اک گلِ زرد کے بہلاوے میں

اک گلِ زرد کے بہلاوے میں
دل ہے اب درد کے بہلاوے میں
کس کو معلوم رہے گا کب تک
قافلہ گرد کے بہلاوے میں
کیا خبر تھی کہ تو آجائے گا
ہر کسی فرد کے بہلاوے میں
جتنی چالاک ہوں آجاتی ہیں
عورتیں مرد کے بہلاوے میں
آگئی خون کی حدت آخر
موسمِ سرد کے بہلاوے میں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – روز ہوں گی ملاقاتیں اے دل)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *