گرتا رہا ہوں وہ بھی سہارے کے ساتھ ساتھ

گرتا رہا ہوں وہ بھی سہارے کے ساتھ ساتھ
جی ڈوبتا رہا ہے کنارے کے ساتھ ساتھ
ہم بھی رہے ہیں کونسے سکھ میں ترے بغیر
جلتی رہی ہے آنکھ نظارے کے ساتھ ساتھ
روتے رہے ہیں عالم صبر و قرار میں
چلتے رہے ہیں وقت کے دھارے کے ساتھ ساتھ
اس رات جانے کیا تھا اچانک ہی چل پڑا
انگلی پکڑ کے دل بھی ستارے کے ساتھ ساتھ
اچھا تو یہ ہے ناں ہی سنو داستان غم
رونے لگو گے درد کے مارے کے ساتھ ساتھ
شب جاگتی رہی ہے ترے انتظار میں
دم ڈوبتا رہا ہے ستارے کے ساتھ ساتھ
فرحت عباس شاہ
(کتاب – تیرے کچھ خواب)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *