محبت روپ بدلا

محبت روپ بدلا
دوسرا چراغ جلا
میرے اندر دوسرا چراغ جلا
اور محبت نے روپ بدلا
خیال نے اپنی تمام نزاکت جھاڑی
سپنوں نے لطافت اتار دی
تمناؤں نے لِبادے بدلے
آرزوؤں نے راستے تبدیل کیے
منزل وہی تھی
لیکن راستے تبدیل کیے
راستے تبدیل کیے
اور بینائیاں نئی روشنی سے بھر گئیں
ارادے،
ولولے
اور امنگیں بھی روشنی ہوتی ہیں
اگر قائم و دائم رہیں تو
ورنہ
اندھیرا بن جاتی
میرے ہر طرف روشنی اڑ رہی تھی
قوت اور طاقت اور توانائی
اور مضبوطی کی طلبگار روشنی
تحفظ اور اعتماد کی متلاشی روشنی
میں نے اپنے ماتھے سے پسینہ صاف کیا
ہاتھوں کی لرزش پر قابو پایا
دل میں اپنا اپنا سامان باندھتے ارادوں کے قافلے پر
آخری نگاہ ڈالی
اور نکل کھڑا ہوا
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *