اے محبت، اے مری راہِ حیات

اے محبت، اے مری راہِ حیات کھینچ لو واپس مجھے ان بے حس و پتھر قبیلہ راستوں سے کھینچ لو اب مرے کانوں میں میرے…

ادامه مطلب

اے خدا مجھ کو بتا

اے خدا مجھ کو بتا مضمحل ہم ہیں تو کیوں چاند بھلا سر کو دیے گھٹنوں میں سو رہا ہے کہ کبھی جاگنے والا ہی…

ادامه مطلب

آوارہ پھرتے لوگوں کے دکھ

آوارہ پھرتے لوگوں کے دکھ گلی گلی آوارہ پھرتے لوگوں کے دکھ دہلیزوں کے اندر بیٹھے مورکھ کیسے جان سکیں فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

آنگن میں آکے اترا نہ اوجھل ہوا کبھی

آنگن میں آکے اترا نہ اوجھل ہوا کبھی بن بن کے آرزو رہا آنکھوں کے پار چاند ہمراہ تھا تو ٹھہرا ہوا تھا یہیں کہیں…

ادامه مطلب

آنکھ میں آنسو لائے کون

آنکھ میں آنسو لائے کون ایسا گیت سنائے کون اس کی یادیں بچھڑ گئیں پاگل من بہلائے کون اتنے صحرا موسم میں روئے اور رُلائے…

ادامه مطلب

اندھے لوگ

اندھے لوگ یہ لوگ بھی کیسے لوگ ہیں کہ ہمیشہ پہلے والے بادشاہ کا تخت توڑ کے نیا تخت بناتے ہیں اور اس پہ ایک…

ادامه مطلب

امن کمزور ہوتا جاتا ہے

امن کمزور ہوتا جاتا ہے جنگ نزدیک آتی جاتی ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – سوال درد کا ہے)

ادامه مطلب

اگرچہ درد بھی کچھ کم نہیں ہے

اگرچہ درد بھی کچھ کم نہیں ہے ہمارے دل میں لیکن دم نہیں ہے جسے خود ہی کیا تاراج اس نے ہمیں اس سلطنت کا…

ادامه مطلب

اک ویرانہ جس میں تصویریں نا پید

اک ویرانہ جس میں تصویریں نا پید اک خاموشی جس میں ساری باتیں گم بادل بھی آتے رہتے ہیں بارش بھی ہوتی رہتی ہے تنہائی…

ادامه مطلب

اک رائیگاں ملال نے سونے نہیں دیا

اک رائیگاں ملال نے سونے نہیں دیا تنہائیوں کی چال نے سونے نہیں دیا شب بھر رہا ہے گردشِ خوں میں پُکارتا شب بھر ترے…

ادامه مطلب

اک اک دل میں سو سو غم مہمان ہوئے

اک اک دل میں سو سو غم مہمان ہوئے چھوٹے چھوٹے شہر بھی کیا گنجان ہوئے جیون، میں اور تیری یادوں والی شام اچھے خاصے…

ادامه مطلب

آشوب

آشوب راہگذر صاف نہیں بتدریج تہذیبی سلسلہ کئی جگہوں سے شکستہ ہو چکا ہے تاریخی شعور مجروح ہے بے قومیت راج، تخت اور تختہ محدودیت…

ادامه مطلب

آسمان زمینیں اور ان کے درمیان

آسمان زمینیں اور ان کے درمیان آگ کے ہاتھ میں بازار تھما آئے ہیں کوٹ پر قرض کے کالر پہنے اور ملے خواب و خیالات…

ادامه مطلب

اس میں بھی مجھ جیسا کوئی رہتا ہو گا

اس میں بھی مجھ جیسا کوئی رہتا ہو گا سورج کا پانا پامال ہے اپنے اندر چھا جاتی ہے یکدم اک خاموشی سی جنگل روتے…

ادامه مطلب

اُس کو آتے ہیں بہانے کیسے

اُس کو آتے ہیں بہانے کیسے دور رہتا ہے نہ جانے کیسے فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

اس طرح کا جیون میں حادثہ نہیں ملتا

اس طرح کا جیون میں حادثہ نہیں ملتا تم تلک پہنچنے کا واسطہ نہیں ملتا آرزو تو ملتی ہے جستجو نہیں ملتی منزلیں تو ملتی…

ادامه مطلب

ازل کے دن سے خطا کی تخلیق ہو گئی ہے

ازل کے دن سے خطا کی تخلیق ہو گئی ہے خدا کے ہاتھوں خدا کی تخلیق ہو گئی ہے یہ معجزہ ہے یا مظہر موت…

ادامه مطلب

آدھے غم اور آدھی خوشیاں

آدھے غم اور آدھی خوشیاں آدھے غم اور آدھی خوشیاں آدھے غم اور آدھی غم سے باہر آجانے کی سوچیں اک وقفہ اک رفتہ رفتہ…

ادامه مطلب

اداسی تم اسے کہنا

اداسی تم اسے کہنا اکیلا تُو نہیں دکھ میں اداسی تم اسے کہنا ہوا کے ہاتھ میں کچھ بھی نہیں ہے اور صدا ویران پھرتی…

ادامه مطلب

آخر کار

آخر کار مبہم اور دھندلے راستوں پہ گھسٹتے ہوئے اور (بظاہر لایعنی) جبس کی گردت میں پھڑ پھڑاتے ہوئے ایک مدت بِتا دی ہے اور…

ادامه مطلب

اُجڑے ہوئے لوگوں کے حوالے نہ دیا کر

اُجڑے ہوئے لوگوں کے حوالے نہ دیا کر جاتے ہوئے دروازوں پہ تا لے نہ دیا کر آ جائے گی خوابوں میں ترے بھیس بدل…

ادامه مطلب

اتنا مرکوز ہوں کہانی پر

اتنا مرکوز ہوں کہانی پر چونک جاتا ہوں ہر نشانی پر میں نہیں چاہتا کہ دنیا کو رحم آئے مری جوانی پر میرے بس میں…

ادامه مطلب

اپنی عادت بدل نہیں سکتا

اپنی عادت بدل نہیں سکتا غم کا سورج ہوں ڈھل نہیں سکتا ہجر کی رات کا مسافر ہوں میں ترے ساتھ چل نہیں سکتا عمر…

ادامه مطلب

اپنا تو یہی ہے سہارا دل

اپنا تو یہی ہے سہارا دل بھولا بھٹکا آوارہ دل چلتے چلتے روتے روتے تھک جاتا ہے بے چارہ دل جانے کس موڑ پہ رک…

ادامه مطلب

ابھی واپس لوٹ جاؤ

ابھی واپس لوٹ جاؤ پتھروں کے شہر سے میرے احساس کی تاروں سے بندھے تو لوٹ تو آئے ہو لیکن ابھی تمھیں ایک بار پھر…

ادامه مطلب

اب مرے دل کی بات کرتے ہو

اب مرے دل کی بات کرتے ہو اب مرے اختیار میں کب ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – محبت گمشدہ میری)

ادامه مطلب

یہی نہیں ہے کہ آنسو سمیٹ لایا ہوں

یہی نہیں ہے کہ آنسو سمیٹ لایا ہوں میں اس کی آنکھ کی خوشبو سمیٹ لایا ہوں شبِ فراق کی آواز بھی تھی لیکن میں…

ادامه مطلب

یہ نہ سمجھو کہ ٹل رہی ہے شام

یہ نہ سمجھو کہ ٹل رہی ہے شام اپنے تیور بدل رہی ہے شام تم نہیں آئے اور اس دن سے میرے سینے میں جل…

ادامه مطلب

یہ جو موت ہے

یہ جو موت ہے یہ اصول ہے کون کوہ کن، کوئی کاریگر کسی کہکشاں میں دراز ہے کوئی کوچہ کوچہ سفر میں دور نکل گیا…

ادامه مطلب

یہ پیار پریت کا جال عجب

یہ پیار پریت کا جال عجب ہے مشکل اور محال عجب تری خاطر پھر پھر آوارہ مرے گزرے سترہ سال عجب مرا سینہ ترسے بارش…

ادامه مطلب

یاد

یاد تمہاری یاد مرے زخمی دل سے قطرہ قطرہ ٹپکتے ہوئے خون کی لکیر پر چلتی ہوئی ہر بار مجھے راستے ہی میں آن لیتی…

ادامه مطلب

وہی ایک ہی تو بچا کھچا ہے جمال میں

وہی ایک ہی تو بچا کھچا ہے جمال میں اسے بخش دو جو ترے لیے ہے ملال میں شب خوف شدت غم بتائیں گے کس…

ادامه مطلب

وہ کہتی تھی کہ تُو چاروں طرف سے دشمنوں میں ہے

وہ کہتی تھی کہ تُو چاروں طرف سے دشمنوں میں ہے میں کہتا تھا مجھے تیری دعاؤں پر بھروسہ ہے وہ کہتی تھی مجھے جانا…

ادامه مطلب

وہ بات سے مُکر گیا

وہ بات سے مُکر گیا بنا ملے گزر گیا نظر سے جو گرا کبھی وہ دل سے بھی اتر گیا جو مَن میں میل آئی…

ادامه مطلب

وفا کے ضابطے اچھے نہیں ہیں

وفا کے ضابطے اچھے نہیں ہیں تمھارے رابطے اچھے نہیں ہیں فرحت عباس شاہ (کتاب – اک بار کہو تم میرے ہو)

ادامه مطلب

وصال

وصال سرابی چلی گئی تھی شہروں سے بھی، اور لوگوں سے بھی نہ گھروں میں تھی، نہ گلیوں میں نہ راہوں میں تھی، نہ شاہراہوں…

ادامه مطلب

ہیں سرِ صحرا ستارہ آپؐ ہیں

ہیں سرِ صحرا ستارہ آپؐ ہیں بے سہاروں کا سہارا آپؐ ہیں میں تو دریاؤں میں بھی ہوں مطمئن میرا ایماں ہے کنارہ آپؐ ہیں…

ادامه مطلب

ہوا میں

ہوا میں نیچے دیکھتے وقت میں نے دیکھا اب نیچے دور دور تک سمندر ہی سمندر تھا کہیں کہیں کوئی اِکّا دُکّا کشتی یا جہاز…

ادامه مطلب

ہنسیں اور ایک بار خود کو ایک دھوکہ اور دیں

ہنسیں اور ایک بار خود کو ایک دھوکہ اور دیں ہنسیں اور ایک بار خود کو ایک دھوکہ اور دیں کہیں کہ شکر ہے کہ…

ادامه مطلب

ہماری روح پیاسی ہے کبھی ملنے چلے آؤ

ہماری روح پیاسی ہے کبھی ملنے چلے آؤ بڑی گہری اداسی ہے کبھی ملنے چلے آؤ فرحت عباس شاہ (کتاب – اداس اداس)

ادامه مطلب

ہم نے کب چاہا تھا یوں تم سے جدا ہو جائیں

ہم نے کب چاہا تھا یوں تم سے جدا ہو جائیں دیکھتے دیکھتے جنگل کی ہوا ہو جائیں یہ بھی ممکن ہےکہ وہ خوش رہیں…

ادامه مطلب

ہم فقط الجھے ہوئے لوگوں تلک ہیں محدود

ہم فقط الجھے ہوئے لوگوں تلک ہیں محدود ورنہ یہ سارے ہی احداد کے شک ہیں محدود ایک منزل کہ جہاں سے ہے ہمارا آغاز…

ادامه مطلب

ہم چلے ہی نہیں محبت سے

ہم چلے ہی نہیں محبت سے راستوں کی قسم سفر کیا ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – شام کے بعد – دوم)

ادامه مطلب

ہم تری محبت میں

ہم تری محبت میں سوگوار رہتے ہیں شام بھی گزاری ہے رات بھی بتائی ہے ہم نے اپنے سینے پر مات بھی بتائی ہے سانحے…

ادامه مطلب

ہم المناک پرندے تیرے

ہم المناک پرندے تیرے ہم المناک پرندے تیرے پر بجاتے ہوئے جیسے کوئی ماتم کا جلوس اشک آنکھوں میں لیے۔۔ اپنی پرواز کی بے سمتی…

ادامه مطلب

ہر کسے جادہ ہو گیا ہے جھوٹ

ہر کسے جادہ ہو گیا ہے جھوٹ اتنادلدادا ہو گیا ہے جھوٹ میں سجھتا ہوں آپ کی حالت آپ کو بادہ ہو گیا ہے جھوٹ…

ادامه مطلب

ہجر

ہجر تُو مِری خواہش و خواب کے اُس طرف اختیارات سے اِس قدر دور میں اِس طرف اپنے حالات کے پتھروں کے تلے کوئی بتلائے…

ادامه مطلب

ہائے تنہائی میری تنہائی

ہائے تنہائی میری تنہائی سب مجھے دکھ سنا کے بھاگ لیے فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

نیستی

نیستی وصال گُم یہیں کہیں وصال گُم وہی پکار وہم کی وہی بکا علوم کی وہی وفا نجوم سے ہجوم کی کہ جس میں ماہ…

ادامه مطلب

نکل پڑے تھے کبھی ہم بھی حوصلہ کر کے

نکل پڑے تھے کبھی ہم بھی حوصلہ کر کے سفر تمام ہوا ہے خدا خدا کر کے نصیب سوئے رہے لوگ باگ کھوئے رہے فقیر…

ادامه مطلب