کوئی پتھر کوئی الزام ترے شہر سے آئے

کوئی پتھر کوئی الزام ترے شہر سے آئے
کوئی دھوکہ ہی مرے نام ترے شہر سے آئے
ہم یہ چاہیں کہ تو چاہے ہمیں کھل کر اور پھر
تیرا پیغام کھلے عام ترے شہر سے آئے
میرا دن جیسے بھی صحراؤں سے لایا جائے
پر مری جان مری شام ترے شہر سے آئے
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *