کیا روئیے ہمیں کو یوں آن کر کے مارا

کیا روئیے ہمیں کو یوں آن کر کے مارا مہر بت دگر سے طوفان کر کے مارا تربت کا میری لوحہ آئینے سے کرے ہے…

ادامه مطلب

کیا تم سے کہوں میرؔ کہاں تک روؤں

کیا تم سے کہوں میرؔ کہاں تک روؤں روؤں تو زمیں سے آسماں تک روؤں جوں ابر جہاں جہاں بھرا ہوں غم سے شائستہ ہوں…

ادامه مطلب

کوئی اپنا نہ یار ہے نہ حبیب

کوئی اپنا نہ یار ہے نہ حبیب اس ستمگر کے ہم ہیں شہر غریب سر رگڑتے اس آستاں پر میرؔ یاری کرتے اگر ہمارے نصیب

ادامه مطلب

کہیں آگ آہ سوزندہ نہ چھاتی میں لگا دیوے

کہیں آگ آہ سوزندہ نہ چھاتی میں لگا دیوے خبر ہوتے ہی ہوتے دل جگر دونوں جلا دیوے بہت روئے ہمارے دیدۂ تر اب نہیں…

ادامه مطلب

کہتا ہے یہ اپنی آنکھوں دیکھیں گے فقیر

کہتا ہے یہ اپنی آنکھوں دیکھیں گے فقیر بینش نہیں رکھتے کیا جواں ہوں کیا پیر اندھے ہیں جہاں کے لوگ سارے اے میرؔ سوجھے…

ادامه مطلب

کل میرؔ نے کیا کیا کی مے کے لیے بیتابی

کل میرؔ نے کیا کیا کی مے کے لیے بیتابی آخر کو گرو رکھا سجادۂ محرابی جاگا ہے کہیں وہ بھی شب مرتکب مے ہو…

ادامه مطلب

خط منھ پہ آئے جاناں خوبی پہ جان دے گا

خط منھ پہ آئے جاناں خوبی پہ جان دے گا ناچار عاشقوں کو رخصت کے پان دے گا سارے رئیس اعضا ہیں معرض تلف میں…

ادامه مطلب

کس فتنہ قد کی ایسی دھوم آنے کی پڑی ہے

کس فتنہ قد کی ایسی دھوم آنے کی پڑی ہے ہر شاخ گل چمن میں بھیچک ہوئی کھڑی ہے واشد ہوئی نہ بلبل اپنی بہار…

ادامه مطلب

کرتے ہیں گفتگو سحر اٹھ کر صبا سے ہم

کرتے ہیں گفتگو سحر اٹھ کر صبا سے ہم لڑنے لگے ہیں ہجر میں اس کے ہوا سے ہم ہوتا نہ دل کا تا یہ…

ادامه مطلب

کچھ میرؔ تکلف تو نہیں اپنے تئیں

کچھ میرؔ تکلف تو نہیں اپنے تئیں ان روزوں نہیں پاتے کہیں اپنے تئیں اب جی تو بہت بتنگ آیا اے کاش جاویں ہم چھوڑ…

ادامه مطلب

کبھو ملے ہے سو وہ یوں کہ پھر ملا نہ کریں

کبھو ملے ہے سو وہ یوں کہ پھر ملا نہ کریں کرے ہے آپھی شکایت کہ ہم گلہ نہ کریں ہوئی یہ چاہ میں مشکل…

ادامه مطلب

کب تک رہیں گے پہلو لگائے زمیں سے ہم

کب تک رہیں گے پہلو لگائے زمیں سے ہم یہ درد اب کہیں گے کسو شانہ بیں سے ہم تلواریں کتنی کھائی ہیں سجدے میں…

ادامه مطلب

قیامت ہیں یہ چسپاں جامے والے

قیامت ہیں یہ چسپاں جامے والے گلوں نے جن کی خاطر خرقے ڈالے وہ کالا چور ہے خال رخ یار کہ سو آنکھوں میں دل…

ادامه مطلب

فسوس ہے عمر ہم نے یوں ہی کھوئی

فسوس ہے عمر ہم نے یوں ہی کھوئی دل جس کو دیا ان نے نہ کی دلجوئی جھنجھلا کے گلا چھری سے کاٹا آخر جھل…

ادامه مطلب

غیر سے اب یار ہوا چاہیے

غیر سے اب یار ہوا چاہیے ملتجی ناچار ہوا چاہیے جس کے تئیں ڈھونڈوں ہوں وہ سب میں ہے کس کا طلبگار ہوا چاہیے تاکہ…

ادامه مطلب

غصے سے اٹھ چلے ہو تو دامن کو جھاڑ کر

غصے سے اٹھ چلے ہو تو دامن کو جھاڑ کر جاتے رہیں گے ہم بھی گریبان پھاڑ کر دل وہ نگر نہیں کہ پھر آباد…

ادامه مطلب

عشق ہمارے در پئے جاں ہے آئے گھر سے نکل کر ہم

عشق ہمارے در پئے جاں ہے آئے گھر سے نکل کر ہم سر پر دیکھا یہی فلک ہے جاویں کیدھر چل کر ہم بل کھائے…

ادامه مطلب

عشق کیا ہے جب سے ہم نے دل کو کوئی ملتا ہے

عشق کیا ہے جب سے ہم نے دل کو کوئی ملتا ہے اشک کی سرخی زردی چہرہ کیا کیا رنگ بدلتا ہے روز وداع لگا…

ادامه مطلب

عشق رسوائی طلب نے مجھ کو سرگرداں کیا

عشق رسوائی طلب نے مجھ کو سرگرداں کیا کیا خرابی سر پہ لایا صومعہ ویراں کیا ہم سے تو جز مرگ کچھ تدبیر بن آتی…

ادامه مطلب

عبرت سے دیکھ جس جا یاں کوئی گھر بنے ہے

عبرت سے دیکھ جس جا یاں کوئی گھر بنے ہے پردے میں چشم ڈھکنے دیوار و در بنے ہے ہیں دل گداز جن کے کچھ…

ادامه مطلب

طوف مشہد کو کل جو جاؤں گا

طوف مشہد کو کل جو جاؤں گا تیغ قاتل کو سر چڑھاؤں گا وصل میں رنگ اڑ گیا میرا کیا جدائی کو منھ دکھاؤں گا…

ادامه مطلب

طاقت نہیں ہے جان میں کڑھنا تعب ہے اور

طاقت نہیں ہے جان میں کڑھنا تعب ہے اور بے لطفیاں کرو ہو یہ تس پر غضب ہے اور ہر چند چپ ہوں لیک مرا…

ادامه مطلب

صبر کر رہ جو وہ عتاب کرے

صبر کر رہ جو وہ عتاب کرے ورنہ کیا جانے کیا خطاب کرے عشق میں دل بہت ہے بے آرام چین دیوے تو کوئی خواب…

ادامه مطلب

شیخ ہو دشمن زن رقاص

شیخ ہو دشمن زن رقاص کیوں نہ القاص لایحب القاص

ادامه مطلب

شب ہجر میں کم تظلم کیا میر تقی میر

شب ہجر میں کم تظلم کیا کہ ہمسائگاں پر ترحم کیا کہا میں نے کتنا ہے گل کا ثبات کلی نے یہ سن کر تبسم…

ادامه مطلب

سینے میں شوق میرؔ کے سب درد ہو گیا

سینے میں شوق میرؔ کے سب درد ہو گیا دل پر رکھا تھا ہاتھ سو منھ زرد ہو گیا نکلا تھا آج صبح بہت گرم…

ادامه مطلب

سوز دروں نے آخر جی ہی کھپا دیا ہے

سوز دروں نے آخر جی ہی کھپا دیا ہے ٹھنڈا دل اب ہے ایسا جیسے بجھا دیا ہے اب نیند کیونکے آوے گرمی نے عاشقی…

ادامه مطلب

سطح جو ہاتھوں میں تھا اس کے رخ گلفام کا

سطح جو ہاتھوں میں تھا اس کے رخ گلفام کا ہاتھ ملنا کام ہے اب عاشق بدنام کا کچھ نہیں عنقا صفت پر شہرۂ آفاق…

ادامه مطلب

ستم سے گو یہ ترے کشتۂ وفا نہ رہا

ستم سے گو یہ ترے کشتۂ وفا نہ رہا رہے جہان میں تو دیر میں رہا نہ رہا کب اس کا نام لیے غش نہ…

ادامه مطلب

ساتھ ہو اک بے کسی کے عالم ہستی کے بیچ

ساتھ ہو اک بے کسی کے عالم ہستی کے بیچ باز خواہ خوں ہے میرا گو اسی بستی کے بیچ عرش پر ہے ہم نمد…

ادامه مطلب

زانو پہ سر ہے اکثر مت فکر اس قدر کر

زانو پہ سر ہے اکثر مت فکر اس قدر کر دل کوئی لے گیا ہے تو میرؔ ٹک جگر کر خورشید و ماہ دونوں آخر…

ادامه مطلب

رہنے کا پاس نہیں ایک بھی تار آخرکار

رہنے کا پاس نہیں ایک بھی تار آخرکار ہاتھ سے جائے گا سررشتۂ کار آخرکار لوح تربت پہ مری پہلے یہ لکھیو کہ اسے یار…

ادامه مطلب

رنج کی اس کے جو خبر گذرے

رنج کی اس کے جو خبر گذرے رفتہ وارفتہ اس کا مر گذرے ایک پل بھی نہ اس سے آنسو پنچھے روتے مجھ کو پہر…

ادامه مطلب

رفتن رنگین گل رویاں سے کیا ٹھہراؤ ہو

رفتن رنگین گل رویاں سے کیا ٹھہراؤ ہو ساتھ ان کے چل تماشا کر لے جس کو چاؤ ہو قد جو خم پیری سے ہو…

ادامه مطلب

رات گذرے ہے مجھے نزع میں روتے روتے

رات گذرے ہے مجھے نزع میں روتے روتے آنکھیں پھر جائیں گی اب صبح کے ہوتے ہوتے کھول کر آنکھ اڑا دید جہاں کا غافل…

ادامه مطلب

دیکھے گا جو تجھ رو کو سو حیران رہے گا میر تقی میر

دیکھے گا جو تجھ رو کو سو حیران رہے گا وابستہ ترے مو کا پریشان رہے گا وعدہ تو کیا اس سے دم صبح کا…

ادامه مطلب

دیدۂ گریاں ہمارا نہر ہے

دیدۂ گریاں ہمارا نہر ہے دل خرابہ جیسے دلی شہر ہے آندھی آئی ہو گیا عالم سیاہ شور نالوں کا بلائے دہر ہے دل جو…

ادامه مطلب

دن نہیں رات نہیں صبح نہیں شام نہیں

دن نہیں رات نہیں صبح نہیں شام نہیں وقت ملنے کا مگر داخل ایام نہیں مثل عنقا مجھے تم دور سے سن لو ورنہ ننگ…

ادامه مطلب

دل لگی کے تئیں جگر ہے شرط

دل لگی کے تئیں جگر ہے شرط بے خبر مت رہو خبر ہے شرط عشق کے دو گواہ لا یعنی زردی رنگ و چشم تر…

ادامه مطلب

دل کی بیماری سے طاقت طاق ہے

دل کی بیماری سے طاقت طاق ہے زندگانی اب تو کرنا شاق ہے دم شماری سی ہے رنج قلب سے اب حساب زندگی بیباق ہے…

ادامه مطلب

دل عجب چرچے کی جاگہ تھی سو ویرانہ ہوا

دل عجب چرچے کی جاگہ تھی سو ویرانہ ہوا جوش غم سے جی جو بولایا سو دیوانہ ہوا بزم عشرت پر جہاں کی گوش وا…

ادامه مطلب

دل خوں ہوا ہمارا ٹکڑے ہوئے جگر کے

دل خوں ہوا ہمارا ٹکڑے ہوئے جگر کے دیکھا نہ تم نے ایدھر صرفے سے اک نظر کے چشمے کہیں ہیں جوشاں جوئیں کہیں ہیں…

ادامه مطلب

دل تاب ٹک بھی لاتا تو کہنے میں کچھ آتا

دل تاب ٹک بھی لاتا تو کہنے میں کچھ آتا اس تشنہ کام نے تو پانی بھی پھر نہ مانگا

ادامه مطلب

دست و پا مارے وقت بسمل تک

دست و پا مارے وقت بسمل تک ہاتھ پہنچا نہ پائے قاتل تک کعبہ پہنچا تو کیا ہوا اے شیخ سعی کر ٹک پہنچ کسی…

ادامه مطلب

داغ فراق سے کیا پوچھو ہو آگ لگائی سینے میں

داغ فراق سے کیا پوچھو ہو آگ لگائی سینے میں چھاتی سے وہ مہ نہ لگا ٹک آ کر اس بھی مہینے میں چاک ہوا…

ادامه مطلب

خوب ہے اے ابر اک شب آؤ باہم رویئے

خوب ہے اے ابر اک شب آؤ باہم رویئے پر نہ اتنا بھی کہ ڈوبے شہر کم کم رویئے وقت خوش دیکھا نہ اک دم…

ادامه مطلب

اب تک تو نبھی اچھی اب دیکھیے پیری ہے

اب تک تو نبھی اچھی اب دیکھیے پیری ہے سب لوگوں میں ہیں لاگیں یاں محض فقیری ہے کیا دھیر بندھے اس کی جو عشق…

ادامه مطلب

خاک ہو کر اڑیں ہیں یار ہنوز

خاک ہو کر اڑیں ہیں یار ہنوز دل کا بیٹھا نہیں غبار ہنوز نہ جگر میں ہے خوں نہ دل میں خوں در پئے خوں…

ادامه مطلب

حال کہنے کی کسے تاب اس آزار کے بیچ

حال کہنے کی کسے تاب اس آزار کے بیچ حال رہتا ہی نہیں عشق کے بیمار کے بیچ آرزومند ہے خورشید میسر ہے کہاں کہ…

ادامه مطلب

چمن میں جا کے جو میں گرم وصف یار ہوا

چمن میں جا کے جو میں گرم وصف یار ہوا گل اشتیاق سے میرے گلے کا ہار ہوا تمھارے ترکش مژگاں کی کیا کروں تعریف…

ادامه مطلب