مضطرب ہوں کئی حوالوں سے

مضطرب ہوں کئی حوالوں سے
ٹوٹتا آ رہا ہوں سالوں سے
میں جو بے مثل ہوں اداسی میں
مجھ کو سمجھاؤ گے مثالوں سے
بس ذرا کسمسانے لگتی ہے
رات جاتی نہیں اجالوں سے
ایک مدت سے میں تھکا ہارا
لڑ رہا ہوں ترے خیالوں سے
راستہ ختم ہی نہیں ہوتا
زندگی لٹ گئی ہے چھالوں سے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – جم گیا صبر مری آنکھوں میں)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *