وقت مہمان ہے انسان تو مہماں بھی نہیں

وقت مہمان ہے انسان تو مہماں بھی نہیں
وقت انسان کا پروردہ نہیں ہے کہ مکافات یقینی ہو جائے
سلسلے اور بھی ہیں وقت کے بے انت تسلسل کی طرح
کائناتوں کی مسافت کی یہ تقسیم بھی ہے کتنی عجب
جس پہ حیرت کے لیے کچھ نہ بچے
غم کے لادائرہء ذات ہوئے
حرفوں کا اثر وقت کا بے انت تسلسل محدود
اور یہ انسان
یہ مخلوق
یہ آبادی سی
انفرادی کسی ہونے میں نہ ہونے کے برابر کوئی ہے بھی تو نہیں
اجتماعی میں بہت ہی کم ہے
آسماں اتنا بڑا ہے ہی نہیں
جتنا ہمیں لگتا ہے
ایک چھوٹی سی ہے دہلیز کوئی
اور یہ سب آگ کے گولے ہر سو
انفرادی کسی ہونے میں تو خود یہ بھی نہ ہونے کے برابر ہی تو ہیں
اجتماعی میں مگر کم سے ذرا سے بڑھ کر
آگ کے گولوں کے سائیوں میں
کہیں جاگتی سوتی مخلوق
اور یہ انسان، یہ مخلوق نئی آبادی
اور یہ انت تسلسل محدود
غم کے لادائرہ ذات کی دہلیز کی دہلیز کوئی
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *