا پاکستان وطن روح وطن مری جان وطن مرا عشق مرا ایمان وطن کوئی میلی آنکھوں سے دیکھے نہیں اتنا بھی آسان وطن مرا…

ادامه مطلب

مدت سے چھپایا ہوا غم کھلنے لگا ہے

مدت سے چھپایا ہوا غم کھلنے لگا ہے آوارہ مزاجی کا بھرم کھلنے لگا ہے سانسوں کی حرارت تو بڑھے گی کہ بدن پر ساون…

ادامه مطلب

محبت میں انا کا کردار

محبت میں انا کا کردار اس سے ملنا نہیں عمر آنکھوں کے صحراؤں میں آ کے کٹنے لگی ہے جدائی کسی جانکنی کے تڑپتے پلوں…

ادامه مطلب

محبت کرنے والی لڑکی

محبت کرنے والی لڑکی جیسے تپتے صحراؤں میں گم کردہ مسافر جیسے خالی رستوں پر مدتوں سے اٹکی ہوئی نمناک نگاہ جیسے ویران ہو جانے…

ادامه مطلب

محبت اور دریا

محبت اور دریا محبت میں ایسی دریا دلی اچھی نہیں کچھ بھی باقی نہیں رہتا ہر شے بہہ کے دور چلی جاتی ہے کبھی کبھی…

ادامه مطلب

مجھے شہر میں نہ ملا کرو

مجھے شہر میں نہ ملا کرو مجھے شہر میں نہ ملا کرو کسی دن ہجوم لتاڑڈالے گا تیرے میرے وصال کو کسی دن نفوس کی…

ادامه مطلب

مجھے اپنے حسن کا خون رکھنا ہے ٹھیک سے

مجھے اپنے حسن کا خون رکھنا ہے ٹھیک سے تو میں کس لیے تمہیں لال رنگ کے خواب دوں سم ہجر دھیرے سے پھیل جاتا…

ادامه مطلب

مجھ سے پوچھے بتائے بنا

مجھ سے پوچھے بتائے بنا کیا تم مجھے بیچ دینا چاہتے ہو خود اپنے ہاتھوں اور کیا تم اپنا آپ خود اپنے آپ سے خرید…

ادامه مطلب

لوح

لوح باد گرد تمہارے لیے آنکھیں بیچ دیں کلائیاں باندھ کے گروی رکھ آیا دل کو دو دیواروں کے درمیان زندہ دفن کر دیا قسمت…

ادامه مطلب

لگ تو یہی رہا تھا کہ تنہا نہیں ہوں میں

لگ تو یہی رہا تھا کہ تنہا نہیں ہوں میں دیکھا تو شہر بھر تھا مرے دشمنوں کے ساتھ اب جانے کون کون مرے پاؤں…

ادامه مطلب

لا علمی کی دوسری نظم

لا علمی کی دوسری نظم () مجھے معلوم ہے میرے بچھڑ جانے سے تنہائی کے کتنے دُکھ تمہاری رُوح کے گُم سُم خلا میں سرسرا…

ادامه مطلب

گھرا ہوا ہوں ان گنت اداسیوں کے درمیاں

گھرا ہوا ہوں ان گنت اداسیوں کے درمیاں میں دیوتا ہوں اپنی دیوداسیوں کے درمیاں کبھی تو بھولتا ہوں گھر کا راستہ کبھی تمھیں میں…

ادامه مطلب

گم کہاں ہو

گم کہاں ہو تم کہاں ہو کھوہ کی مانند یادوں کی پرانی غار میں تیرا چہرہ تیری آنکھیں اور وابستہ تری آنکھوں سے میرے بے…

ادامه مطلب

گرفت

گرفت دَر گرفت صورتحال ہمیشہ حالات کے قابو میں ہوتی ہے حالات کبھی بھی قابو میں نہیں رہے سڑکیں صرف حادثوں کے قابو میں ہیں…

ادامه مطلب

گرتا رہا ہوں وہ بھی سہارے کے ساتھ ساتھ

گرتا رہا ہوں وہ بھی سہارے کے ساتھ ساتھ جی ڈوبتا رہا ہے کنارے کے ساتھ ساتھ ہم بھی رہے ہیں کونسے سکھ میں ترے…

ادامه مطلب

ریاضتیں مسافتیں

ریاضتیں مسافتیں تم نے ٹھیک کہا خاموشی کی اپنی زبان ہوتی ہے لیکن اگر گفتگو کی بھی اپنی خاموشی ہو تو پھر کبھی کبھی ہم…

ادامه مطلب

کیا تم اسے بھول

کیا تم اسے بھول گئے وہ، جس نے تمہارے خوابوں میں آنکھیں اور تمہارے راستوں میں پاؤں زخمی کر لئے ڈھیلے ڈھالے لباس میں ملبوس…

ادامه مطلب

کوئی کھوج اپنے گیان سے ہے جڑا ہوا

کوئی کھوج اپنے گیان سے ہے جڑا ہوا مجھے خار خار میں رولنا ترے کھوج کا مجھے راکھ راکھ میں تولنا تری موج کا مری…

ادامه مطلب

کوئی پتھر کوئی الزام ترے شہر سے آئے

کوئی پتھر کوئی الزام ترے شہر سے آئے کوئی دھوکہ ہی مرے نام ترے شہر سے آئے ہم یہ چاہیں کہ تو چاہے ہمیں کھل…

ادامه مطلب

کون آئے گا؟

کون آئے گا؟ کالی رات اکیلا کمرہ روز کسی نادیدہ چاند کے سوگ میں ڈوبا اک اک لمحہ اک اک لمحہ خوفزدہ خاموشی کا تابوت…

ادامه مطلب

کھلاڑی

کھلاڑی خالی ہاتھوں اور کھوکھلی باتوں کا کھیل کھیلنے والے کبھی آؤ! اور ایک بار پھر کھیل کے دیکھو حیرت زدہ رہ جانے کے لئے…

ادامه مطلب

کن ویرانوں کا اسیر کر گئے ہو

کن ویرانوں کا اسیر کر گئے ہو مجھے راستے ہی بدلنے دیے ہوتے ذرا سنبھلنے دیا ہوتا مجھے کن زندانوں میں قید کر گئے ہو…

ادامه مطلب

کشتیاں ساحلوں پہ لوٹ آئیں

کشتیاں ساحلوں پہ لوٹ آئیں اس طرف دور تک سمندر تھا کیا کریں ہم تمہارے آوارہ بند گلیاں اگر نصیب میں ہوں طائران قفس نصیب…

ادامه مطلب

کسی بارے نہیں ہوا معلوم

کسی بارے نہیں ہوا معلوم اب کہاں ہے کوئی خدا معلوم زندگی مخمصہ ہے جینے کا سانس ہے گمشدہ ہوا معلوم اس کو بھی مجھ…

ادامه مطلب

کچھ نہ کچھ شور مچائیں گے ضرور

کچھ نہ کچھ شور مچائیں گے ضرور درد چپ چاپ تو جانے سے رہے زندگی تیرے یہی طور ہیں تو ہم ترا ساتھ نبھانے سے…

ادامه مطلب

کتنے ساون میرے ہر سو آجاتے ہیں

کتنے ساون میرے ہر سو آجاتے ہیں ہنستے ہنستے آنکھ میں آنسو آجاتے ہیں تیرا عکس نظر آتا ہے پانی میں تو چاند ستارے آپ…

ادامه مطلب

کبھی فاصلوں پہ کبھی قیام پہ زندگی

کبھی فاصلوں پہ کبھی قیام پہ زندگی میں نے ہنس کے لکھ دی تمہارے نام پہ زندگی میں شروع سے ہی تھا راہِ عشق پہ…

ادامه مطلب

کائنات

کائنات بس اک تجھ سانول کی ذات ہے اپنا کُل جہان باقی وہم گمان فرحت عباس شاہ (کتاب – من پنچھی بے چین)

ادامه مطلب

قلم اٹھایا اور بہت کچھ پھینک دیا

قلم اٹھایا اور بہت کچھ پھینک دیا میں نے دیکھا، فکر و ادراک اور شعور کی روشنی بانٹنے کے دعویدار اپنی اپنی پیچیدگیوں میں الجھے…

ادامه مطلب

فی زمانہ

فی زمانہ سر جھکا کر چلتے چلتے گردنیں خمیدہ ہو گئی ہیں بوجھ اٹھا اٹھا کر کمریں کچی اور ٹوٹی پھوٹی گلیوں سے آیا ہوں…

ادامه مطلب

فبئ الا ربّکما تکذّبان

فبئ الا ربّکما تکذّبان او میرے یار ہوا جب سے محبت پیار کا کاروبار ہے دل بیزار بہت بیمار کہ یہ بیوپار ہمیشہ ہی بنا…

ادامه مطلب