مرے بعد درد کی داستاں

مرے بعد درد کی داستاں
تجھے کون آ کے سنائے گا
مجھے راستے میں خبر ملی
وہ تو شہر ہی سے چلا گیا
مری زندگانی کے خاروخس
کوئی جاتے جاتے جلا گیا
مرے رتجگوں کو خبر کرو
مجھے نیند آئی ہے دیکھنے
میں تو اپنے آپ میں ہی نہیں
مجھے میرے حال پہ چھوڑ دو
بڑا سخت ہے ترا راستہ
مجھے میری راہ پہ موڑ دے
تجھے کیسا لگتا ہے دن ڈھلے
کسی دکھ کا سینے میں ٹوٹنا
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *