اس قدر اس نے مجھے کم سمجھا
شہر والوں نے نہ جانے کیوں کر
میری خاموشی کو ماتم سمجھا
آنکھ والا تھا نہ دل والا تھا
چشمِ بے آب نہ پُر نم سمجھا
اُس نے عالم بھی گوارا نہ کیا
میں نے اک شخص کو عالم سمجھا
میری آنکھوں میں تھا نشہ کوئی
اور وہ بینائی کو مدہم سمجھا
فرحت عباس شاہ
(کتاب – ہم جیسے آوارہ دل)