ہزار رستہ بدل کے دیکھا

ہزار رستہ بدل کے دیکھا
ہمیں پتہ ہے کہ
ہم نے کتنا سنبھل کے دیکھا
نئی اور انجانی رہگزاروں پہ چل کے دیکھا
ہزار رستہ بدل کے دیکھا
مگر مری جاں!!
ہر ایک رستہ تمہاری جانب پلٹ گیا ہے
تمام نقشہ اُلٹ گیا
اور اس سفر میں
وجود زخموں سے اَٹ گیا ہے
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *