میں یہاں اور تُو وہاں جاناں

میں یہاں اور تُو وہاں جاناں
درمیاں سات آسماں جاناں
ہم نہیں ہوں گے اور دنیا کو
تُو سنائے گا داستاں جاناں
دیکھنے میں تو کچھ نہیں لیکن
اک زمانہ ہے درمیاں جاناں
رو رہے ہیں پرند شاخوں پر
جل گیا ہو گا آشیاں جاناں
اک محبت مرا اثاثہ ہے
اور اک ہجرِ بے کراں جاناں
یہ تو سوچا نہ تھا کبھی آنسو
ایسے جائیں گے رائیگاں جاناں
میں ترے بارے کچھ غلط کہہ دوں
کٹ نہ جائے مری زباں جاناں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اے عشق ہمیں آزاد کرو)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *