میں سفر پر تھا جب سمندر کے

میں سفر پر تھا جب سمندر کے
وہ مرے ساتھ تھا ہوا کی طرح
المیہ ہے کہ سطح غم پہ کہیں
شہر کا مجھ سے رابطہ ہی نہیں
گر گئی ہے کتاب ہاتھوں سے
کوئی تو مجھ کو یاد کرتا ہے
اور اس کے سوا نہیں کچھ بھی
زندگی موت کا بہانہ ہے
ایک کمرہ ہے درد کا جس میں
کوئی میرے سوا نہیں رہتا
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اداس شامیں اجاڑ رستے)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *