ہر ایک رات مری ہو گئی وصال کی رات

ہر ایک رات مری ہو گئی وصال کی رات
تنی ہوئی ہے جبیں پر ترے خیال کی رات
ہے اُس کے چہرے پہ پہلی کرن ریاضت کی
گزار آیا ہے وہ بھی کہیں ملال کی رات
اسے بھی زعم تھا اپنے طلسمِ قربت پر
گزاری ہم نے بھی یارو بڑے کمال کی رات
یہ سوچ کر کہ وہ ہو گا کسی کے پہلو میں
گزار کے کبھی دیکھو ہزار سال کی رات
یہی تو رات ہے تیرے عروج کی جاناں
کہیں سنبھال کے رکھنا مرے زوال کی رات
فرحت عباس شاہ
(کتاب – ہم جیسے آوارہ دل)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *