مرا دل بگولہ بنا ہوا

مرا دل بگولہ بنا ہوا
مرا دل بگولہ بنا ہوا
اڑا دشت دشت میں گھومتا
کبھی بھاگتا، کبھی جھومتا
کہیں کاغذوں کی قطار اُڑائی وَرَق وَرَق
کہیں تنکا تنکا اُڑا لیا
کوئی سکھ کہیں سے چُرا لیا
کوئی دکھ کہیں سے اٹھا لیا
کبھی رات رات سمیٹ لی
کبھی دن کا دن ہی چھپا لیا
کبھی آنکھ مار دی راستوں کو اشارتاً
کبھی دھول جھونک دی ایک دم سے شرارتاً
کبھی گذرا شہر کو چھیڑ کر
کبھی جنگلوں کو خفا کیا
کبھی کھیل کھیل میں ننھے بچے کو پیچھے پیچھے بھگائے پھرتا رہا سہیلی کے کھیت میں
کبھی کھیل کھیل میں کچے پکے سبھی گھروندوں کو روند کر کسی کج ادائی کی ریت میں
بڑی کج روی سے مٹا گیا
کبھی رک کے ہنس دیا بے وجہ
کبھی رو رُلا کے چلا گیا
مرا دل بگولہ بنا ہوا
اُڑا دشت دشت میں گھومتا
تری خاک خاک کو چومتا
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *