وادیِ طائف

وادیِ طائف لمحہِ مشکل ناکافی روشنی بینائی کو تنگ کرتی ہے زیادہ دھوپ زیادہ سردی کی طرح ہوتی ہے اور نا کافی اندھیرا مکمل سکون…

ادامه مطلب

ہے بیگانوں کے جنگل میں اپنوں کی گھات الگ

ہے بیگانوں کے جنگل میں اپنوں کی گھات الگ وہ میری ذات الگ رکھتے ہیں اپنی ذات الگ مت پوچھو کیسے جنگیں ہاریں سرد محاذوں…

ادامه مطلب

ہوا اڑا کے مجھے جس طرف بھی لے جائے

ہوا اڑا کے مجھے جس طرف بھی لے جائے ترے خیال سے بچھڑا ہوا پرندہ ہوں فرحت عباس شاہ (کتاب – شام کے بعد –…

ادامه مطلب

ہمیں ایک درد رہے تو پھر بھی کہیں کہ ہاں

ہمیں ایک درد رہے تو پھر بھی کہیں کہ ہاں یہ جو صبر ہے یہ تو بائیں ہاتھ کا کھیل ہے اسی عاشقی کی فضائے…

ادامه مطلب

ہم ہیں کھیت، پہاڑ اور جھرنے ہم سر سبز نظارے

ہم ہیں کھیت، پہاڑ اور جھرنے ہم سر سبز نظارے آنگن آنگن چاند ہیں ہم سب آنگن آنگن تارے سندھ بلوچستان ہمارا سرحد اور پنجاب…

ادامه مطلب

ہم نے اپنی ہمت کے تختے پر جیون پار کیے

ہم نے اپنی ہمت کے تختے پر جیون پار کیے ورنہ کیسی کیسی کشتی ڈوب گئی ہے دریا میں فرحت عباس شاہ (کتاب – سوال…

ادامه مطلب

ہم سفر بند ہیں زمانے میں

ہم سفر بند ہیں زمانے میں ورنہ کوئی تو در کھلا ہوتا فرحت عباس شاہ (کتاب – سوال درد کا ہے)

ادامه مطلب

ہم جو بے چین بہت ہیں یارو

ہم جو بے چین بہت ہیں یارو ہم کہاں جائیں گے اس دنیا میں فرحت عباس شاہ (کتاب – شام کے بعد – دوم)

ادامه مطلب

ہم بہت گہری اداسی کے سوا

ہم بہت گہری اداسی کے سوا جس سے بھی ملتے ہیں کم ملتے ہیں فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

ہزار رستہ بدل کے دیکھا

ہزار رستہ بدل کے دیکھا ہمیں پتہ ہے کہ ہم نے کتنا سنبھل کے دیکھا نئی اور انجانی رہگزاروں پہ چل کے دیکھا ہزار رستہ…

ادامه مطلب

ہر ایک رات مری ہو گئی وصال کی رات

ہر ایک رات مری ہو گئی وصال کی رات تنی ہوئی ہے جبیں پر ترے خیال کی رات ہے اُس کے چہرے پہ پہلی کرن…

ادامه مطلب

ہجر کو ڈھونڈ کے لانا ہے ابھی

ہجر کو ڈھونڈ کے لانا ہے ابھی اور اک حشر اٹھانا ہے ابھی یہ وہی دل ہے تمہارے والا یہ وہی شہر پرانا ہے ابھی…

ادامه مطلب

نیو کیمپس

نیو کیمپس نہر کے کنارے پر شام سے ذرا پہلے تتلیاں بکھرتی ہیں خوشبوؤں کی لہروں میں ڈوبتی اُبھرتی ہیں آتے جاتے پھولوں کو چھیڑ…

ادامه مطلب

نہ جانے کتنا جیون گھٹ گیا ہے

نہ جانے کتنا جیون گھٹ گیا ہے چلو کچھ راستہ تو کٹ گیا ہے تمہارے معاملے میں خود مرا دل مرے مدّ مقابل ڈٹ گیا…

ادامه مطلب

نزع

نزع خوف برف سے زیادہ یخ بستہ ہوتا ہے محبت آگ سے زیادہ گرم میرا سینہ گرم ہے میرے ہاتھ پاؤں ٹھنڈے ہیں مجھ سے…

ادامه مطلب

میں وطن ہوں اور مری معصومیت

میں وطن ہوں اور مری معصومیت بے سر و سامان و در بے خدو خال میں کوئی بچہ مری آنکھوں میں ریت ماں مری مجھ…

ادامه مطلب

میں نے دیکھا دیوانوں کو شام کے بعد

میں نے دیکھا دیوانوں کو شام کے بعد ڈھونڈ رہے تھے ویرانوں کو شام کے بعد تاریکی پھر سارے عیب چھپا لے گی لے آنا…

ادامه مطلب

میں ڈرا نہیں

میں ڈرا نہیں میں ڈرا نہیں میں ڈرا نہیں کسی کھال میں کسی اور کھا ل کو دیکھ کر بھی ڈرا نہیں کسی جال میں…

ادامه مطلب

میں تھا بے چین وہ برہم سمجھا

میں تھا بے چین وہ برہم سمجھا اس قدر اس نے مجھے کم سمجھا شہر والوں نے نہ جانے کیوں کر میری خاموشی کو ماتم…

ادامه مطلب

میں بہت دور ہی سہی تجھ سے

میں بہت دور ہی سہی تجھ سے تو مرے آس پاس رہتا ہے کوئی بھی شور ادھر نہیں رہتا وہ مرے آس پاس رہتا ہے…

ادامه مطلب

میرے مولا کا کرم ہے یارو

میرے مولا کا کرم ہے یارو میری بنیاد میں غم ہے یارو فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

میرا اندوہ تھک گیا تو کیا

میرا اندوہ تھک گیا تو کیا ہجر کا پھل بھی پک گیا تو کیا منزلوں کو جھٹک گیا تو کیا دل ہی تھا نا، بھٹک…

ادامه مطلب

موت گر اک ذرا غنی ہوتی

موت گر اک ذرا غنی ہوتی عمر بھر یوں نہ جاں کَنی ہوتی پھر تجھے رات کا پتہ چلتا گر تِری درد سے ٹھَنی ہوتی…

ادامه مطلب

منتشر لوگ ہیں جھونکوں سے بھی ڈر جاتے ہیں

منتشر لوگ ہیں جھونکوں سے بھی ڈر جاتے ہیں اتنے ہم ہوتے نہیں جتنے بکھر جاتے ہیں فرحت عباس شاہ (کتاب – جم گیا صبر…

ادامه مطلب

مفلسی میں وہ دن بھی آئے ہیں

مفلسی میں وہ دن بھی آئے ہیں ہم نے اپنا ملال بیچ دیا فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

مشکل وقت جب سمند

مشکل وقت جب سمند چنگھاڑتے ہوئے اور ہوائیں کرلاتی ہوئی ہماری سمت بڑھتی ہیں بارشیں نوکیلی اور آندھیاں منہ زور ہو کر ہم پہ حملہ…

ادامه مطلب

مرے من میں آ

مرے من میں آ کبھی آ خیالوں کے سلسلوں سے نکل کے حسنِ وجود میں کبھی کواب چھوٹ کے جسم و جاں کے چلن میں…

ادامه مطلب

مرے بعد درد کی داستاں

مرے بعد درد کی داستاں تجھے کون آ کے سنائے گا مجھے راستے میں خبر ملی وہ تو شہر ہی سے چلا گیا مری زندگانی…

ادامه مطلب

مرا موسم بدلتا جا رہا ہے

مرا موسم بدلتا جا رہا ہے کوئی مجھ سے نکلتا جا رہا ہے نہ جانے کس قدر لوٹا ہے خالی مسافر ہاتھ ملتا جا رہا…

ادامه مطلب

مخالف فرد بنتی جا رہی ہے

مخالف فرد بنتی جا رہی ہے ہوا بھی گرد بنتی جا رہی ہے اسے کہنا پلٹ آئے کہ اب تو جدائی درد بنتی جا رہی…

ادامه مطلب

محبت کے فرائض میں۔۔۔وہ بولی۔۔درد کیوں شامل؟

محبت کے فرائض میں۔۔۔وہ بولی۔۔درد کیوں شامل؟ میں بولا یہ فرائض میں نہیں مٹی میں شامل ہے وہ بولی درد کا کردار اور منصب بھلا…

ادامه مطلب

محبت فاصلہ بردار پنچھی ہے

محبت فاصلہ بردار پنچھی ہے کبھی اڑتا ہوا دیکھو تو سمجھو آسمانی دشت اب کے واپسی مسدود کر دیں گے فضا کی بے کراں وسعت…

ادامه مطلب

محبت بھی کچھ ایسی

محبت بھی کچھ ایسی مجھے خود سے محبت ہے محبت بھی کچھ ایسی جو کسی صحرا کو بارش سے کہ بارش جس قدر بھی ٹوٹ…

ادامه مطلب

مجھے دیکھنے دو

مجھے دیکھنے دو مجھے دیکھنے دو جو آسمان کا پر پہاڑ کے سر پہ دیر سے بج رہا ہے سنو! سنو! وہ صدا وہ دور…

ادامه مطلب

مجھ میں احساس جگاتی ہے اداسی میری

مجھ میں احساس جگاتی ہے اداسی میری دل ویراں مجھے ظالم نہیں ہونےدیتا فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

ماہی بن دریا وے سائیں

ماہی بن دریا وے سائیں سائیں دل دیوانہ کُوکے آنسو کریں پکار وے سائیں رو رو آنکھیں تھک ہاریں تو روح اٹھائے بار وے سائیں…

ادامه مطلب

لوگ ڈھونڈیں تو خیالی ہو جائیں

لوگ ڈھونڈیں تو خیالی ہو جائیں ہم تو وہ ہیں جو مثالی ہو جائیں کیسے ممکن ہے طبیعت کے خلاف ہم ترے در کے سوالی…

ادامه مطلب

لکھ رکھے ہیں کئی نامے تم کو

لکھ رکھے ہیں کئی نامے تم کو منتظر ہیں کہ ہوا لے جائے فرحت عباس شاہ (کتاب – بارشوں کے موسم میں)

ادامه مطلب

گئے گزرے ہوؤں کو کچھ سہارا کیوں نہیں دیتا

گئے گزرے ہوؤں کو کچھ سہارا کیوں نہیں دیتا وہ قادر ہے تو راتوں کو ستارا کیوں نہیں دیتا کوئی رستہ تو ہو آنکھوں کو…

ادامه مطلب

گھر سے نکلا ہوا جب لوٹ کے گھر جاتا ہے

گھر سے نکلا ہوا جب لوٹ کے گھر جاتا ہے سو سے بچتا ہے تو سو درد سے بھر جاتا ہے زندہ ہوتا ہے تو…

ادامه مطلب

گلہ کیسا

گلہ کیسا تم کوئی گہرا کنواں تو بہر حال نہیں تھے لیکن وہ تاریکی جو دور تک اتر جائے اور وہ روشنی جو آنکھوں کے…

ادامه مطلب

گرسنہ

گرسنہ بلبلاتی بھوک کی زنجیر میں ننگا بدن اور جنس کی عریانیوں میں دل کا کوئی چور دروازہ کھلا اور تمناؤں کے بہرے پن میں…

ادامه مطلب

کئی آرزویں مری ہوئی

کئی آرزویں مری ہوئی مری ٹُنڈ مُنڈ مسافتوں کو تمام کر کبھی لُولے لنگڑے مسافروں کا خیال رکھ یہ جو ڈیڑھ ٹانگ پہ طے کیا…

ادامه مطلب

روشنی

روشنی محبت روشنی پھیلاتی ہے میری آنکھیں چندھیا گئی ہیں مجھے کچھ نظر نہیں آرہا سوائے اس کے جو مجھے کچھ دیکھنے نہیں دے رہی…

ادامه مطلب

کیا بے چینی کی آنکھیں بھی ہوتی ہیں

کیا بے چینی کی آنکھیں بھی ہوتی ہیں کیا بے چینی کی آنکھیں بھی ہوتی ہیں اس کے لمبے اور نوکیلے ناخنوں کی طرح مجھے…

ادامه مطلب

کوئی رویا کیوں نہیں؟

کوئی رویا کیوں نہیں؟ وہ کمرہ بھی تو کہیں تھا جس میں پہلا سانس لیا تھا، اور محبت ہنس پڑی تھی، دکھوں نے منہ بسور…

ادامه مطلب

کوئل بھی تو ساتھ ہی تھی

کوئل بھی تو ساتھ ہی تھی تیرے میرے خوابوں میں اور پپیہا بھی تو تھا تیرے میرے وعدوں میں اور اداسی بھی تو تھی تیری…

ادامه مطلب

کہیں سے دکھ تو کہیں سے گھٹن اٹھا لائے

کہیں سے دکھ تو کہیں سے گھٹن اٹھا لائے کہاں کہاں سے نہ دیوانہ پن اٹھا لائے عجیب خواب تھا، دیکھا کہ دربدر ہو کے…

ادامه مطلب

کہانی کہانی

کہانی کہانی چاند رات کی کونسی کہانی تھی؟ جس میں ایک شہزادی تھی جو ہر چودھویں کی رات اپنے محل سے باہر آتی اور چاند…

ادامه مطلب

کمیونزم نے ہمیں کیا دیا ہے

کمیونزم نے ہمیں کیا دیا ہے کمیونزم نے ہمیں کیا دیا سوائے اس کے کہ سرخ پٹی ہماری آنکھوں پر باندھ دی اور پھر ہم…

ادامه مطلب