وہ بولی رات کے ماتھے پہ اک گھاؤ سلگتا ہے

وہ بولی رات کے ماتھے پہ اک گھاؤ سلگتا ہے
میں بولا چاند سے اتنی شکایت کیوں ہوئی تم کو
وہ بولی بے سبب ویرانیاں حصے میں آئی ہیں
میں بولا یہ سبھی کچھ آپ مجھ کو سونپ سکتی ہو
وہ بولی گھر کی دیواریں بہت خاموش رہتی ہیں
میں بولا ہجر کو عادت بنا ڈالو تو اچھا ہے
وہ بولی خوشبوئیں احساس کی ممنون کب ہوں گی
میں بولا جب قبولیت درِ مسکان کھولے گی
وہ بولی کیا محبت کی وضاحت ہے کبھی ممکن
میں بولا درد مقناطیسیت، قربانیاں، وحشت
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *