وہ بولی رات کے ماتھے پہ اک گھاؤ سلگتا ہے

وہ بولی رات کے ماتھے پہ اک گھاؤ سلگتا ہے میں بولا چاند سے اتنی شکایت کیوں ہوئی تم کو وہ بولی بے سبب ویرانیاں…

ادامه مطلب

وقت مہمان ہے انسان تو مہماں بھی نہیں

وقت مہمان ہے انسان تو مہماں بھی نہیں وقت انسان کا پروردہ نہیں ہے کہ مکافات یقینی ہو جائے سلسلے اور بھی ہیں وقت کے…

ادامه مطلب

وصل مہمان ہے

وصل مہمان ہے ہجر اور سوگ سدا رہتے ہیں فرحت عباس شاہ (کتاب – ملو ہم سے)

ادامه مطلب

واحد سہارا

واحد سہارا تمہیں کیا پتہ مجھے اب بھی پہلے کی طرح رات گئے تک نیند نہیں آتی لیکن اب بھی میں بے سہاروں کی طرح…

ادامه مطلب

ہوتی ہے ترے نام پہ اک بات انوکھی

ہوتی ہے ترے نام پہ اک بات انوکھی آنگن میں اتر آتی ہے اک رات انوکھی بس ہٹ کہ ذرا سوچنے والا ہی تو ہوں…

ادامه مطلب

ہو کے مجبور چلے جاتے ہیں

ہو کے مجبور چلے جاتے ہیں آپ سے دور چلے جاتے ہیں جس طرف بھی ہمیں لے جاتے ہو تیرے محصور چلے جاتے ہیں کوئی…

ادامه مطلب

ہمیں بھی شام ہی سے گھیر لیتی ہے پریشانی

ہمیں بھی شام ہی سے گھیر لیتی ہے پریشانی پرندوں کی طرح ہم بھی گھروں کو لوٹ آتے ہیں توقع تھی کہ کوئی لوٹ کر…

ادامه مطلب

ہم، تم اور پودے

ہم، تم اور پودے ایک شام جب پودوں کو پانی نہیں ملا تھا اور تمہاری عدم موجودگی میں ہم بھول گئے تھے تمہارے پودوں کو…

ادامه مطلب

ہم مسافر ہیں مری جان

ہم مسافر ہیں مری جان ہم مسافر ہیں مری جان مسافر تیرے ہم تو بارش سے بھی ڈر جاتے ہیں اور دھوپ سے بھی اپنے…

ادامه مطلب

ہم ستاروں کی طرح نیند سے بھاگ آئے ہیں

ہم ستاروں کی طرح نیند سے بھاگ آئے ہیں ہم ستاروں کی طرح نیند سے بھاگ آئے ہیں رات کا بخت ہے آنکھوں میں اتر…

ادامه مطلب

ہم جنم لینے سے پہلے

ہم جنم لینے سے پہلے کس بدلتے ہوئے موسم نے ہمیں کھینچ لیا ہے پھر سے سکھ کی دہلیز سے واپس در ویراں کی طرف…

ادامه مطلب

ہم بھی کچھ کم نہیں حجاب میں خوش

ہم بھی کچھ کم نہیں حجاب میں خوش کوئی رہتا ہے گر نقاب میں خوش ایک جیون کے بعد فرحت جی آج آئے نظر کتاب…

ادامه مطلب

ہر ہک دُکھ چاکیتا کٹھّا

ہر ہک دُکھ چاکیتا کٹھّا سینے دے وچ بلیا بھَٹھّا ٹُر وَ گِیم ہک دیس اولڑے گل وچ پائیُم کورا لَٹھٗا ایڈا نیڑے کون کھلوتَئی…

ادامه مطلب

ہر ایک خار پہ ہنس ہنس کے پاؤں دھرنا ہے

ہر ایک خار پہ ہنس ہنس کے پاؤں دھرنا ہے مسافتوں کے سمندر میں یوں اترنا ہے میں ریت ہوں کسی طوفاں کی زد پہ…

ادامه مطلب

ہجر جاری ہے اور جیون ہے

ہجر جاری ہے اور جیون ہے بے قراری ہے اور جیون ہے خواہشوں کے عجیب موسم میں آہ و زاری ہے اور جیون ہے مستقل…

ادامه مطلب

نیندیں چبھتی دُھوپ اور سپنے خار ہوئے

نیندیں چبھتی دُھوپ اور سپنے خار ہوئے یوں ہم رفتہ رفتہ شب بیدار ہوئے پہلے اُس دل کے دروازے بند ہوئے پھر اُن آنکھوں کے…

ادامه مطلب

نہ پوچھو زندگی کتنی کڑی ہے

نہ پوچھو زندگی کتنی کڑی ہے کسی کی یاد سینے میں گڑی ہے چلے آتے تمھارے پاس لیکن جدائی راستہ روکے کھڑی ہے لیے آتا…

ادامه مطلب

نام آیا بھی تو کن ناموں میں

نام آیا بھی تو کن ناموں میں جا ملے عشق کے ناکاموں میں اب تو رونا بھی ہوا ہے شامل روز مرّہ کے کئی کاموں…

ادامه مطلب

میں یہاں اور تُو وہاں جاناں

میں یہاں اور تُو وہاں جاناں درمیاں سات آسماں جاناں ہم نہیں ہوں گے اور دنیا کو تُو سنائے گا داستاں جاناں دیکھنے میں تو…

ادامه مطلب

میں نے تو کہا تھا

میں نے تو کہا تھا میں نے تو کہا تھا کہ ابھی چاند راتیں ہیں جتنی چاہو آنکھوں میں چاندنی اور روح میں ٹھنڈک بھر…

ادامه مطلب

میں سفر پر تھا جب سمندر کے

میں سفر پر تھا جب سمندر کے وہ مرے ساتھ تھا ہوا کی طرح المیہ ہے کہ سطح غم پہ کہیں شہر کا مجھ سے…

ادامه مطلب

میں تو گم تھا کسی کے دھیان پڑا

میں تو گم تھا کسی کے دھیان پڑا آکے اک شور میرے کان پڑا بچ کے نکلو گے کس طرح غم سے راستے میں ہے…

ادامه مطلب

میں بولا ٹوٹ جاتی ہے اگر ہر آس آنکھوں میں

میں بولا ٹوٹ جاتی ہے اگر ہر آس آنکھوں میں تو پھر یہ بولتا کیونکر نہیں احساس آنکھوں میں وہ بولی رات تیرے غم کی…

ادامه مطلب

میری قسمت تھی ستارے بن بھی

میری قسمت تھی ستارے بن بھی جی لیا میں نے سہارے بن بھی ساتھ دینا ہے تو دے تنہائی ورنہ ہم خوش ہیں تمہارے بن…

ادامه مطلب

موم

موم برف پگھلی ہوئی زندگی جمی ہوئی برف سے بہتر ہوئی جمی ہوئی زندگی سے بھی یہ بتانا کہ کونسی زندگی سب سے بہتر ہے…

ادامه مطلب

موت کو کس نے دیکھا ہے

موت کو کس نے دیکھا ہے موت بھی رنگوں کی طرح ہوتی ہے کسی نہ کسی شے کا رنگ کسی نہ کسی شے کے موت…

ادامه مطلب

من مندر

من مندر چَنچل چال چلا چنّدِرما سو سو جتن کریں جل پریاں جی بھر دیکھ نہ پائیں آنکھوں کی جل پریاں جس کو جی بھر…

ادامه مطلب

مفلسی میں وہ دن بھی آئے ہیں

مفلسی میں وہ دن بھی آئے ہیں ہم نے اپنا ملال بیچ دیا فرحت عباس شاہ (کتاب – محبت گمشدہ میری)

ادامه مطلب

مسکراہٹ

مسکراہٹ مسکراہٹ کسی بادل کی طرح کھلکھلاتے ہوئے پتوں کی طرح گنگناتے ہوئے چشموں کی طرح لہلہاتی ہوئی فصلوں کی طرح جھلملاتے ہوئے رنگوں کی…

ادامه مطلب

مرے من میں دیپ جلا سائیں

مرے من میں دیپ جلا سائیں کبھی رات اندھیری بھی ٹوٹے کبھی صبح صادق بھی پھوٹے کبھی چمکے تری ضیا سائیں مرے من میں دیپ…

ادامه مطلب

مری جاں تم سے اپنا آپ پیارا کون کرتا ہے

مری جاں تم سے اپنا آپ پیارا کون کرتا ہے مرض دینے لگے تسکیں تو چارا کون کرتا ہے کئی گمنام خوشیاں پھوٹتی ہیں رات…

ادامه مطلب

مرا دل بگولہ بنا ہوا

مرا دل بگولہ بنا ہوا مرا دل بگولہ بنا ہوا اڑا دشت دشت میں گھومتا کبھی بھاگتا، کبھی جھومتا کہیں کاغذوں کی قطار اُڑائی وَرَق…

ادامه مطلب

محسوسات

محسوسات حادثات آؤ آنکھیں تلاش کریں اپنے اپنے چہرے اور پیشانیاں ٹٹولیں ہاتھ لگا لگا کر محسوس کریں اگر کر سکیں تو ورنہ۔۔۔ ورنہ اچھا…

ادامه مطلب

محبت کی کہانی

محبت کی کہانی میری محبت کی کہانی انگلیوں سے ٹپکتے ہوئے لہو کی کہانی ہے جو آنکھوں کے سامنے قطرہ قطرہ کر کے ٹپکتا ہے…

ادامه مطلب

محبت روپ بدلا

محبت روپ بدلا دوسرا چراغ جلا میرے اندر دوسرا چراغ جلا اور محبت نے روپ بدلا خیال نے اپنی تمام نزاکت جھاڑی سپنوں نے لطافت…

ادامه مطلب

مجھے موت سے نہ ڈرایا کرو

مجھے موت سے نہ ڈرایا کرو میں تو محبت سے ڈرتا ہوں محبت موت سے نہیں ڈرتی محبت کسی بھی شے سے نہیں ڈرتی محبت…

ادامه مطلب

مجھے ٹھہرے پانی سے خوف آتا ہے موت سا

مجھے ٹھہرے پانی سے خوف آتا ہے موت سا یہ شبیں یہ پھیلی ہوئی شبیں مرے آس پاس سمندروں کا گمان ہے مجھے ٹھہرے پانی…

ادامه مطلب

مجھ کو معلوم ہے کہ کوئی بھی

مجھ کو معلوم ہے کہ کوئی بھی میرے Levelکا بےقرار نہیں فرحت عباس شاہ (کتاب – شام کے بعد – دوم)

ادامه مطلب

ماہی ماہی کُوک دِلا

ماہی ماہی کُوک دِلا ماہی ماہی کُوک دِلا بس ماہی ماہی کُوک جنگل، شہر، سمندر، صحرا، ہر جا ہوئی اداس وحشت اندر غضب مچاوے چین…

ادامه مطلب

لوٹ پڑتی رہی کھلیانوں میں

لوٹ پڑتی رہی کھلیانوں میں رزق بٹتا رہا سلطانوں میں آس بھی کیسی خلش ہے یارو گونجتی رہتی ہے شریانوں میں تم ہمیں ڈھونڈنے نکلو…

ادامه مطلب

لڑنے بھڑنے کے بہانے کوئی

لڑنے بھڑنے کے بہانے کوئی کیوں نہیں آتا زمانے کوئی اب مجھے ضبط ہے خود پر یارو اب مرا حال نہ جانے کوئی ہے لگاتار…

ادامه مطلب

گیت

گیت مہندی لگانے کوئی آیا سکھی ری پریت نبھانے کوئی آیا سکھی ری مہندی کا رنگ میرے آنسوؤں کا بھا گیا پلکوں کی جھالروں میں…

ادامه مطلب

گھر سے گھر تک لوٹ آنے میں

گھر سے گھر تک لوٹ آنے میں یوں لگتا ہے تیری خاطر گھر سے گھر تک لوٹ آنے میں جیون بیت گیا سب کچھ شاید…

ادامه مطلب

گلہ

گلہ ٹھیک ہے تاریخ اپنے آپ کو دہراتی ہے لیکن کیا ہمیشہ تاریخ ہی اپنے آپ کو دہراتی رہے گی؟ اور کیا ہم ایسے ہی…

ادامه مطلب

گرداب

گرداب دل کا آئینہ سرِ نوک خرابات جہاں اک طرف رمزو کنایہ اک طرف سب کچھ عیاں پل بہ پل مخدوش ہوتے جا رہے ہیں…

ادامه مطلب

کیوں شہرِ غمِ ہجر بیابان پڑا ہے

کیوں شہرِ غمِ ہجر بیابان پڑا ہے دل عمر سے سینے میں پریشان پڑا ہے اک رستہ ہے آنکھوں میں بہت دیر سے خالی اک…

ادامه مطلب

روزنِ تمنا سے

روزنِ تمنا سے آج مجھے ایک شخص نے راستہ بتایا ہے ایک نے غلط وقت پر سڑک پار کرنے سے روکا ہے بھرے بازار میں…

ادامه مطلب

کیا بتلائیں کیسے کیسے جیون سہنا پڑتا ہے

کیا بتلائیں کیسے کیسے جیون سہنا پڑتا ہے اک اک شے سے ڈر لگتا ہے پھر بھی رہنا پڑتا ہے کاغذ بن کر اڑنا پڑتا…

ادامه مطلب

کوئی ربط ہے کسی درد اور مرے درمیاں

کوئی ربط ہے کسی درد اور مرے درمیاں جو مجھے گھسیٹتا پھر رہا ہے زمین پر میں تو زندگی کی ریاضتوں کا امین ہوں یہ…

ادامه مطلب

کونسی دھول ہے یہ جس میں اٹا ہے جیون

کونسی دھول ہے یہ جس میں اٹا ہے جیون کتنی ویرانی ہے گلیوں میں مری۔۔۔ کتنی بیابانی ہے شہر محدود ہے خاموشی تک لوگ محصور…

ادامه مطلب