روز ہر بات پہ دیتا ہے حوالہ دل کا

روز ہر بات پہ دیتا ہے حوالہ دل کا پھوٹ جائے گا کسی روز یہ چھالا دل کا باندھ جاتا ہے کوئی پٹی میری آنکھوں…

ادامه مطلب

روٹھ جائیں گے خدا سے میرے

روٹھ جائیں گے خدا سے میرے عمر سے نین ہیں پیاسے میرے مجھ سے بچھڑو گے تو اکثر دکھ میں یاد آئیں گے دلاسے میرے…

ادامه مطلب

رکھوں گا نعتیں اپنی علیحدہ سنبھال کر

رکھوں گا نعتیں اپنی علیحدہ سنبھال کر لایا سمندروں سے ہوں موتی نکال کر فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

ربط پیہم سمیٹ لیتے ہیں

ربط پیہم سمیٹ لیتے ہیں چشم پرنم سمیٹ لیتے ہیں ہجر تو دل لپیٹ لیتا ہے درد تو دم سمیٹ لیتے ہیں تم کہو تو…

ادامه مطلب

رات

رات بعض چیزوں سے دل لگ جاتا ہے آپ ہی آپ چاہے ہم نا بھی لگانا چاہیں رات میرے لیے اجنبی نہیں رہی نا پہلے…

ادامه مطلب

رات کسی طرح کٹی

رات کسی طرح کٹی نیند بے سود ہی ٹکراتی رہی آنکھ کی بے خوابی سے سانس رہ رہ کے الجھتی رہی بے تابی سے کوئی…

ادامه مطلب

رات بھر میں ترے خیال کے ساتھ

رات بھر میں ترے خیال کے ساتھ بات کرتا رہا ملال کے ساتھ بے کلی ہے کہ بڑھتی جاتی ہے میری دھڑکن کی تال تا…

ادامه مطلب

ذات کے کتنے پہلو ہی

ذات کے کتنے پہلو ہی ذات سے اوجھل رہتے ہیں تھکے ہوئے لوگوں کا کیا رستے سے ہی لوٹ آئیں گھر میں تنہائی پھیلی غم…

ادامه مطلب

دیکھی کبھی جو مڑ کے خدائی ترے بغیر

دیکھی کبھی جو مڑ کے خدائی ترے بغیر ہم کو کہیں بھی دی نہ دکھائی ترے بغیر سورج نے سرد کر دیا فکر و خیال…

ادامه مطلب

دیر تک آنسو اچھالے رکھ دیے

دیر تک آنسو اچھالے رکھ دیے روز تیرے دکھ سنبھالے رکھ دیے ایک بس تیرا حوالہ چُن لیا ہم نے اپنے سب حوالے رکھ دیے…

ادامه مطلب

دُھند

دُھند ہم ادھورے رویوں کے محتاج جو دوسروں پہ خود اپنی خوشی کے تسلط کی خواہش لیے خواب در خواب آنکھیں گنوا آئے ہیں سوچتے…

ادامه مطلب

دن بھی نہ بیتا رات نہ بیتی

دن بھی نہ بیتا رات نہ بیتی تیری ایک بھی بات نہ بیتی ٹھہر گئی آ کر آنکھوں میں تیرے بن برسات نہ بیتی آنسو…

ادامه مطلب

دل نے مانی نہیں کبھی ورنہ

دل نے مانی نہیں کبھی ورنہ بات اک رائیگاں خیال کی تھی فرحت عباس شاہ (کتاب – چاند پر زور نہیں)

ادامه مطلب

دل کی تال پہ لہو کا رقص

دل کی تال پہ لہو کا رقص وہ تھوڑا سستا چکا تو اٹھنے کے بارے میں سوچنے لگا ابھی اس نے سوچنا شروع ہی کیا…

ادامه مطلب

دل شکنجے میں کس گیا ہے چاند

دل شکنجے میں کس گیا ہے چاند آ کے مجھ پر برس گیا ہے چاند دور تک چاندنی ہے سینے میں دل کے آنگن میں…

ادامه مطلب

دل اداس رہتا ہے

دل اداس رہتا ہے بارشوں کے موسم میں زندگی پگھلتی ہے خواہشوں کے موسم میں وقت ٹھہر جاتا ہے منتظر نگاہوں میں جنگلوں کے خطرے…

ادامه مطلب

دکھ بھی میرے ساتھ یہ کیسا ہوا

دکھ بھی میرے ساتھ یہ کیسا ہوا بحر تھا میں، تُو ملا صحرا ہوا سارے اپنی مستیوں میں مست ہیں شب ہوئی، جنگل ہوا، دریا…

ادامه مطلب

دریا بیچ کنارا پھینکا

دریا بیچ کنارا پھینکا آخری وقت سہارا پھینکا اس نے آنکھوں ہی آنکھوں میں میری سمت اشارہ پھینکا میری جانب پھینکا آنسو اس کی جانب…

ادامه مطلب

درد کی دھار بن گئی جاناں

درد کی دھار بن گئی جاناں سانس تلوار بن گئی جاناں اس طرف تم تھے اس طرف میں تھا شام دیوار بن گئی جاناں اور…

ادامه مطلب

درد بھی ایک بخت ہوتا ہے

درد بھی ایک بخت ہوتا ہے کچھ ہمیں بھی چلو نصیب ہوا فرحت عباس شاہ (کتاب – اک بار کہو تم میرے ہو)

ادامه مطلب

خیالوں کے سمندر کے لیے ساحل ضروری ہے

خیالوں کے سمندر کے لیے ساحل ضروری ہے وگرنہ لوٹ آنے کی خوشی بے کار ہو جائے تمہیں آباد گھر اچھا نہیں لگتا تھا سو…

ادامه مطلب

خوشی سے دور مگر صبر کے قرینے میں

خوشی سے دور مگر صبر کے قرینے میں بتا دئیے ہیں کی سال ہم نے جینے میں چراغ دل جسے جلنا تھا ایک عمر تلک…

ادامه مطلب

خواب

خواب میں نے تمہیں خواب میں دیکھا ہے اور تم سے ملا ہوں ایک دکھ دینے والے خواب میں پھر بھی مجھے لگا میں بیدار…

ادامه مطلب

خلقت کو معلوم نہیں

خلقت کو معلوم نہیں ہم گمنام قلندر ہیں دل دنیا تو دنیا ہے بہت زیادہ روشن ہے گھر گھر اندر آپس میں جنگیں ہوتی رہتی…

ادامه مطلب

خاندان

خاندان جس پہ ہوتی ہے پیار کی بنیاد ہاں یہی خاندان ہوتا ہے ٹوٹ جائے اگر کوئی رشتہ موتیوں کی قطار ٹوٹتی ہے جیسے چہرہ…

ادامه مطلب

حقیقت خواب

حقیقت خواب کہو! رنگوں کی تہوں میں چھپے ہوئے اور خود ساختہ تاثرات سے سجے سجائے چہروں کے درمیان کیسے ہو بینائیاں قابلِ اعتبار ہوتیں…

ادامه مطلب

چند چیزیں تو وہیں ہیں

چند چیزیں تو وہیں ہیں چند چیزیں تو وہیں ہیں اب تک وہ ترا ساتھ ترا لمس اور تیری خوشبو، مرا دل تری آواز کی…

ادامه مطلب

چپ

چپ دکھ وہی ہوتا ہے جو بتایا نہ جا سکے اور جو اندر ہی پھیلتا رہے ابلتے ہوئے لاوے کی طرح فرحت عباس شاہ (کتاب…

ادامه مطلب

چاند بھی کس قدر فریبی ہے

چاند بھی کس قدر فریبی ہے کتنا ویران ہے مگر پھر بھی کتنی آبادیوں کا محور ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – دکھ بولتے ہیں)

ادامه مطلب

جیتتے ہیں یا ہارتے ہیں ہم

جیتتے ہیں یا ہارتے ہیں ہم زندگی تو گزارتے ہیں ہم کتنے مجبور “فِیل” کرتے ہیں جب کسی کو پکارتے ہیں ہم کچھ بگاڑا نہیں…

ادامه مطلب

جہاں ہم ہیں

جہاں ہم ہیں جہاں ہم ہیں یہاں تو اعتراف درد بھی اک مسئلہ ٹھہرا محبت کی سزا واری پشیمانی بنی جورو ستم کی ہمقدم ہو…

ادامه مطلب

جن کے پاس آنے سے

جن کے پاس آنے سے زخم دل کے ہیں سلتے لوگ اب نہیں ملتے فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

جس قدر زاویے گمان کے ہیں

جس قدر زاویے گمان کے ہیں میرے آقا کے خاکدان کے ہیں انؐ کے نعلین کے تلے فرحت کتنے ہی شہر آسمان کے ہیں دھوپ…

ادامه مطلب

جدائی

جدائی رات اتری تو تری یاد نے انگڑائی لی کسمسایا بڑا دھیرے سے ترے ہجر کا غم ہولے ہولے سے کوئی درد اٹھا دل کے…

ادامه مطلب

جب کوئی میرے ہاتھ میں تقدیر دیکھتا

جب کوئی میرے ہاتھ میں تقدیر دیکھتا میں جھک کے اپنے پاؤں میں زنجیر دیکھتا اک خواب تھا بہت ہی پرانا، جھٹک دیا کب تک…

ادامه مطلب

جانے کیوں سامنے پاکر تجھ کو

جانے کیوں سامنے پاکر تجھ کو پھول کا رنگ بدل جاتا ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – جم گیا صبر مری آنکھوں میں)

ادامه مطلب

ٹھوکریں

ٹھوکریں شہر اپنی تاریک چمک سے چندھیا گیا ہے اور میں جنگ میں مرے ہوئے بچوں کی لاشیں گنتا پھرتا ہوں دو درندے آپس میں…

ادامه مطلب

تیرے اور موسمِ بہار کے بیچ

تیرے اور موسمِ بہار کے بیچ پھنس گیا ہوں میں خار زار کے بیچ لاش رکھ دی ہے کس نے فرحت کی عین اس شہرِ…

ادامه مطلب

اب کچھ طور سے ہم ملتے ہیں

اب کچھ طور سے ہم ملتے ہیں جیسے اک دوجے سے غم ملتے ہیں ہم کہ جس راہ پہ بھی چل دیکھیں سلسلہ ہائے ستم…

ادامه مطلب

آ گلے مِل

آ گلے مِل گلے مل آ گلے مل اے مری بادِ صبا مندمل ہوں زخم سینے کے گھٹن آزاد ہو جائے گھٹن آزاد ہو اور…

ادامه مطلب

تو خوشبو پہن

تو خوشبو پہن او۔۔۔ تو میرا اپنا ہے تو میرا اپنا ہے تو ہو جا خیالوں کے جھرنوں میں گم میں ڈھونڈوں تجھے تو خوشبو…

ادامه مطلب

تنہائی آباد

تنہائی آباد جب میرے کمرے سے سب چلے گئے میں نے دیکھا میں اکیلا نہیں ہوں جب کسی نے مجھے کہیں بھیجا اور کہا ایک…

ادامه مطلب

تمہاری محبت کی کھڑکی سے

تمہاری محبت کی کھڑکی سے آج میں نے تمہاری محبت کی کھڑکی سے شہر کو دیکھا شہر میرے لیے نیا تھا لیکن مجھے لگا نہیں…

ادامه مطلب

تمام شہر بھرا ہے عجیب سڑکوں سے

تمام شہر بھرا ہے عجیب سڑکوں سے جو گھم گھما کے کسی حادثے پہ لاتی ہیں فرحت عباس شاہ (کتاب – شام کے بعد –…

ادامه مطلب

تم عجب ہو

تم عجب ہو تم عجب ہو مری چاہت کے نصیبوں کی طرح منسلک غم کے تسلسل کی گنہگاری سے بے قراری کی کوئی شکل اگر…

ادامه مطلب

تم اور چاند۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تم اور چاند۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔میں اور چکوری چکوری سب سنتی ہے جنگل کی بھی سرگوشیاں اور ہماری پرچھائیوں کی آہٹ چکوری سب سنتی ہے میری اور…

ادامه مطلب

تعزیت

تعزیت میں اگرچہ نیو یارک نہیں جا سکتا اور مرنے والوں کی قبروں پر پھول رکھنے سے معذور ہوں لیکن میں نے اپنے بہت سارے…

ادامه مطلب

تری زندگی بھی عجیب ہے مری زندگی

تری زندگی بھی عجیب ہے مری زندگی کہ قدم قدم پہ عجیب مرنا ہے موت کا ہمیں آرزوؤں پہ شک ہے دل کے نشیب میں…

ادامه مطلب

تختِ سلیمان

تختِ سلیمان مری ذات میں کوئی اشکِ خانہ بدوش ہے کبھی روح سے مرے جسم تک کبھی دل سے چشمِ فگار تک کبھی غم سے…

ادامه مطلب

پیشتر اس کے

پیشتر اس کے پیشتر اس کے کہ آنسو مر جائیں اور بارش جل جائے اور بادل ٹوٹ جائیں اور ٹوٹ کر بکھر جائیں اور پیشتر…

ادامه مطلب