نہ جانے کتنا جیون گھٹ گیا ہے

نہ جانے کتنا جیون گھٹ گیا ہے
چلو کچھ راستہ تو کٹ گیا ہے
تمہارے معاملے میں خود مرا دل
مرے مدّ مقابل ڈٹ گیا ہے
عجب ہے آرزوؤں کا سفر بھی
بدن بے چینیوں سے اٹ گیا ہے
جسے لڑنا تھا تجھ سے مدتوں تک
وہی لشکر دھڑوں میں بٹ گیا ہے
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *