رخصتی

رخصتی
چھوڑ کے گھر سنسان سہاگن
لوٹ چلی مہمان سہاگن
دہلیزوں کے کھیل نرالے
ہر بابل کے دیکھے بھالے
سو سو وہم گمان
سو سو وہم گمان سہاگن
لوٹ چلی مہمان سہاگن
چھوڑ کے گھر سنسان سہاگن
لاکھ جتن کر دیکھے پورے
رہ جانے تھے رہے ادھورے
امّاں کے ارمان
امّاں کے ارمان سہاگن
لوٹ چلی مہمان سہاگن
چھوڑ کے گھر سنسان سہاگن
مہمانوں کو گھر جانا ہے
اِک دن چھوڑ کے در جانا ہے
رب کے پاس امان سہاگن
رب کے پاس امان
لوٹ چلی مہمان سہاگن
چھوڑ کے گھر سنسان
چھوڑ کے گھر سنسان سہاگن
فرحت عباس شاہ
(کتاب – من پنچھی بے چین)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *