ساون کی اوقات نہیں

ساون کی اوقات نہیں
مجھ سے میرا دکھ بانٹے
دھاگہ بھی تو کچا تھا
آخر اک دن ٹوٹ گیا
دیوانوں کی باتوں کو
دیوانے ہی سمجھیں گے
تنہائی کے راز بھی تو
تنہا دل پر کھلتے ہیں
جس دنیا میں رہتے ہیں
یہ معمولی دنیا ہے
جس دنیا کی خواہش ہے
ملتے ملتے ملتی ہے
ہم نے دل سے کام لیا
اس نے ہم کو تھام لیا
فرحت عباس شاہ
(کتاب – عشق نرالا مذہب ہے)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *