سانس تلوار بن گئی جاناں
اس طرف تم تھے اس طرف میں تھا
شام دیوار بن گئی جاناں
اور جاں آبلہ ہوئی ثابت
زندگی خار بن گئی جاناں
مانتی ہی نہیں دوا کوئی
چاہ آزار بن گئی جاناں
آستانے پہ بیٹھنے کی ضد
وجہِ دیدار بن گئی جاناں
غم کی تائید ہو گئی شامل
نظم شہکار بن گئی جاناں
دیکھ کر مجھ کو شام تنہائی
کوئی بیمار بن گئی جاناں
اوڑھ کر آسمان نکلا ہے
رات دستار بن گئی جاناں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اور تم آؤ)