کبھی رات اندھیری بھی ٹوٹے
کبھی صبح صادق بھی پھوٹے
کبھی چمکے تری ضیا سائیں
مرے من میں دیپ جلا سائیں
ہو رنج بہاراں جیسا بھی
ہو باد وباراں جیسا بھی
ہو جتنی تیز ہوا سائیں
مرے من میں دیپ جلا سائیں
کبھی جھوٹ نہ بول سکوں مولا
کبھی کفر نہ تول سکوں مولا
میں کروں ہمیش وفا سائیں
مرے من میں دیپ جلا سائیں
جبار قہار خدا سائیں
رحمان رحیم سدا سائیں
مرا بے پرواہ خفا سائیں
مرے من میں دیپ جلا سائیں
سب پردے آپ ہٹا سائیں
سب ظلمت آپ مٹا سائیں
سب رستے آپ دکھا سائیں
مرے من میں دیپ جلا سائیں
مری تجھ سے یہی دعا سائیں
فرحت عباس شاہ