مجھے اپنے حسن کا خون رکھنا ہے ٹھیک سے

مجھے اپنے حسن کا خون رکھنا ہے ٹھیک سے
تو میں کس لیے تمہیں لال رنگ کے خواب دوں
سم ہجر دھیرے سے پھیل جاتا ہے روح میں
دبے پاؤں دشمن جان جیسے مچان میں
خط استوا پہ ہی جان اٹکی رہی مری
نہ ادھر سکوں تھا نہ خوش خیالی ادھر ملی
ہمیں اس لیے بھی ترے خیال سے خوف تھا
یہ ہماری اپنی جڑوں میں پاتا ہے پرورش
زر و سیم میں بھی عجب کشش ہے کہ دیکھئیے
چلے آ رہے ہیں لپک لپک کے بڑے بڑے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – ابھی خواب ہے)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *