کہو کہ زیست کے معنی ہیں مشکلات میں گم

کہو کہ زیست کے معنی ہیں مشکلات میں گم
کہیں پہ جاں تو کہیں دل ہے حادثات میں گم
بغرضِ حاجتِ شکلِ بقائے ہوش و حواس
نفس نفس کہ ہوا شوقِ معجزات میں گم
مبادا خواب ہو سب اور کہیں بس اتنا ہو
کہ کوئی ذات ہوئی ہو تخیلات میں گم
رگِ سکون تک آجائے گا فشارِ قضا
مگر وہ پھر بھی رہیں گے عجائبات میں گم
ترے حصار نے تھکنے نہیں دیا ورنہ
کہاں کہاں نہ پھرے ہم تصورات میں گم
عبث یہاں ہے دلِ گم شدہ کا مل جانا
ہے کائنات کسی اور کائنات میں گم
اسی لیے تو کیا ترکِ رسمِ فکر و ملال
ہر اک معاملہ خود ہے معاملات میں گم
یہ حُسن ہی ہے کہ جو از روئے مذاقِ سلیم
ہوا ہے کتنے زمانوں سے واردات میں گم
فرحت عباس شاہ
(کتاب – ہم جیسے آوارہ دل)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *