قوانین

قوانین
سکوتِ شہر کسی وہم کی پناہ میں ہے
کسی کو کوئی خبر ہی نہیں کہ اگلا قدم
رکے بغیر قیامت کی رزم گاہ میں ہے
اہالیانِ خموشی اسے نہ صبر کہو
یہ ایک جبر ہے اور جبر بھی اتھاہ میں ہے
ثبوت اس کا صفِ اضطرابِ شاہ میں ہے
سروں سے پیروں میں آ کے گری کلاہ میں ہے
سکوتِ شہر کسی وہم کی پناہ میں ہے
اسے خبر ہی نہیں ہے کہ اس کے بارے میں
کوئی بیان ابھی وقت کے گواہ میں ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – دکھ بولتے ہیں)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *