ہے بیگانوں کے جنگل میں اپنوں کی گھات الگ

ہے بیگانوں کے جنگل میں اپنوں کی گھات الگ
وہ میری ذات الگ رکھتے ہیں اپنی ذات الگ
مت پوچھو کیسے جنگیں ہاریں سرد محاذوں پر
دشمن سے مات الگ کھائی ہے خود سے مات الگ
یہ لوگ فقط خوشیوں میں شامل ہونے والے ہیں
آنکھوں کے رنگ الگ رکھنا دل کے حالات الگ
پھر یادیں روئیں اک اک کر کے دل دریا میں
اک نابینا سیلاب الگ اس پہ برسات الگ
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *