لوح

لوح
باد گرد
تمہارے لیے آنکھیں بیچ دیں
کلائیاں باندھ کے گروی رکھ آیا
دل کو دو دیواروں کے درمیان زندہ دفن کر دیا
قسمت کی تنگدستی پھر بھی آڑے آئی
تمہارے خوشی کی سطح پہ قربانیاں دفن ہوتی گئیں 
اب بازار والے کہتے ہیں
بچا کھچا اپنا آپ واپس لے جاؤ ہم کباڑ نہیں خریدتے
اپنا آپ واپس لے آتا ہوں تو تمہارا سوگ کچھ اور مانگتا ہے
بھٹکے ہوئے نصیبوں کی تلاش بہت جان لیوا کام ہے
قدم قدم پر الٹے سیدھے راستے گھیرا ڈال لیتے ہیں 
میں نے سمجھا تھا آنکھیں بیچ کے تمہیں روشنی لا دوں گا تو اجالے
تمہارے قدم چومیں گے
کلائیاں گروی رکھ آؤنگا تو بدن مشقتوں سے رہائی پا لے گا
دل دفنا دونگا تو تمہیں کبھی مجھ پر شک نہیں ہوگا
واقعی بھٹکے ہوئے نصیبوں کی تلاش بہت جان لیوا کام ہے
قدم قدم پر الٹے سیدھے راستے گھیرا ڈال لیتے ہیں
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *