تہِ بارِ سنگِ گراں ہے دل کہ ہے خاک خاک اٹا ہوا

تہِ بارِ سنگِ گراں ہے دل کہ ہے خاک خاک اٹا ہوا کہیں فرد فرد سے رابطے کہیں شہر بھر سے کٹا ہوا مجھے بھیجتے…

ادامه مطلب

تمہاری یاد میں ہم

تمہاری یاد میں ہم موسم گل میں جہاں بھی کہیں پھول آتے ہیں جمع کرتے ہیں انہیں اور وہیں بھول آتے ہیں فرحت عباس شاہ…

ادامه مطلب

تمہارے بغیر

تمہارے بغیر سیلاب میں ڈوبا ہوا راستہ بند دروازہ اور مرا ہوا ٹیلی فون دل اور دل کے درمیان ٹھہری ہوئی بلائیں شہر کے حالات…

ادامه مطلب

تم نے گھولا ہے کیا ہواؤں میں

تم نے گھولا ہے کیا ہواؤں میں رنج ہی رنج ہے فضاؤں میں آج تو یوں گزر رہی ہے صبا جیسے پازیب سی ہو پاؤں…

ادامه مطلب

تم جب بچھڑ کر جا رہے تھے

تم جب بچھڑ کر جا رہے تھے تم جب بچھڑ کر جا رہے تھے تو تمہارے قدموں کی چاپ میرے دل پر پڑ رہی تھی…

ادامه مطلب

تقدیروں کے موسم میں

تقدیروں کے موسم میں محنت کتنی کر لو گے آپ اپنی ذلت سے بچ آپ اپنی تقدیر بنا بے دست و پا رہنے سے ناکامی…

ادامه مطلب

تری ہر ایک جہت دل کا مستقر کرتے

تری ہر ایک جہت دل کا مستقر کرتے ترے علاوہ ترے درد بھی بسر کرتے ہم آئے دن تجھے رنگتے غموں کے رنگوں سے ہم…

ادامه مطلب

ترا ہجر بڑا بدذات

ترا ہجر بڑا بدذات مرے پیڑ گئے سب جل مرے سوکھ گئے سب پھل مرے سپنے ہو گئے شل کوئی بھیج دکھوں کا حل مرے…

ادامه مطلب

تجھ بن نین ترس جاتے ہیں

تجھ بن نین ترس جاتے ہیں بارش وار برس جاتے ہیں نیند عجب صحرا ہے جس میں سارے خواب جھلس جاتے ہیں کبھی کبھی کچھ…

ادامه مطلب

پیار میں یوں دشمنی زیرِ زمیں کرتے نہیں

پیار میں یوں دشمنی زیرِ زمیں کرتے نہیں جس طرح تو نے کیا یہ تو کہیں کرتے نہیں جس نے تیرے دل سے باہر آ…

ادامه مطلب

پھر یوں ہوا کہ راستے یکجا نہیں رہے

پھر یوں ہوا کہ راستے یکجا نہیں رہے میں بھی انا پرست تھا وہ بھی انا پرست فرحت عباس شاہ (کتاب – ہم جیسے آوارہ…

ادامه مطلب

پڑ گیا پھیکا اگرچہ مری دستار کا رنگ

پڑ گیا پھیکا اگرچہ مری دستار کا رنگ خود غرض ہونا پڑا دیکھ کے بازار کا رنگ خوں رلاتا ہے ترے بن در و دیوار…

ادامه مطلب

پتھر اور آئینے

پتھر اور آئینے میں نے سوچ لیا ہے مجھے پتھر بن کر رہنا ہے اور میں نے یہ بھی سوچ لیا ہے اپنے آئینوں پر…

ادامه مطلب

بے یقینی سا یقیں ہوں میں بھی

بے یقینی سا یقیں ہوں میں بھی جس جگہ سب ہیں وہیں ہوں میں بھی لوگ دم سادھ کے سب پھرتے ہیں دم بخود ہوں…

ادامه مطلب

بے قراری کے سنگ کیا کرتے

بے قراری کے سنگ کیا کرتے ہم ترے بعد جھنگ کیا کرتے اس لیے کینوس لپیٹ لیا آپ اداسی کے رنگ کیا کرتے اسلحہ تھا…

ادامه مطلب

بے سبب ہی تلاش کرتا ہوں

بے سبب ہی تلاش کرتا ہوں وہ مرے آس پاس بکھرا ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – چاند پر زور نہیں)

ادامه مطلب

بے چین ہوا ، مت بول پیا کے لہجے میں

بے چین ہوا ، مت بول پیا کے لہجے میں میرا دل نہ جلا ، مت بول پیا کے لہجے میں مِرا دل کٹتا ہے…

ادامه مطلب

بوجھ

بوجھ بات بھی بوجھ بڑھا دیتی ہے خاموشی بھی ایک الجھے ہوئے گمنام تعلق کی سزا کرب کی دہری سلامی کے طفیل بات سے ذات…

ادامه مطلب

بہت مدت بعد

بہت مدت بعد رات! ایسے نہ گزر رات! ایسے نہ گزر ٹھیر ذرا ٹھیر مجھے ملنے دے اس کی آواز کی پرچھائیں سرِ کوچہِ دل…

ادامه مطلب

بقا

بقا ہم کو یہ بھی گوارا نہیں کہ کوئی امتحاں بھی نہ باقی رہے خواب کے نا تراشیدہ ٹکڑے جو نیندوں کی یخ انگلیوں میں…

ادامه مطلب

برزخ

برزخ بے سروپا آرزوؤں کے دھڑوں کا بوجھ کر دیتا ہے پل بھر میں ضعیف ورنہ کوئی ضعف انساں کو جھکا سکتا نہیں اپنے ہاتھوں…

ادامه مطلب

بچھڑ رہا ہو جہاں بھی کہیں کوئی ساتھی

بچھڑ رہا ہو جہاں بھی کہیں کوئی ساتھی عجیب ہے کہ کوئی روکنے نہیں آتا فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

باعث غم

باعث غم غبار احتیاج و ابتلا میں فشار زندگی کی انتہا میں قطار اندر قطار مبتلا میں حصار اعتناء ہے اور دل ہے فرحت عباس…

ادامه مطلب

باتیں

باتیں میں ہر رات سونے سے پہلے بہت ساری باتیں لپیٹ کے تکیے کے نیچے رکھ دیتا ہوں اور خوابوں میں انہیں دوسروں کے تکیوں…

ادامه مطلب

ایک وقت ایسا تھا جب ترے علاوہ بھی

ایک وقت ایسا تھا جب ترے علاوہ بھی کچھ اداس لمحوں کا رابطہ رہا مجھ سے فرحت عباس شاہ (کتاب – ہم جیسے آوارہ دل)

ادامه مطلب

ایک شہ زور اداسی میں قید

ایک شہ زور اداسی میں قید ایک شہ زور اداسی میں قید پل بہ پل جان مسلتے پل بہ پل لرز لرز کے چونک اٹھتے…

ادامه مطلب

ایک بے جان وجود اور نڈھال روح

ایک بے جان وجود اور نڈھال روح ایک بے تابی اور۔۔۔ پھر ایک بے چینی کا اضافہ جیسے اسی بے قراری کی کمی تھی جن…

ادامه مطلب

ایسے اپنے پیارے ہیں

ایسے اپنے پیارے ہیں جیسے دور کنارے ہیں کتنے دکھ تھے جو ہم نے اپنے دل میں مارے ہیں شہر کے لوگوں کی کیا بات…

ادامه مطلب

اے شاہ زمن عظمتِ لولاک کے مولا

اے شاہ زمن عظمتِ لولاک کے مولا مجھ جیسے ہزاروں خس و خاشاک کے مولا مجھے اپنی ثناء خوانی کا اعزاز عطا کر اے میری…

ادامه مطلب

اے افغانی بچو

اے افغانی بچو اے افغانی بچو! اے غم اور مصیبت کی سر زمین پر پیدا ہونے والو میں تمہارے کس کس دکھ پر آنسو بہاؤں؟…

ادامه مطلب

آؤ! معصومیء دل، لوٹ چلیں

آؤ! معصومیء دل، لوٹ چلیں اب یہاں کاریگری باقی ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – سوال درد کا ہے)

ادامه مطلب

آنکھیں سپنے ہار چکیں

آنکھیں سپنے ہار چکیں جیون سب کچھ بانٹ چکا آدھے آدھے باقی ہیں میں اور میری تنہائی لوگ عجیب مصیبت ہیں سکھ کی بات نہیں…

ادامه مطلب

آنکھ کی نگرانی میں بھی

آنکھ کی نگرانی میں بھی دل چوری کر لیتا ہے غم کی نگرانی میں بھی دل چوری کر لیتا ہے رات، محبت، تنہائی سارے روپ…

ادامه مطلب

اندر کا ویرانہ پن

اندر کا ویرانہ پن میرے ساتھ بھی رہتا ہے نگری نگری گھومے گا چاند سفر پر نکلا ہے تیری میری رات اداس کس نے دوری…

ادامه مطلب

امریکہ تم نا واقف ہو

امریکہ تم نا واقف ہو تم چاہتے ہو ہم جنگ سے خوفزدہ ہو کر موت سے ہار کر اور بھوک سے تنگ آ کر عشق…

ادامه مطلب

اگر میں کشتیوں کا سوگ ہوتا

اگر میں کشتیوں کا سوگ ہوتا سمندر تک تمہارا ساتھ دیتا تمہیں صحراؤں سے میں لے تو آؤں مگر شہروں میں آزادی نہیں ہے میں…

ادامه مطلب

اک گلِ زرد کے بہلاوے میں

اک گلِ زرد کے بہلاوے میں دل ہے اب درد کے بہلاوے میں کس کو معلوم رہے گا کب تک قافلہ گرد کے بہلاوے میں…

ادامه مطلب

اک ذرا بچھڑے تو ہم دونوں کے

اک ذرا بچھڑے تو ہم دونوں کے درمیاں آئے زمانے کیسے فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

اک افسانہ پڑھتے پڑھتے چھوڑ دیا

اک افسانہ پڑھتے پڑھتے چھوڑ دیا اور اپنی اک نظم ادھوری رہنے دی سرد ہوا کے جھونکے نے کھڑکی کھولی تو چونک گیا اور پھر…

ادامه مطلب

اسی سے ہوتا ہے ظاہر جو حال درد کا ہے

اسی سے ہوتا ہے ظاہر جو حال درد کا ہے سبھی کو کوئی نہ کوئی وبال درد کا ہے سحر سسکتے ہوئے آسمان سے اتری…

ادامه مطلب

آستین

آستین لہو لہو بھلائی کے اور مارے گئے انہیں کے ہاتھوں جن کی ایڑیوں تلے ہتھیلیاں دیں اور کندھوں پہ اٹھایا پہچان نقابوں سے ممکن…

ادامه مطلب

اس لیے آپ کا گمان نہیں

اس لیے آپ کا گمان نہیں آخرت تک کوئی نشان نہیں یہ دلائل فقط مہارت ہیں ان دلائل میں کوئی جان نہیں ہم اسے مان…

ادامه مطلب

اس کا مطلب ہے رائیگاں جاؤں؟

اس کا مطلب ہے رائیگاں جاؤں؟ میں ترے دَر بنا کہاں جاؤں؟ فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

اس زمانے نے ہر بار دیوار میں چُن دیا

اس زمانے نے ہر بار دیوار میں چُن دیا مجھ کو تھا پیار اور پیار دیوار میں چُن دیا اپنے اندر میں خود بھی کسی…

ادامه مطلب

ازبارگاہِ اقدس حضرت علی اکبر علیہ السلام

ازبارگاہِ اقدس حضرت علی اکبر علیہ السلام پلکوں ہی حیا رہتی عجب حُسنِ ادا سے اکبرؑ کی طرف دیکھ نہ پاتی تھی حیا سے یکجا…

ادامه مطلب

ادھر پورا زمانہ یا رسول اللہؐ

ادھر پورا زمانہ یا رسول اللہؐ ادھر تیرا گھرانہ یا رسول اللہؐ بڑے تو تھے ہی سب تیروں کی زد میں تھے بچے بھی نشانہ…

ادامه مطلب

آداب جنوں

آداب جنوں ہوں حرف حرف پہ پردے تو گفتگو کیسی ہر ایک خطّے کا اپنا الگ ہے جاہ و جمال ہے رسمِ دشت نوردی تو…

ادامه مطلب

احساس

احساس شکر ہے کہ سکھ کی ساری دعائیں قبول نہیں ہو جاتی ورنہ نہ تو کبھی ہم اپنے آپ کو دیکھ سکیں نہ سُن سکیں…

ادامه مطلب

آج اک اور ہی ڈھنگ کرتے ہیں

آج اک اور ہی ڈھنگ کرتے ہیں جیون تیرے سنگ کرتے ہیں ہونٹ وہ باتیں کر نہیں پاتے جو آنکھوں کے رنگ کرتے ہیں چپ…

ادامه مطلب

اپنی وابستگی نو سے بھی کٹ کر آتے

اپنی وابستگی نو سے بھی کٹ کر آتے ہم کو کیا ایسی پڑی تھی کہ پلٹ کر آتے چھوٹی سے چھوٹی پریشانی بھی یاد آئے…

ادامه مطلب