محبت اور دریا

محبت اور دریا محبت میں ایسی دریا دلی اچھی نہیں کچھ بھی باقی نہیں رہتا ہر شے بہہ کے دور چلی جاتی ہے کبھی کبھی…

ادامه مطلب

مجھے شہر میں نہ ملا کرو

مجھے شہر میں نہ ملا کرو مجھے شہر میں نہ ملا کرو کسی دن ہجوم لتاڑڈالے گا تیرے میرے وصال کو کسی دن نفوس کی…

ادامه مطلب

مجھے اپنے حسن کا خون رکھنا ہے ٹھیک سے

مجھے اپنے حسن کا خون رکھنا ہے ٹھیک سے تو میں کس لیے تمہیں لال رنگ کے خواب دوں سم ہجر دھیرے سے پھیل جاتا…

ادامه مطلب

مجھ سے پوچھے بتائے بنا

مجھ سے پوچھے بتائے بنا کیا تم مجھے بیچ دینا چاہتے ہو خود اپنے ہاتھوں اور کیا تم اپنا آپ خود اپنے آپ سے خرید…

ادامه مطلب

لوح

لوح باد گرد تمہارے لیے آنکھیں بیچ دیں کلائیاں باندھ کے گروی رکھ آیا دل کو دو دیواروں کے درمیان زندہ دفن کر دیا قسمت…

ادامه مطلب

لگ تو یہی رہا تھا کہ تنہا نہیں ہوں میں

لگ تو یہی رہا تھا کہ تنہا نہیں ہوں میں دیکھا تو شہر بھر تھا مرے دشمنوں کے ساتھ اب جانے کون کون مرے پاؤں…

ادامه مطلب

لا علمی کی دوسری نظم

لا علمی کی دوسری نظم () مجھے معلوم ہے میرے بچھڑ جانے سے تنہائی کے کتنے دُکھ تمہاری رُوح کے گُم سُم خلا میں سرسرا…

ادامه مطلب

گھرا ہوا ہوں ان گنت اداسیوں کے درمیاں

گھرا ہوا ہوں ان گنت اداسیوں کے درمیاں میں دیوتا ہوں اپنی دیوداسیوں کے درمیاں کبھی تو بھولتا ہوں گھر کا راستہ کبھی تمھیں میں…

ادامه مطلب

گم کہاں ہو

گم کہاں ہو تم کہاں ہو کھوہ کی مانند یادوں کی پرانی غار میں تیرا چہرہ تیری آنکھیں اور وابستہ تری آنکھوں سے میرے بے…

ادامه مطلب

گرفت

گرفت دَر گرفت صورتحال ہمیشہ حالات کے قابو میں ہوتی ہے حالات کبھی بھی قابو میں نہیں رہے سڑکیں صرف حادثوں کے قابو میں ہیں…

ادامه مطلب

گرتا رہا ہوں وہ بھی سہارے کے ساتھ ساتھ

گرتا رہا ہوں وہ بھی سہارے کے ساتھ ساتھ جی ڈوبتا رہا ہے کنارے کے ساتھ ساتھ ہم بھی رہے ہیں کونسے سکھ میں ترے…

ادامه مطلب

ریاضتیں مسافتیں

ریاضتیں مسافتیں تم نے ٹھیک کہا خاموشی کی اپنی زبان ہوتی ہے لیکن اگر گفتگو کی بھی اپنی خاموشی ہو تو پھر کبھی کبھی ہم…

ادامه مطلب

کیا تم اسے بھول

کیا تم اسے بھول گئے وہ، جس نے تمہارے خوابوں میں آنکھیں اور تمہارے راستوں میں پاؤں زخمی کر لئے ڈھیلے ڈھالے لباس میں ملبوس…

ادامه مطلب

کوئی کھوج اپنے گیان سے ہے جڑا ہوا

کوئی کھوج اپنے گیان سے ہے جڑا ہوا مجھے خار خار میں رولنا ترے کھوج کا مجھے راکھ راکھ میں تولنا تری موج کا مری…

ادامه مطلب

کوئی پتھر کوئی الزام ترے شہر سے آئے

کوئی پتھر کوئی الزام ترے شہر سے آئے کوئی دھوکہ ہی مرے نام ترے شہر سے آئے ہم یہ چاہیں کہ تو چاہے ہمیں کھل…

ادامه مطلب

کون آئے گا؟

کون آئے گا؟ کالی رات اکیلا کمرہ روز کسی نادیدہ چاند کے سوگ میں ڈوبا اک اک لمحہ اک اک لمحہ خوفزدہ خاموشی کا تابوت…

ادامه مطلب

کھلاڑی

کھلاڑی خالی ہاتھوں اور کھوکھلی باتوں کا کھیل کھیلنے والے کبھی آؤ! اور ایک بار پھر کھیل کے دیکھو حیرت زدہ رہ جانے کے لئے…

ادامه مطلب

کن ویرانوں کا اسیر کر گئے ہو

کن ویرانوں کا اسیر کر گئے ہو مجھے راستے ہی بدلنے دیے ہوتے ذرا سنبھلنے دیا ہوتا مجھے کن زندانوں میں قید کر گئے ہو…

ادامه مطلب

کشتیاں ساحلوں پہ لوٹ آئیں

کشتیاں ساحلوں پہ لوٹ آئیں اس طرف دور تک سمندر تھا کیا کریں ہم تمہارے آوارہ بند گلیاں اگر نصیب میں ہوں طائران قفس نصیب…

ادامه مطلب

کسی بارے نہیں ہوا معلوم

کسی بارے نہیں ہوا معلوم اب کہاں ہے کوئی خدا معلوم زندگی مخمصہ ہے جینے کا سانس ہے گمشدہ ہوا معلوم اس کو بھی مجھ…

ادامه مطلب

کچھ نہ کچھ شور مچائیں گے ضرور

کچھ نہ کچھ شور مچائیں گے ضرور درد چپ چاپ تو جانے سے رہے زندگی تیرے یہی طور ہیں تو ہم ترا ساتھ نبھانے سے…

ادامه مطلب

کتنے ساون میرے ہر سو آجاتے ہیں

کتنے ساون میرے ہر سو آجاتے ہیں ہنستے ہنستے آنکھ میں آنسو آجاتے ہیں تیرا عکس نظر آتا ہے پانی میں تو چاند ستارے آپ…

ادامه مطلب

کبھی فاصلوں پہ کبھی قیام پہ زندگی

کبھی فاصلوں پہ کبھی قیام پہ زندگی میں نے ہنس کے لکھ دی تمہارے نام پہ زندگی میں شروع سے ہی تھا راہِ عشق پہ…

ادامه مطلب

کائنات

کائنات بس اک تجھ سانول کی ذات ہے اپنا کُل جہان باقی وہم گمان فرحت عباس شاہ (کتاب – من پنچھی بے چین)

ادامه مطلب

قلم اٹھایا اور بہت کچھ پھینک دیا

قلم اٹھایا اور بہت کچھ پھینک دیا میں نے دیکھا، فکر و ادراک اور شعور کی روشنی بانٹنے کے دعویدار اپنی اپنی پیچیدگیوں میں الجھے…

ادامه مطلب

فی زمانہ

فی زمانہ سر جھکا کر چلتے چلتے گردنیں خمیدہ ہو گئی ہیں بوجھ اٹھا اٹھا کر کمریں کچی اور ٹوٹی پھوٹی گلیوں سے آیا ہوں…

ادامه مطلب

فبئ الا ربّکما تکذّبان

فبئ الا ربّکما تکذّبان او میرے یار ہوا جب سے محبت پیار کا کاروبار ہے دل بیزار بہت بیمار کہ یہ بیوپار ہمیشہ ہی بنا…

ادامه مطلب

غم کا مارا کبھی نہ ہو کوئی

غم کا مارا کبھی نہ ہو کوئی بے سہارا کبھی نہ ہو کوئی جب ہر اک شخص ہو فقط دریا جب کنارا کبھی نہ ہو…

ادامه مطلب

عقل دے موٹے لوکاں وچ میں پھسیا جے

عقل دے موٹے لوکاں وچ میں پھسیا جے کتنے چھوٹے لوکاں وچ میں پھسیا جے جھوٹے ، چور ، منافق ، بد ، کمینے تے…

ادامه مطلب

عشق تیرے مسافروں پہ سدا

عشق تیرے مسافروں پہ سدا زندگی عمر بھر عذاب رہی فرحت عباس شاہ (کتاب – محبت گمشدہ میری)

ادامه مطلب

عجب دلکش نظارا تھا

عجب دلکش نظارا تھا ہوا نے غم اتارا تھا ہمیں تم سے تعلق میں خسارہ ہی خسارہ تھا تمہارے بعد جیون میں بہت مشکل گزارہ…

ادامه مطلب

ضائع کرتے تھے ملاقاتوں کو

ضائع کرتے تھے ملاقاتوں کو ہم سمجھتے ہی نہ تھے باتوں کو ان کو عادت ہے مری آنکھوں کی کون سمجھائے گا برساتوں کو کتنے…

ادامه مطلب

صحن ویران ہے تو در خالی

صحن ویران ہے تو در خالی کر گئے ہو تمام گھر خالی کوئی آ کے ڈرا گیا پنچھی ہو گیا ہے شجر شجر خالی رات…

ادامه مطلب

شہر

شہر دل آدھی ویرانی مکمل ویرانی سے زیادہ ویران ہوتی ہے فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

شہر تو سرابی تھی

شہر تو سرابی تھی سرابی نے ہجرت کی اور شہر ویران ہو گیا بلکہ ویران کیا ہوا تھا ہی ویرانہ شہر تو سرابی تھی نہ…

ادامه مطلب

شب کے تیرہ سمندر نے کھولا ہے در دن نکلتا نہیں

شب کے تیرہ سمندر نے کھولا ہے در دن نکلتا نہیں ڈوبتا جا رہا ہے نگر کا نگر دن نکلتا نہیں رو رہی ہے سحر…

ادامه مطلب

شام کے پار کوئی رہتا ہے

شام کے پار کوئی رہتا ہے ہجر اور ڈوبتے سورج کی قسم شام کے پار کوئی رہتا ہے جسکی یادوں سے بندھی رہتی ہے دھڑکن…

ادامه مطلب

سیاہ ہجر گیا، زرد انتظار گئے

سیاہ ہجر گیا، زرد انتظار گئے کسی کا درد گیا، درد کے حصار گئے اداس رات‘ خزاں ہم سفر‘ سفر گمنام ترے خیال کے موسم…

ادامه مطلب

سوچیں

سوچیں بہت ساری سوچیں آپس میں مل مل کے جدا ہو جاتی ہیں اور جدا ہو ہو کے مل جاتی ہیں پلٹتی ہیں ٹکراتی ہیں…

ادامه مطلب

سنگت

سنگت دل و نظر کہاں کہاں لیے پھرو گے عمر بھر وہی اداس راستے وہی ملول بستیاں وہی خموش دشت ہیں وہی عجیب شہر ہیں…

ادامه مطلب

سکوتِ شام، کسی کا خیال ، سرد ہوا

سکوتِ شام، کسی کا خیال ، سرد ہوا کِسی کو توڑ، کسی کو سنبھال، سرد ہوا اُجاڑ شہر کی ہر سبز رُت، کہ پھر باقی…

ادامه مطلب

سفرِ جنوں

سفرِ جنوں ہر خموشی ہوئی مدغم تیرے سناٹوں میں ہر صدا ڈوب گئی عالمِ کہرام کے بیچ تُو نے دیکھا ہے کبھی دفن ہوئی ہیں…

ادامه مطلب

سبھی ماحول ہی مہکا ہوا ہے

سبھی ماحول ہی مہکا ہوا ہے وہ میرے شہر میں آیا ہوا ہے ہوائیں گنگنانے لگ پڑی ہیں کسی نے گیت سا چھیڑا ہوا ہے…

ادامه مطلب

ساون کی شامیں صحرا کے باسی

ساون کی شامیں صحرا کے باسی کیسے سہیں گے اتنی اداسی راتیں اکیلی ڈالیں پہیلی ہنس دے زمانہ رو دے سہیلی سانسیں ادھاری، دھڑکن ہے…

ادامه مطلب

سارے اپنے لوگ ہی اپنی دھرتی ماں کو

سارے اپنے لوگ ہی اپنی دھرتی ماں کو آدھے نوچ رہے ہیں آدھے سوچ رہے ہیں فرحت عباس شاہ (کتاب – تیرے کچھ خواب)

ادامه مطلب

زندہ مردہ

زندہ مردہ اسے میرے اندر بیتے ہوئے صدیاں بیت چکی تھیں لیکن پھر بھی میں جب اسے ملا تو میں نے اسے چھوا اس کی…

ادامه مطلب

زندگی قرضِ وفا کے طور پر

زندگی قرضِ وفا کے طور پر کاٹ لیتے ہیں سزا کے طور پر اب مرا بھی شہر میں تیری طرح ہے تعارف بے وفا کے…

ادامه مطلب

زلزلہ

زلزلہ زمیں کو ہچکیاں لینے سے روکو اپنے اپنے ظلم کی اوقات پہچانو فرحت عباس شاہ (کتاب – ملو ہم سے)

ادامه مطلب

تو کیا وہ اتنی سہولت سے مجھ کو بھول گئی

تو کیا وہ اتنی سہولت سے مجھ کو بھول گئی تو کیا وہ ساری ریاضت مری فضول گئی مجھے بھلا دیا ہوتا فقط تو جائز…

ادامه مطلب

سانُوں دُور دِسیندے راہ

سانُوں دُور دِسیندے راہ اسیں کمّی ویکھے تختیاں تے اسیں رُلدے ویکھے شاہ ساڈے زخم اَساں نل ضِد کر کے ساڈی مُکّن نہ دیندے چاہ…

ادامه مطلب